ایک ارب 91 کروڑ 33 لاکھ روپے کی کرپشن
احتساب عدالت ملتان نے پنجاب کانسٹیبلری کیس میں مبینہ طور پر ایک ارب 91 کروڑ 33 لاکھ روپے کی مبینہ کرپشن کرکے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے کے مقدمہ میں ملوث ایک ملزم قمر محمد خان کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر وکلاء بحث کے لئے سماعت 3 مئی تک ملتوی کرنے کا حکم دیا ہے۔
جبکہ گواہوں کی شہادتیں قلمبند کرنے کے لیے سماعت 21 اپریل مقرر ہے۔ریفرنس ایس ایس پی محمود الحسن،ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر کنور محمد خان اور ایس پی میاں عرفان اللّٰہ سمیت 81 ملزمان کے خلاف زیر سماعت ہے۔
قبل ازیں فاضل عدالت میں نیب ملتان کے مطابق پنجاب کانسٹیبلری کیس میں مبینہ طور پر ایک ارب 91 کروڑ 33 لاکھ روپے کی کرپشن کرکے قومی خزانے کو ٹیکا لگانے والے ایس پی انویسٹیگیشن و سابق کمانڈنٹس محمد باقر ،ایس ایس پی محمود الحسن،ایس پی میاں عرفان اللّٰہ سینئر آڈیٹر مدثر دریشک، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر قمر محمد خان، اکاؤنٹس آفیسر بھکر قمر محمد خان مگسی،سابق ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر ملتان باسط مقبول ہاشمی،ڈیرہ غازی خان کے عارضی اکاؤنٹس آفیسر احمد بخش جسکانی سمیت دیگر شامل ہیں۔ملزمان کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے افسران کے جعلی دستخط کرکے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا تھا۔ پولیس افسران نے اکاؤنٹ افسروں اور اہلکاروں سے ملی بھگت کی، ملزمان نے جعلی بھرتیاں کرکے تنخواہیں اور جی پی فنڈ نکلوا کر ہڑپ کر لیا، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے مقدمہ درج کیا اور ملزمان سے 63 لاکھ روپے کی ریکوری بھی کی، مقدمہ اینٹی کرپشن سے نیب کو منتقل ہوا تھا نیب کی جانب سے پنجاب کانسٹیبلری کے ذریعے کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام لگا کر ریفرنس تیار کیا گیا،سرکاری اراضی کی جعلی الاٹمنٹ میں بھی مبینہ طور پر خورد برد کی گئی، اراضی الاٹمنٹ میں خورد برد کرنے میں بہاولپور کے محمد بشیر، نذیر احمد اور محمد شبیر بھی شامل ہیں۔ ملزمان نے مقدمہ سے بری کرنے کی بھی درخواست دائر کررکھی تھی تاہم ملزم قمر محمد خان کو بری کردیا گیا ہے۔