Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کا اجلاس، ممبران کی گرما گرمی میں بجٹ منظور ہوگیا

زکریا یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کااجلاس ، ممبران میں گرمی سردی، بجٹ منظور، ڈیلی ویجز مستقل، ٹیچرز، افسر اورملازمین کے بچوں کےلئے داخلوں کا کوٹہ برقرار ، ڈین کا پیٹرول کوٹہ ختم کردیا ۔
تفصیل کے مطابق زکریا یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس گزشتہ روز وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی کی صدارت میں ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے ، اجلاس کا سب سے بڑا ایجنڈا بجٹ 2021-22 تھا، ٹریژار صفدر عباس نے مالی سال 2021-22 کا 5 ارب 40کروڑ روپے کا سالانہ بجٹ پیش کیا ۔ جسے متفقہ طور پر منظور کرلیاگیا ۔
بجٹ میں کل خسارہ صرف 6 فی صد ہے بجٹ میں تمام ملازمین کے لیے10فیصد ایڈہاک الاؤنس کی منظوری دی گئی۔
ڈاکٹر ریاض ، ڈاکٹر جویریہ عباس اور ڈاکٹر اکبر انجم نے یونیورسٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کے لیے بھی 10فیصد ایڈہاک الاؤنس منظور کرنے کی تجویز دی جسے ان کا کنٹریکٹ ری نیو ہونے کی شرط کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔
اجلاس میں اس وقت گرمی سردی ہوگئی جب ڈاکٹر ریاض احمد نے گزشتہ سینڈیکیٹ کے فیصلے پر عمل نہ ہونے پر اپنا ردعمل دیا، انہوں نے کہا کہ سینڈیکیٹ میں فیصلہ ہوا تھا کہ ڈاکٹر شاہد بخاری کو شعبہ آئی آر میں تبادلہ کردیا جائے گا ہمیں ان کی تعیناتی پر کوئی اعتراض نہیں ہے ، لیکن سابق اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں ان کاتبادلہ سیاسیات سے آئی آر میں کیا جائےاس کا ثبوت سابق میٹنگ کی ریکارڈ دیکھی جاسکتی ہے ۔
اسی طرح انہوں نے ایسوسی ایٹ خاور نوازش کی ترقی پر نکتہ اٹھایا کہ ہمیں سلیکشن بورڈ کے فیصلوں کے صرف منٹس آتے ہیں اس کے ساتھ ایجنڈا کاپی نہیں آتی اب جبکہ ان کی تعیناتی ہوچکی ہے یہ انکشاف ہورہا ہے ، ان کی مدت ہی پوری نہیں تھی ان کا کل تجربہ جو ساڑھے دس سال بتایا جارہا ہے وہ ساڑھے آٹھ سال ہے، اس پر رجسٹرار جواب دیں کہ کیا انہوں نے ان کے کوائف کی ایماندار ی سے جانچ کی تھی کیا وہ ہاوس کو بتاسکتے ہیں تاہم رجسٹرار خاموش رہے ان کی بات کا جواب نہیں دیا، جس پر انہوں نے کہا میں اس یکطرفہ فیصلے میں ساتھ نہیں دے سکتا اس پر میری آبزویشن ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، اس پرانجینئر یوسف رضا تاثیر نے کہا کہ ڈاکٹر خاور کے خلاف ہائی کورٹ میں کی گئی پانچ رٹیں یکے بعد دیگرے خارج ہو چکی ہیں،
وائس چانسلر نے بھی مخالف پارٹی کا موقف بارہا سنا اور اس پر ڈاکٹر خاور نوازش کے حق میں فیصلہ دیا۔
ڈاکٹر اکبر انجم اور ڈاکٹر جویریہ عباس نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد بخاری اور ڈاکٹر خاور نوازش کی تعیناتیاں جس سلیکشن بورڈ سے ہوئیں اُس میں جسٹس ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر موجود تھے ، پھر سینڈیکیٹ نے جب ان تعیناتیوں کی منظوریاں دیں تب بھی معزز جج موجود تھے ، ہائی کورٹ کی چھلنی سے بار بار یہ کیسز نکل چکے ہیں، آج جب یہ منٹس کنفرمیشن کے لیےآئے ہیں تو ایک ممبر سینڈیکیٹ اس میں سے مزید کیا نکالنا چاہتے ہیں۔
