Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

سی سی پی نے پی ایس ایم اے اور شوگر ملوں پر 44 ارب سے زیادہ ‏کا جرمانہ عائد کر دیا

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان ( سی سی پی) نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں کمپٹیشن مخالف ‏سرگرمیوں پرپاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن ( پی ایس ایم اے ) اور 81 ممبر ملوں کے خلاف ‏کمپٹیشن ایکٹ ، 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی کے تحت آڈر پاس کر دیا۔
شوگر انڈسٹری میں ممکنہ کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے ‏لیے ایک انکوائری کا آغاز کیا تھا ۔ اس حوالے سے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے کمپٹیشن ایکٹ کے ‏سیکشن 34 کے تحت پی ایس ایم اے کے دو د فاتر اور یک شوگرمل کا سرچ انسپیکشن کیا گیا۔
کمیشن کی جانب سے عائد کیا گیا جرمانہ ، جو کہ اب تک کا سب سے بڑا جرمانہ ہے ، کمیشن کے ‏پاس دستیاب 55 ملوں کے 2019 کے سالانہ کاروباری حجم پر مبنی ہے ، جو تقریبا 44 ارب روپے ‏بنتا ہے ۔
جرمانے کی تفصیل درج ذیل ہے۔ پی ایس ایم اے کو کمپٹیشن ایکٹ کی چار مختلف خلاف ورزیوں پر الگ الگ 75 ملین روپے کا ‏جرمانہ عائد کیا گیا ہے ، جو کہ مجموعی طور پر 300 ملین روپے بنتا ہے۔ سندھ ، خیبر پختونخوا ہ اور پنجاب میں واقع ہر رکن مل کو 2012 سے 2020 کے عرصے کے ‏دوران گٹھ جوڑ سے ایکسپورٹ کوٹہ مختص کرنے ا ور متعلقہ مارکیٹ میں چینی کی ڈومیسٹک ‏سپلائی کومتاثر کرنے پر ملوں کے 2019 کے سالانہ کاروباری حجم کا 5 فیصد جرمانہ عائد کیا۔
‏ 2012 سے 2020 کی مدت کے دوران ، پنجاب میں واقع ہر ممبر مل کو پی ایس ایم اے کے ساتھ ‏حساس تجارتی معلومات تبادلے پر اُن کے 2019 کے سالانہ کاروباری حجم کا 7 فیصد جرمانہ عائد ‏کیاگیا 2010 کے یو ٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کے ٹینڈر میں ملی بھگت کرنے پر 22 ممبر ملوں کو الگ ‏الگ 50 ملین روپے کا مقررہ جرما نہ عائد کیا گیا۔
اس معاملے پر کمیشن کا ایک مکمل چار رکنی بنچ ، جس میں راحت کونین حسن (چیئرپرسن) ، ‏شائستہ بانو (ممبرکمیشن ) ، بشریٰ ناز ملک (ممبر کمیشن) اورمجتبیٰ احمد لودھی (ممبر کمیشن) ‏شامل ہیں، تشکیل دیا گیا۔
پس منظر کے حقائق ، ایشوز کی تشکیل ، تکنیکی اعتراضات کا تعین ، ‏متعلقہ مارکیٹ کا تعین، شوگر کی کرشنگ بند کرنے اور اسپل اوور اثررات جیسے معملات پر بینچ ‏کے چاروں ارکان کے در میان اتفاقِ رائے نہ ہو سکا۔ بینچ کے دو ارکان شائستہ بانو اور بشریٰ ناز ‏ملک نے بینچ کے باقی کے دو ارکان راحت کونین حسن اور مجتبیٰ احمد لودھی کی رائے سے ‏اختلاف کیا۔ اس صورتحال میں کمیشن کو ڈیڈ لاک کا سامنا کرنا پڑا۔
لہذا ، ایکٹ کے مجموعی ‏مقصد اور انٹینٹ پر غور فکر کرنے کے بعد چیئرپرسن نے ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لیے اپنے ‏دوسر ے کاسٹنگ ووٹ کا حق کمپٹیشن ایکٹ کے تحت استعمال کیا ۔
یہ پہلا موقع ہے جب ‏کمیشن نے اختلافی فیصلہ دیا ہے۔کمیشن کے اکثریتی فیصلے کے مطابق ، پی ایس ایم اے اور پنجاب کی شوگر ملوں نے کمپٹیشن ‏ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تجارتی حساس معلومات کا تبادلہ کیا ۔ کمیشن ‏کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چینی کی سپلائی اور ذخیرے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ، پی ‏ایس ایم اے اور شوگر ملوں نے گٹھ جوڑ سے اجتماعی طور پر ایکسپورٹ کوٹے آپس میں طے ‏کیےجو کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے ۔ ‏یو ٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کے ٹینڈر کے حوالے سے ، کمیشن کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ‏پی ایس ایم اے نے ایک ایسوسی ایشن کے طور پر اپنے کردار سے آگے بڑھ کر ایکٹ کے سیکشن ‏‏4 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مخصوص ممبر ملوں کے درمیان مقدار طے کرکے ٹینڈرز کے ایوارڈ ‏میں مداخلت کی ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button