Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

"انڈس بیسن میں واقع شور زدہ زمین کو قابل استعمال "بنانے بارے سیمینار

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں "انڈس بیسن میں واقع شور زدہ زمین کو قابل استعمال ” میں لانے کے حوالے سے ایک روزہ انٹرنیشنل ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
انٹرنیشنل ورکشاپ آسٹریلین ایگریکلچر ریسرچ، چارلس سٹرٹ یونیورسٹی آسٹریلیا، یو ایس پی سی اے ایس ڈبلیو آسٹریلین ایڈ، یونیورسٹی آف کیمبریا، یونیورسٹی آف موناش، یونیورسٹی آف سی سارو ، مہران یونیورسٹی جام شورو، آئی سی بی اے اور آئی یو سی این کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔
انٹر نیشنل ورکشاپ کی صدارت سیکرٹری زراعت ساؤتھ پنجاب ثاقب علی عطیل اور وائس چانسلر جامعہ پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز)نے کی۔ سیمینار کروانے کا بنیادی مقصد جنوبی انڈس بیسن میں واقع شور زدہ زمین کو کس طرح قابل استعمال بنا سکتے ہیں۔ انٹر نیشنل سیمینار میں ملکی و غیر ملکی ماہرین و سائنسدانوں نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔
انٹر نیشنل ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کنٹری ہیڈ آسٹریلین سنٹر فار ایگریکلچر ریسرچ پاکستان ڈاکٹر منور کاظمی نے کہاکہ ہمارا ادارہ آسٹریلین فنڈنگ کے تحت ملک میں شور زدہ زمین کو قابل استعمال بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم شور زدہ زمینوں پر نئی اقسام کے پودے لگا رہے ہیں جس کی وجہ سے زمین کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور انہی پودوں کو جانوروں کے چارہ جات میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شور زدہ زمین میں تالاب بنا کر مچھلیاں پال کر کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
سیمینار سے سیکرٹری زراعت ساؤتھ پنجاب ثاقب علی عطیل نے اس پراجیکٹ کی تمام تر سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ اگر ہم اس پراجیکٹ کے مقاصد کو اچھے طریقہ سے پورا کر لیں تو ہم اپنے کسان کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید زرعی یونیورسٹی ملتا ن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ ادارہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی شور زدہ زمین کو قابل استعمال بنانے میں یہ ادارہ اپنا بھر پور کردار ادا کر ر ہا ہے۔
سیمینار سے وائس چانسلر جامعہ پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کہاکہ شور زدہ زمین کے بڑھتے ہوئے مسائل کا حل ایسے ماحول دوست پودے ہیں جو تنور زدہ زمین میں بہتر طورپر اگیں اور ان پودوں کو جانور بھی پسند کریں۔ انہوں نے کہاکہ جلالپور پیر والا میں ہم نے آسٹریلین گھاس لگائی ہے جو کہ شور زدہ زمین میں اگ کر نہایت مفید چارہ مہیا کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی واضع کیا کہ شور زدہ زمین میں تالاب بنا کر شرمپ فارمنگ کرکے اچھی آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔
ملکی و غیر ملکی ماہرین و سائنسدانوں نے بتایا کہ کس طرح جنوبی انڈس بیسن میں موجود مختلف علاقوں میں شور زدہ زمین کس طرح کسانوں کی زندگی پر اثر انداز ہو رہی ہے اور اس کا حل کس طرح سے ممکن ہے۔اس موضوع پر ملکی و غیر ملکی سائنسدانوں نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف ممالک سے ایسے پودے لائے جائیں جن کی افزئش شور زدہ زمین میں بہتر ہو اور اسی پودے کی خوارک بنا کر جانوروں کو مہیا کی جا سکے۔
اس موقع پر چیف ایگزیکٹیو پارب ڈاکٹر عابد محمود، ایڈیشنل سیکرٹری ایرگیشن فیصل مشتاق، ڈی جی ریسرچ ظفر اقبال، ڈاکٹر بکشال لاشاری، ڈاکٹر اختر علی، ڈاکٹر اشرف، ڈاکٹر مبین احمد، ڈاکٹر جہانگیر، ڈاکٹر کامران انصاری، نوید سومرو، ڈاکٹر عرفان احمد بیگ، ڈاکٹر شفقت سعید، ڈاکٹر ذولفقار علی، ڈاکٹر ناصر ندیم، ڈاکٹر تنویر الحق سمیت دیگر سائنسدانوں اور فیکلٹی ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button