اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن زکریا یونیورسٹی کا بڑا اجلاس، بڑے فیصلے
اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن زکریا یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس ،نئی بھرتی ،سلیکشن بورڈ اور گھروں کی مرمت اور اجلاسوں کی درست ریکارڈنگ کے مطالبات سامنے آگئے۔
تفصیل کے مطابق اے ایس اے زکریا یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس پروفیسر ڈاکٹر عبد الستار ملک کی صدارت میں منعقد ہوا، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد خاور نوازش نے ایجنڈا پیش کیا اور شرکاء کو بریفنگ دی، ان کا کہنا تھا کہ ایک طویل انتظار کے بعد پنجاب بھر کی جامعات میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی عمل میں آئی اور ہمارے موجودہ سربراہِ ادارہ نے بھی ستمبر کےآخر میں جب جامعہ زکریا کو جوائن کیا تو پوری فیکلٹی میں ایک اطمینان اور خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔
جامعہ کے ماحول میں ایک طویل ٹہراؤ کے بعد اُمید پیدا ہوئی کہ معاملات اب بہتری کی طرف جائیں گے۔ لیکن گزشتہ دو اڑھائی ماہ کے عرصے میں صورتحال میں مثبت تبدیلی کے بجائے حالات دگر گوں ہوئے ہیں جن کو مدِ نظر رکھتے ہوئےاس اجلاس کے انعقاد کی شدید ضرورت محسوس ہوئی تاکہ مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔
پروفیسر ڈاکٹر عبد الستار ملک نے کہا کہ ہماری اساتذہ کمیونٹی میں بہت پریشانی پائی جاتی ہے۔ یونیورسٹی کے تعلیمی ،انتظامی اور معاشی معاملات پر جس قسم کے فیصلے لیے جا رہے ہیں وہ اساتذہ کمیونٹی جو طلباء کے بعد اس جامعہ کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے کے لیے پریشان کن ہیں۔ ہمیں اس صورتحال میں بحیثیت نمائندے اپنے فرائض ادا کرنا ہوں گے اور انتظامیہ کے سامنے بہتر تجاویز رکھنے کے ساتھ ساتھ اُنھیں اساتذہ کمیونٹی کی پریشانیوں سے آگاہ کرتے ہوئے حل نکالنے کا مطالبہ کرنا ہے۔
جامعہ زکریا کی ایس این سی کمیٹی جس میں سینئر پروفیسر ز، ماہرینِ معاشیات اور انتظامی افسران شامل تھے ، نے اُس وقت کے وائس چانسلر صاحب کی ہدایات اور یونیورسٹی کے بجٹ کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے کم وبیش دو ماہ تک مسلسل اپنے اجلاس منعقد کیے اور تمام ممبران کی انتھک محنت اور ماہرانہ تجاویز کی روشنی میں منٹس فائنل کرکے مجاز اتھارٹی کے سامنے پیش کیے۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ صاحب نے اُن منٹس کی منظوری دی، اے ایس اے متفقہ طور پر یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اُن منظور شدہ منٹس میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے اور ان کی من و عن منظوری دی جائے جو ہر طرح سے اس جامعہ کے مفاد میں ہوگی۔
ایگزیکٹو کونسل کے ارکان نے واضح کیا کہ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں گزشتہ تین سال سے ایسے کسی سلیکشن بورڈ کا اجلاس منعقد نہیں کیا گیا، جس میں اساتذہ کی پرموشن کے کیسز شامل کیے گئے ہوں، ہمارے یہاں بہت سے اساتذہ اپنی ریٹائرمنٹ کے دہانے پر کھڑے ہیں ، بیشتر ایسے ہیں جو لیکچرر اور اسسٹنٹ پروفیسر ہوتے ہوئے پروفیسر کی مروجہ اہلیت بھی پوری کرتے ہیں لیکن ابھی تک اُن کو پہلی ترقی ہی نہیں مل سکی۔
ایگزیکٹو کونسل پُر زور مطالبہ کرتی ہے کہ اساتذہ کو ترقیوں سے محروم رکھنے کی پالیسی بند کی جائے، اسی طرح گزشتہ تین سال سے اساتذہ کی ترقیوں کے لیے کوئی اشتہار نہیں دیا گیا۔
یونیورسٹی کے ایسے قابل اساتذہ جو قومی و بین الاقوامی سطح کے بہترین ریسرچرز ہیں اور جو اپنی علمی حیثیت کو ہر سطح پر منوا چکے ہیں، کئی سالوں سے اُس ترقی کے منتظر ہیں جو اکیڈمک گروتھ کے عمل میں اُن کا بنیادی حق ہے، ان تین سالوں میں متعدد قابل اساتذہ ترقی کا انتظار کرتے کرتے بالآخر دوسری جامعات یا دوسرے ممالک کا رُخ کر چکے ہیں۔
پاکستان سے برین ڈرین کے معاملے پر قومی سطح پر بھی غور و خوض جاری ہے۔ ہمارے ادارے اور انتظامی دفاتر نے اساتذہ کی ترقی مخالف پالیسیوں کو روکنا ہوگا۔
