Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

ساتواں مینگو فیسٹول ڈی ایچ اے ملتان میں شروع

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی،مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور ڈی ایچ اے کے باہمی اشتراک سے ساتواں مینگو فیسٹیول ڈی ایچ اے ملتان میں شروع ہو گیا ہے۔

مہمان خصوصی گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن نے مینگو فیسٹیول کا افتتاح کیا، گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن نے مینگو فیسٹیول کے انعقاد پر زرعی یونیورسٹی، ریسرچ اداروں،آم کے باغبانوں اور ڈی ایچ اے کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے ڈی ایچ اے کو مینگو میوزیم بنانے پر مبارک باد پیش کی، اور کہا کہ حکومت نے یونیورسٹی اور ریسرچ اداروں کو مزید بڑھایا جس کی وجہ سے ریسرچ بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کے آم کی پیداوار بڑھانے کے لیے ریسرچ اداروں کو اور یونیورسٹیز کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

آم کے اچھے طریقے سے پیکجنگ اور دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں آم کی فروخت کو زیادہ ہائی جینک کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید کہا کہ آم کی چند اقسام بہت مشہور ہیں، مگر دوسری اقسام کو بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

ہمیں بطور قوم اپنے رویوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک بہتر قوم کے طور پر ابھر سکیں۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی (تمغہ امتیاز) نے کہا کہ آم کی پیداوار میں آم کی نرسری کا ایک اہم کردار ہے، بیماری سے پاک نرسری نہ صرف ملتان بلکہ جلالپور پیر والہ میں بھی قائم ہو چکی ہے۔اس کے علاوہ مینگو سمال ٹری سسٹم بھی متعارف ہو چکا ہے جس سے آم کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ اسمارٹ ٹریپ کے ذریعے آم کے حشرات کی نشاندھی کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ آم کی مکھی کے لیے ایک پروٹین بیٹ سسٹم بھی آم کے باغبانوں کو مہیا کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ ایک اسمارٹ چیمبر بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔

آم کی مارکیٹنگ کے لیے آئی ٹی کی مدد سے آنلائن سسٹم کام کر رہا ہے، آم کو خشک کر کے ایکسپورٹ بھی کیا جا رہا ہے۔زرعی یونیورسٹی آم کی پیکجنگ اور برانڈنگ یونی فریش کے نام سے کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد، لاہور، ریاض سعودیہ عرب اور بیجنگ چین میں بھی اگست میں مینگو فیسٹیول منعقد کیا جائے گا۔

مینگو میوزیم اور بوٹینیکل گارڈن کا افتتاح کیا جا رہا ہے جو کے ڈی ایچ اے میں چار ایکڑ پر تعمیر ہوگا۔

مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر عبدالغفار گرے وال نے کہا کے آم کی نئی اقسام متعارف کروائی گئی ہیں، نرسری منیجمنٹ میں بھی بہت اچھا کام ہوا ہے۔

آم کی پیداوار میں تین کلسٹر ہیں ۔ ملتان دنیا کا سب سے بڑا کلسٹر ہے۔ سمر بہشت چونسا سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے۔سفید چونسا، چناب گولڈ، عظیم چونسا، مقبول اقسام ہیں۔

سب سے زیادہ آم عرب ممالک میں جاتا ہے۔سندھڑی سب سے زیادہ ایکسپورٹ ہوتا ہے اور اس کی ڈیمانڈ دنیا بھر میں زیادہ ہے۔

آم کی فصل کو ہیٹ ویوز سے خطرہ ہے۔اسکے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آم کے باغات کو خطرہ ہے۔ نرسری کو درپیش چیلنجز بھی حل کرنے کے ضرورت ہے۔آم کے کاشتکاروں کو سکھانے کے لیے مزید سبسڈی دینے کی ضرورت ہے۔ باغبانوں کے لیے اہم پیغام یہ ہے کہ آم کے درختوں کو زیادہ پانی سے بچائیں اور ایکسپورٹرز آم کو چوٹ لگنے سے بچائیں اور آم کی برداشت کے بعد اس کی حفاظت کریں۔

ڈی ایچ اے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بریگیڈیئر شعیب انور کیانی نے کہا کے ساؤتھ پنجاب آم کی پیداوار کے لیے مشہور ہے، اس کے علاوہ یہ علاقہ بھرپور وسائل کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ اے میں یونیورسٹيز کے کیمپس بھی بنیں گے۔اس کے علاوہ سپورٹس کی سہولیات بھی قائم کی جا رہی ہیں۔

ڈی ایچ اے ملتان میں سات فیصد حصہ گرین اسپیس یعنی درختوں کے لیے مختص رکھا گیا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ رہا جا سکے۔

ڈی ایچ اے ایک بہترین لیونگ سٹینڈرڈ کو فروع سے رہا ہے، مینگو میوزیم میں 100 زائد اقسام کو لگایا جائے گا۔ اس کے علاوہ ڈی ایچ اے میں آم کے 3500 سے زائد پودے لگائے گئے ہیں۔

اس قبل گورنر پنجاب نے مینگو میوزیم کا افتتاح کیا۔ مینگو فیسٹیول اگلے دو دن تک جاری رہے گا، جس میں آم کے مختلف انواع کی نمائش کے ساتھ ساتھ بچوں اور فیملیز کے لیے مشاعرہ اور شام موسیقی سمیت مختلف پروگرام شامل ہیں۔مینگو فیسٹیول میں 200 سے زائد مینگو سٹالز لگائے گئے تھے۔

اس موقع پر مینگو گروورز سیاسی و سماجی اور شہریوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button