Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

’’مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا دباؤ، اپلیکشن سے گورننس اور لیڈر شپ نئی جنریشن کا آغاز‘‘ بارے ورکشاپ کا انعقاد

ویمن یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت ، گورننس بارے ایک روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق ویمن یونیورسٹی اور بھکر یونیورسٹی کے اشتراک سے ایک روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس کا عنوا ن’’مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا دباؤ ، اپلیکشن سے گورننس اور لیڈر شپ نئی جنریشن کا آغاز‘‘ تھا۔

ورکشاپ کی فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر ملیکہ رانی تھیں جبکہ مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فرخندہ منصور تھیں اور اسپیکر ڈاکٹر راؤ محمد عدیل نواب تھے۔

ورکشاپ کا فزیکل سیشن ویمن یونیورسٹی کے کچہری کیمپس میں تھا جبکہ بھکر یونیورسٹی سے آن لائن شرکت کی گئی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فرخندہ منصور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں مشینوں پر اعتماد بڑھ رہا ہے، جو انسانیت کو الگ کر سکتا ہے، مہنگا اور پیچیدہ نظام کے نظاموں کو ڈیولپ اور مینٹین کرنا مہنگا اور پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

اے آئی ٹولز وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید اسمارٹ ہوتے جارہے ہیں، جیفری ہنٹن جو کہ اے آئی کے گاڈ فادر کہلاتے ہیں، ان کے مطابق اس وقت زیادہ تر کاروباری ادارے ان کوششوں میں لگے ہوئے ہیں کہ کس طرح اے آئی ٹیکنالوجی کو اپنے حق میں استعمال کریں، جس کا صاف مطلب ہے کہ مستقبل میں اے آئی انسانوں کی متبادل ہوسکتی ہے۔

اے آئی ٹولز کے پہلے مرحلے سے گزر رہی ہے جس کے اثرات اور فوائد انسانوں تک منتقل ہورہے ہیں، اس ٹیکنالوجی ایجوکیشن کی فیلڈ میں استعمال کرکے ریسرچ کے نئے دروازے کھولے جاسکتے ہیں۔

ویمن یونیورسٹی میں ورکشاپ کا انعقاد اپنی طالبات کو جدید رجحان سے آشنا کرانے کی ضروری تھا، یونیورسٹی کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے ورکشاپ کے مرکزی سیپکر ڈاکٹر راؤ محمد عدیل نواب نے کہا کہ ترقی کےلئے کاروبار اور معاشرے کو تبدیل کرنا اہم ہے، موجودہ دور میں نئے اسٹریٹجک امکانات، عمل، طرز عمل، مہارت، ثقافت اور دیگر اہم تنظیمی تبدیلیاں محفوظ طریقے سے کرنے کی ضرورت ہے۔

اہم تکنیکی اختراعات کا فائدہ اٹھانا ایگزیکٹوز کے قریب رہنا ضروری ہے، ان اختراعات میں مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) ان میں سے ایک ہے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے، جس کے ذریعے مشینوں کو انسانی ذہانت کی نقل کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ اس میں مشینوں کو سیکھنے ، مسائل حل کرنے، فیصلے کرنے، اور قدرتی زبان کو سمجھنے کی صلاحیت دی جاتی ہے۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے مشینیں پیچیدہ کاموں کو خود بخود انجام دے سکتی ہیں، جو پہلے صرف انسان کر سکتے تھے اب مشینوں کو بھی اس قابل بنا دیا گیا ہے کہ جہاں لوگ سینکڑوں کے تعداد کام کرتے تھے اب وہ محض مشینوں سے کام لیا جاتا ہے، اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی اقسام بہت سی ہیں روزمرہ کی زندگی میں استعمالات خودکار گاڑیاں آواز کی شناخت طبی تشخیص آن لائن خریداری کی تجاویز چیٹ بوٹس اور ورچوئل اسسٹنٹس کا مقصد انسانی زندگی آسان اور مؤثر بنانا ہے، مصنوعی ذہانت پاکستان کے مستقبل میں ایک کلیدی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اب حکومتیں مصنوعی ذہانت، تعلیم، اور صحت میں جدت طرازی کے ذریعے معیشت کی بنیاد رکھ رہی ہیں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون مضبوط بنانے پر زور دیا۔

تعلیمی میدان میں بھی مصنوعی ذہانت کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ مختلف تعلیمی سطحوں پر استعمال تدریس، سیکھنے، اور تحقیقی عمل کو بہتر بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بہت سے فوائد ہیں جو مختلف شعبوں میں انسانی زندگی کو آسان، مؤثر، اور کارآمد بنا رہے ہیں۔ اس کے ذریعے مختلف کام خودکا طریقے سے انجام دیے جا سکتے ہیں۔

اس موقع پر پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ ، رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ خان اور تمام شعبوں کی چیئرپرسن بھی موجود تھیں ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button