ایگزیکٹو کونسل کے ارکان نے متفقہ طور پر یونیورسٹی کی طرف سے لیو پالیسی کے حوالے سے جاری کردہ خط کی بھرپور مذمت کی اور یہ مطالبہ کیا کہ وہ خط جس میں یونیورسٹی ایکٹ اور پنجاب گورنمنٹ کے پہلے سے منظور شدہ لیو رُولز کو نظر انداز کرتے ہوئے چھٹی کا جواز پیش کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، اُسے وِد ڈرا(Withdraw) کیا جائے۔
اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن اپنی جامعہ کے مقدم ایکٹ کی خلاف ورزی یا اُس کی نظراندازی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
یہ مطالبہ کیاجاتا ہے کہ جن اساتذہ کی چھٹی کی درخواستیں مجاز اتھارٹی کے پاس زیرِ التوا ہیں اُن کی موجودہ قوانین کے مطابق منظوری دی جائے، ایگزیکٹو کونسل کے ارکان نے واضح کیا ہے کہ یونیورسٹی میں اس وقت 400 کے قریب اے، بی ،سی اور ڈی کیٹگری کے گھر موجود ہیں، اسی طرح یونیورسٹی کی علمی ، انتظامی اور دیگر عمارات کو ملا کو دیکھا جائے تو یہ اربوں روپے کا انفراسٹرکچر ہے جس مسلسل دیکھ بھال اور مینٹیننس کی ضرورت ہوتی ہے، بدقسمتی سے اس وقت اس بڑے انفراسٹرکچر کی طرف یونیورسٹی انتظامیہ کی کوئی توجہ نہ ہے انتظامیہ اِن بلڈنگز کے کسی ایک ڈرینج پائپ پر بھی پیسے خرچنے کو تیار نہیں، خواہ اُس سے پوری بلڈنگ گِر جائے۔
اس وقت بھی انتظامی دفاتر میں مینٹیننس کی متعدد درخواستیں زیرِ التوا ہیں، جامعہ میں موجود گھروں کے رہائشی اساتذہ کی تنخواہوں سے ہر ماہ پانچ فیصد رقم اس مینٹیننس کے نام پر کاٹ لی جاتی ہے۔
کونسل مطالبہ کرتی ہے کہ اس بے حِسی سے نکل کر یونیورسٹی کے اربوں روپے کے انفراسٹرکچر کو تباہی سے بچایا جائے، ایگزیکٹو کونسل کے ارکان نے انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ اُس خط کو غیر قانونی قرار دیا، جس میں یونیورسٹی اکیڈمک کونسل سے "ایچ ای سی پالیسی کے مطابق ایویلوایشن کی منظوری” کی آڑ میں کنٹرولر آفس کو جمع تحقیقی مقالات کی جانچ غیر ملکی ماہرین سے کروانے سے روک دیا گیا ہے۔
کونسل اول تو کسی بھی فیصلے کی سینڈیکیٹ سے منظوری کے بغیر عمل درآمد کو غیر قانونی سمجھتی ہے۔ دوم ایسا کوئی بھی فیصلہ Retrospectively اپلائی کرنا بھی قانونی طور پر درست نہیں سمجھتی اور سوم یہ واضح کرتی ہے کہ ایچ ای سی کی پالیسی میں کسی بھی جگہ یہ نہیں کہا گیا کہ غیر ملکی ماہرین سے جانچ کے لیے اعزازیہ کی رقم سے دست برداری کا سرٹیفکیٹ ضروری ہے۔ یہ فیصلہ سیکڑوں پی ایچ ڈی طلباء کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے سوشل سائنسز اور آرٹس کے کچھ مضامین ایسے ہیں جن کے پاکستان میں ایسے ماہرین موجود نہیں ہیں جن کا ایچ ای سی پالیسی کی روشنی میں ایچ انڈکس ریسرچ پروفائل ہونا یا ڈسٹنگوئشڈ پروفیسر ہونا ضروری ہے۔ اس فیصلے کو واپس لیا جائے اور کنٹرولر آفس میں جمع شدہ تمام کیسز کو ایگزسٹنگ پالیسی کے مطابق پراسس کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
ایگزیکٹو کونسل کے ارکان نے رجسٹرار آفس کی طرف سے TTS رُولز پر HEC سے بلاوجہ وضاحت طلب کرنے کا عمل روکنے کا مطالبہ کیا۔
ایگزیکٹو کونسل کے ارکان نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ TTS فیکلٹی کا پرفارمنس بیسڈ انکریمنٹ ایک طویل سے رُکا ہوا ہے، اس انکریمنٹ کے لیے زکریا یونیورسٹی کی مجاز باڈیز سے منظور شدہ کرائیٹیریا پہلے سے موجود ہے ۔ اس کی روشنی میں PBI کا فوری اجرا عمل میں لایا جائے۔
ایگزیکٹو کونسل کے ارکان نے واضح کیا کہ اس ماہ متوقع F&PC کے اجلاس میں فیکلٹی کو ریسرچ آرٹیکلز کی اعزازیہ رقم(Incentive) کی ادائیگیوں کے حوالے سے ایک نئی پالیسی لائی جا رہی ہے، جس میں تمام ڈسپلنز کو ایک ہی یارڈ اسٹک پر ادائیگیوں کا فیصلہ متوقع ہے۔
کونسل یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اس پالیسی کو ایف اینڈ پی سی کے ایجنڈے سے فی الفور وِد ڈرا (Withdraw) کیا جائے، ایگزیکٹو کونسل کے ارکان نے واضح کیا کہ یونیورسٹی ایکٹ کو نظر انداز کرنا اور مجاز باڈیز کے فیصلوں کے غلط ریکارڈنگ اور اطلاق کی کوشش سے جامعہ ہذٰا کے معمولات متاثر ہو سکتے ہیں۔
اے ایس اے انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے ایکٹ کی بالادستی کو قائم رکھا جائے اور کوئی فردِ واحد مجاز اتھارٹیز کے فیصلوں کو اپنے انداز میں ریکارڈ کرنے یا اس کا اطلاق کرنے سے اجتناب کرے۔