Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی ملتان: کمر کے درد بارے سیمینار

ویمن یونیورسٹی کے شعبہ اکنامکس کے زیر اہتمام کمر کے درد کے بارے میں سیمینار منعقد کیا گیا جس کا عنوان’’ صحت اور بہبود پر SDG 3 کو آگے بڑھانے والی عوامی صحت کی حکمت عملیوں میں کمر کے درد کو مربوط طریقے سے کنٹرول کرنا‘‘ تھا۔

ترجمان کے مطابق شعبہ اکنامکس کے زیر اہتمام ہونے والے سیمینار کی صدارت پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں جبکہ مہمان معروف آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر خلیل گل تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ اس سیمینار کا مقصد درد میں صحت کی مساوات پر تحقیق اور کنٹرول کرنے کے طریقے تلاش کرنا ہے ۔ صحت کی مساوات اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ہر ایک کو صحت کی اعلیٰ ترین سہولیات کے موقع ملیں درد کے انتظام میں صحت کی ایکوئٹی کو آگے بڑھانے میں مختلف کمیونیٹیز کے درمیان درد کے پھیلاؤ، دیکھ بھال اور نتائج میں منظم فرق کو سمجھنا اور ان کے خلاف کام کرنا شامل ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو سماجی طور پر پسماندہ ہیں۔

معروف سرجن ڈاکٹر خلیل گل نے کہا کہ کمر کا درد صحت عامہ کی ایک عالمی تشویش ہے، جس کے نتیجے میں صحت کی دیکھ بھال کا اہم استعمال اور معاشی نقصانات ہوتے ہیں، کمر درد کے مریضوں میں اضافہ ہوا، خاص کر کورونا وبائی مرض سے متعلق طرز زندگی میں تبدیلیوں کے بعد یہ ایک اہم مسئلہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، موٹاپا، زندگی کا نامناسب رویہ اور نفسیاتی تناؤ کو اکثر نمایاں کیا جاتا ہے۔

مستقبل کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو روک تھام، ابتدائی مداخلت اور مریضوں کی تعلیم پر زور دیتے ہوئے زیادہ فعال انداز اپنانے کی ضرورت ہوگی، کمر درد کو مؤثر طریقے سے ایڈریس کرنے سے نہ صرف مالی بوجھ کو کم کیا جائے گا، بلکہ صحت کی دیکھ بھال کے لچکدار ماڈلز بنانے میں بھی مدد ملے گی جو دائمی حالات کو زیادہ مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے قابل ہوں۔

فوکل پرسن ڈاکٹر حنا علی کا کہنا تھا کہ ایس ڈی جی تھری کا مقصد ملک کی مجموعی آبادی کی صحت کو فروغ دینے والے کلیدی اہداف پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے قابل علاج بیماریوں کو کنٹرول کرنا اور قبل از وقت موت سے بے جا تکلیف کو روکنا ہے۔

وہ علاقے جہاں بیماری کا سب سے زیادہ بوجھ ہے اور نظر انداز کیا گیا ہے، وہاں صحت کی سہولیات کو بڑھانا ہے، یہ سیمینار بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے تاکہ اس بارے میں عوام کو شعور دیا جاسکے، اس موقع پر اساتذہ بھی موجود تھیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button