جس کے بعد د گذشتہ سینڈیکیٹ کے تمام منٹس کنفرم کر دیے گئے۔ سینڈیکیٹ نے28مئی کے سلیکشن بورڈ کے تمام منٹس کی بھی منظوری دے دی بجٹ میں اساتذہ/ملازمین/آفیسرز کے بچوں کی سپیشل سیٹس ختم کرنے کی تجویز پر تمام ممبرانِ سینڈیکیٹ نے احتجاج کیا، جس کے بعد کوٹہ ختم کرنے کی تجویز واپس لے لی گئی تاہم سیلف سپورٹنگ پروگرامز کی کوٹا سیٹوں پر یہ فیصلہ ہوا کہ گریڈ 1سے11تک کے تمام ملازمین کے بچوں کو پوری فیس معاف ہوگی، گریڈ12سے16تک کے ملازمین/آفیسرزکے بچوں سے 50%فیس معاف ہوگی جبکہ بقیہ انھیں ادا کرنی پڑے گی،اسی طرح گریڈ17سے22 تک کے آفیسرز/اساتذہ کے بچوں کو25%فیس معاف ہوگی اوربقیہ انھیں ادا کرنا ہوگی۔
نئے بجٹ میں یونیورسٹی اساتذہ کا تمام پروگرامز میں پیپر سیٹنگ/مارکنگ/اسائنمٹس کا معاوضہ ختم کرنے کی تجویز کو بھی رد کر دیا گیا۔ انھیں تمام ادائیگیاں گزشتہ طرز پر ہی جاری رہیں گے تاہم وزٹنگ فیکلٹی کو پیپر مارکنگ/سیٹنگ/اسائنمنٹس کی مد میں کوئی اضافی معاوضہ نہیں ملے گا۔
اے ایس اے کی تجویز پر تمام سیلف سپورٹنگ پروگرامز پارٹ ٹائم میں اعزازیے کی رقم میں 5%فیصد اضافے کی منظوری دے دی گئی۔
سینڈیکیٹ نے یونیورسٹی کے تمام ڈینز کے لیے پروفیسر کی حیثیت میں مختص پٹرول سے ہٹ کر اضافی ڈیڑھ سو لیٹر پٹرول ختم کردیا۔ اب ان کو صرف دو سر لیٹر پیٹرول ملے گا۔
بجٹ تجاویز میں یونیورسٹی کے ٹی ٹی ایس فیکلٹی ممبرز کو ریسرچ گرانٹ سے مستثنا رکھنے پر ڈاکٹر محمد ریاض اور سینڈیکیٹ ڈاکٹر جویریہ عباس نے شدید احتجاج کیا، جس پر فیصلہ ہوا کہ وہ بھی یونیورسٹی کی ریسرچ گرانٹ کے لیے بی پی ایس اساتذہ کے برابر مستحق ہوں گے۔
ٹی ٹی ایس فیکلٹی کی پرفارمنس بیسڈ انکریمنٹ کے معاملے پر ڈاکٹر جویریہ عباس اور ڈاکٹر اکبر انجم نے یہ نکتہ اٹھایا کہ جب یہ انکریمنٹ یونیورسٹی اپنے ذاتی بجٹ میں سے دیتی آئی ہے تو اسے ختم کرنے کی تجویز کے بجائے اس ٹی ٹی ایس کے ساتھ ساتھ بی پی ایس فیکلٹی کے لیے بھی مختص کیا جائے۔ اس سے یقیناً یونیورسٹی میں بہتر ریسرچ انروائرمنٹ پید ا ہوگا۔
ڈاکٹر ریاض موقف اختیار کیا کہ پروفامنس جو سٹچوز کے انڈیکٹرز پالیسی 2008 کے مطابق ہے جو سینڈیکٹ سے منظوری شدہ ہے اس لئے ان کو دوربارہ زیر بحث نہیں لایا جاسکتا ، یونیورسٹی رینکنگ ریسرچ بیسڈ ہوتی ہے ، اس لئے اس کو ختم نہ کیا جائے ، اس تجویز پر ایک ایسی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں یونیورسٹی کے دونوں سیاسی گروپوں کے کسی ممبر عہدیدار کو شامل نہیں کیا جائے گا، جس کے چیئرمین ڈاکٹر علیم خان پرووائس چانسلر ہوں گے ، اس کمیٹی میں دواساتذہ ٹی ٹی ایس فیکلٹی میں سے اور دو بی پی ایس فیکلٹی میں سے شامل ہوں گے ۔
