زکریا یونیورسٹی کے شعبہ فارمیسی کے دو اساتذہ کے خلاف پھر اینٹی کرپشن متحرک

زکریا یونیورسٹی کے شعبہ فارمیسی کے دو اساتذہ کے خلاف ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن نے دوبارہ انکوائری کرکے رپورٹ لاہور ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیل کے مطابق زکریا یونیورسٹی کے شعبہ فارمیسی کے دو اساتذہ کے خلاف انٹی کرپشن نے دوبارا نکوائری شروع کردی۔
اس سلسلے میں جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ انٹی کرپشن کے لیگل سیل کی سفارشات کی روشنی میں ملتان سنٹر کی انکوائری کی منظوری دیتے ہوئے ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب نے ہدایت ہے کہ اس رپورٹ میں پر ڈاکٹر ثمینہ اور ڈاکٹر سہیل ارشد جو الزامات ثابت کئے گئےان الزامات کے ثبوت کے ساتھ دوبارہ انکوائری کرکے رپورٹ ارسال کی جائے تاکہ کیس کو حتمی منزل تک پہنچایا جائے اسی طرح فارمیسی کی پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ افضل کو خلاف قانون ترقی دی گئی۔
اس سے قبل ایک شہری شیخ شیراز امجد نے انٹی کرپشن اور چیف سیکرٹری کو ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں زکریا یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے ہیں پروفیسر ڈاکٹر سہیل ارشد، جنہوں نے بہاءالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان میں عثمان بوائز ہاسٹل کے وارڈن اور شعبہ فارمیسی کے چیئرمین جیسے عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے کئی سالوں سے یونیورسٹی سے جعلی، بوگس اور غلط ٹیلیفون بل جمع کروا کر ادائیگیاں حاصل کی ہیں۔
یخ شیراز امجد نے پنجاب کے حق اطلاعات کے قانون کے تحت بہاءالدین زکریا یونیورسٹی سے تمام ضروری شواہد حاصل کیے ہیں، یہ دستاویزات پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف الزامات کی تصدیق کے لیے پیش کی گئی ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر سہیل ارشد، پر الزام ہے کہ انہوں نے کئی سالوں سے یونیورسٹی سے جعلی، بوگس اور غلط ٹیلیفون بل جمع کروا کر ادائیگیاں حاصل کی ہیں، پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف کرپشن کے الزامات کی ابتدائی تحقیقات پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر نے کیں،
انکوائری رپورٹ رجسٹرار کو پیش کی گئی بعد ازاں یونیورسٹی نے ڈین، فیکلٹی آف فارمیسی کا کیس محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب بھجودایا، جس میں جان بوجھ کر پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف جاری انکوائری کا ذکر نہیں کیا گیا جب محکمہ تعلیم ہائیر ایجوکیشن نے پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف انکوائری کی حیثیت کے بارے میں استفسار کیا، تو یونیورسٹی نے تین ماہ تک جواب نہیں دیا ۔
پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر کی سربراہی میں ہونے والی پہلی انکوائری نے واضح طور پر پایا کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد نے جعلی اور بوگس بل جمع کروائے تھے، جس کی وجہ سے یونیورسٹی کو مالی نقصان ہوا پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر کی رپورٹ میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد اور وارڈن عثمان ہال دونوں نے طویل عرصے سے جعلی بلوں کا دعویٰ کرنے کا اعتراف کیا رپورٹ میں ان فراڈ کے مکمل دائرے کا تعین کرنے اور یونیورسٹی کو ہونے والے مالی نقصان کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی سفارش کی گئی ہےایسے میں یونیورسٹی نے ایک اور انکوائری شروع کردی دوسری انکوائری جو صرف دو مخصوص بلوں پر مرکوز تھی، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ غلطی سے جمع کرائے گئے تھے۔نئی انکوائری نے پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کی وسیع پیمانے پر فراڈ سرگرمیوں کو نظرانداز کیا، اس طرح ان کی کرپشن کی حد کو کم کرنے کی کوشش کی، جب ڈین، فیکلٹی آف فارمیسی کے کیس کو محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کے سامنے پیش کیا گیا تو یونیورسٹی نے پہلی انکوائری کے نتائج کا انکشاف نہیں کیا، اس طرح کرپشن کو چھپانے کی مدد کی گی ہےشیخ شیراز نے اپیل کی کہ جعلی بلوں کی جمع کرانے کی وجہ سے پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے وصول کئے گئے فنڈز کی فوری واپسی کے کرائی جائے ۔