Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

گلوبل وارمنگ کی تلخ حقیقت،لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑجائیں گی

ویمن یونیورسٹی ملتان میں جاری انٹرنیشنل کانفرنس کے دوسرے روز مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ماحول کو بہتر بنانے کےلئے ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال کرنا ہوگا ۔

سیشن سے خطاب کرتے ہوئے رجسٹرار پروفیسر فرزانہ اکرم نے کہا کہ عالمگیریت کے اس دور میں ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے والی قومیں ہی کامیابی سے ہمکنار ہو ں گی. انہوں نے کہا کہ موضوع کے اعتبار سے اس کانفرنس کا انعقاد بہت اہم ہے جس میں سائنسدان، محققین اور سکالرز اپنے علم اور تجربے سے اساتذہ اور طالبات کو مستفید کریں گے۔ کانفرنس فزکس اور دیگر مضامین کے مابین جدت آمیز تقابلی جائزے اور ان مضامین میں ہونے والی جدید پیش رفت، عملی دشواریوں اور اُن کے حل میں معاون ثابت ہو گی۔ کانفرنس میں پڑھے جانے والے مقالات سے فزکس کے مضمون کو بہتر اور مشترکہ انداز میں سمجھنے میں مدد ملے گی اور اس سے متعلق مسائل کے حل کے لیے نئی راہیں متعین ہوں گی۔

کانفرنس میں بمقررین نے ماحولیات کی ترقی اور توانائی بارے اپنے ریسرچ مقالے پیش کئے شرکا کا کہنا تھا کہ ہم شدید ترین ماحولیاتی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ گلوبل وارمنگ کی تلخ حقیقت ہمارے سامنے ہے،زمین کے اوسط درجہ حرارت میں بتدریج اضافے کو’گلوبل وارمنگ‘ کا نام دیا جاتاہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی یاگلوبل وارمنگ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا نتیجہ ہے۔ گلوبل وارمنگ کے اثرات میں گلیشیرز کا پگھلنا، سطح سمندر میں اضافہ، ماحولیاتی تبدیلی، خشک سالی، زراعت میں کمی، جنگلات میں آگ اور سیلاب کا خطرہ شامل ہیں۔

آبادی میں بڑھتا اضافہ بھی ماحولیاتی مسائل میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔ دنیا کی آبادی میں مسلسل اضافے کے باعث قدرتی وسائل میں تیزی سے کمی آرہی ہے، دنیا کے کئی ممالک کو پانی، ایندھن اور خوراک کے وسائل میں کمی کا سامنا ہے۔

قدرتی وسائل کی شرح میں کمی ایک اور اہم ماحولیاتی مسئلہ ہے ۔ کوئلے اور تیل کا استعمال گرین ہاؤس گیسز کےاخراج کا سبب بن رہا ہے،جو کہ ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کا ذمہ دار ہے۔

یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر کئی ممالک توانائی کے قابل تجدید ذرائع مثلاًسولر انرجی، ونڈ انرجی، بائیو گیس اور جیو تھرمل انرجی کی طرف منتقل ہونے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

سائنس وٹیکنالوجی کی ترقی، مشینوں کا استعمال اور جنگلات کے کٹاؤ کے سبب زمین کے گرد موجود حفاظتی تہہ (اوزون) میں شگاف پڑ گیا ہے۔ اگر جنگلات کے بے دریغ کٹاؤ کو نہ روکا گیا تو دنیا میں بسنے والے تمام لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑجائیں گی۔

اس موقع پر فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر ملکہ رانی نے کہا کہ کانفرنس میں ترکی، امریکہ، اسٹونیا، چائنہ اور پاکستانی جامعات سے ماہرین نے شریک کی ہے۔ آج کانفرنس کا آخری روز ہوگا جس کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی ہوں گی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button