بجٹ تجاویز میں اساتذہ /آفیسرز/ملازمین کے کسی پرائیویٹ ہسپتال سے علاج پر اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی بارے فیصلہ ہوا کہ ان ڈور ٹریٹمنٹ کسی بھی ہسپتال سے کروایا جا سکتا ہے، تاہم علاج پر آنے والے اخراجات کی ادائیگی سرکاری ہسپتال کے ریٹس کو سامنے رکھتے ہوئے دی جائے گی۔
سینڈیکیٹ نے یونیورسٹی گیلانی لاءکالج کی بورڈ آف اسٹڈیز کی بھی منظوری دی ۔ کالج کی مجموعی معاملات کی روشنی میں یہ فیصلہ ہوا کہ ان کی بورڈ آف اسٹڈیز کا کنوینر پرنسپل کی غیر موجودگی میں وائس چانسلر ہوگا نہ کہ ڈین فیکلٹی ۔ سینڈیکیٹ نے تمام ممبران سینڈیکیٹ بشمول الیکٹڈ/انٹرنل ممبرز کو ہر اجلاس کے لیے5ہزار فی کس اعزازیہ دینے کی بھی منظوری دی۔
ڈاکٹر ریاض نے تجاویز دی کہ یونیورسٹی کی مختلف لیبز/ٹیسٹنگ سے حاصل ہونے والی آمدن کو نئے فارمولے تحت تقسیم کیا جائے، 40فیصد یونیورسٹی کو، 40 فیصد اس عملے کو جو لیب کا حصہ ہوگا جبکہ 20فیصلے متعلقہ شعبے کو دی جائے ۔
جس کو ڈاکٹر اکبر انجم اور ڈاکٹر جویریہ کا کہنا تھا کہ 40فیصدحصہ یونیورسٹی کو ملنا چاہیے جس پر اس تجاویز کو منظور کرلیاگیا۔
سینڈیکیٹ کی طرف سے نامزد دو ممبران جسٹس ہائی کورٹ جسٹس شہباز علی رضوی اور وائس چانسلر شیخ ایاز یونیورسٹی ڈاکٹر رضا علی بھٹی کے ناموں کی بطور ممبرز سلیکشن بورڈ منظوری دی گئی۔
جج ہائی جسٹس شہباز علی رضوی نے ریمارکس دیے کہ سینڈیکیٹ کے ایجنڈے میں شامل تمام آئٹمر پر باقاعدہ غورو خوض اور بحث کے لیے ضروری ہے کہ آئندہ ایجنڈے کو مختصر رکھا جائے اور اس ضمن میں جتنا جلد ممکن ہو میٹنگ بلائی جائے۔ جس کے بعد ایجنڈے میں شامل اکیڈیمک کونسل کے منٹس اور دیگر ایجنڈا ڈیفر کر دیا گیا اور آئندہ اجلاس کے لیے23اکتوبر کی تاریخ بھی دے دی۔
انجینئر یوسف رضاتاثیر نے اس پر سینڈیکیٹ سے درخواست کی کہ اگلے اجلاس سے پہلے پی ایچ ڈی لیکچررز کا ایک سلیکشن بورڈ جو بہت عرصے سے تاخیر کا شکار ہے ضرور رکھا جائے جسے منظور کر لیا گیا۔
اجلاس میں مسٹر جسٹس سید شہباز علی رضوی لاہور ہائی کورٹ ، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر علیم احمد خان،ایم پی اے محمد ندیم قریشی ، جسٹس ریٹائرڈ محمد خالد علوی ،، ایڈوائزر اکیڈمکس اینڈ ایکریڈیشن ہائر ایجوکیشن کمیشن محمد رضا چوہان، ڈپٹی ڈویژنل ڈائریکٹر لوکل آڈٹ فنڈ ملتان شاہسوار، پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے خواتین مظفر گڑھ ڈاکٹر سعیدہ سلطانہ ، شعبہ ہارٹیکلچر بی زیڈ یو پروفیسر ڈاکٹر محمد اکبر انجم ، ایسوسی ایٹ پروفیسر انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر محمد ریاض ،اسسٹنٹ پروفیسر انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز ڈاکٹر جویریہ عباس ، لیکچرار شعبہ بلڈنگ و آرکیٹکچر انجیرنگ انجینئر محمد یوسف رضا نے بطور ممبر سنڈیکیٹ شرکت کی جبکہ اجلاس میں رجسٹرار صہیب راشد خان اور خزانہ دار صفدر عباس شریک تھے ۔
ایڈیشنل سیکرٹری اکیڈمکس ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور منظر جاوید نے آن لائن اجلاس میں شرکت کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button