Paid ad
Breaking NewsInternationalتازہ ترین

ایسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین سے خون جمنے کی شکایت، 7 افراد ہلاک

لندن: برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسٹرازینیکا کی تیار کردہ کورونا ویکسین کے استعمال کے بعد خون جمنے کی شکایت کرنے والے 7 افراد دورانِ علاج چل بسے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے طبی نگران ادارے نے تصدیق کی ہے کہ ایسٹرا زینیکا کی کورونا ویکسین کے ٹیکے لگوانے کے بعد جن 30 افراد میں بلڈ کلاٹنگ کی شکایت پیدا ہوئی تھی ان میں سے 7 دوران علاج دم توڑ گئے۔

برطانوی میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بلڈ کلاٹنگ کے بعد ہلاکتوں کی رپورٹس کا تفصیل سے جائزہ لے رہے ہیں اور اس حوالے سے تحقیقی رپورٹ جاری کی جائے گی تاہم تب تک ایسٹرازینیکا کی ویکسین لگانے کا عمل جاری رہے گا۔

دوسری جانب برطانوی اخبار گارجیئن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ماہرین امراض خون کے ایک پینل کے حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسٹرازینیکا کی ویکسین کے فوائد اس کے نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں۔

برطانیہ کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر جون رینے کا کہنا ہے کہ ایسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین سے وبا پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے اس لیے جب لوگوں کو ویکسین لگوانے کا کہا جائے تو انہیں لگوالینی چاہیے۔

ڈاکٹر جون رینے نے ماہرین صحت کو ہدایت کی ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین سے پیدا ہونے والی کسی بھی قسم کی غیر معمولی چیز کو فوری طور پر کورونا سے متعلق حکومتی ویب سائٹ پر رپورٹ کریں۔

بلڈ کلاٹنگ کی شکایات پر فرانس، جرمنی، اٹلی، کینیڈا، آسٹریلیا، ڈنمارک سمیت کئی ممالک نے آسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین لگانے کی مہم کو ابتدائی طور پر معطل کردیا تھا تاہم چند ممالک نے بلڈ کلاٹنگ سے تعلق ثابت نہ ہونے پر ویکسی نیشن کا دوبارہ آغاز کردیا۔

عالمی ادارہ صحت اور یورپی ممالک کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے آسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین سے بلڈ کلاٹنگ کی شکایت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا تاحال اس بات کے سائنسی شواہد نہیں ملے۔ جن لوگوں میں خون جمنے کا عمل شروع ہوا وہ پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا تھے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خون جمنے کا عمل قدرتی اور غیر معمولی ہے جو کورونا وائرس کا شکار ہونے والے مریضوں میں بھی ہوتا ہے۔ یورپ میں ویکسین لگوانے کے بعد بلڈ کلاٹنگ کے کیسز ضرور سامنے آئے ہیں تاہم اس کا یہ مطلب یقینی نہیں کہ ایسا ویکسین کی وجہ سے ہی ہوا ہو۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button