تعلیمی بورڈ ملتان کے معطل ڈپٹی سیکرٹری کا چیئرمین کو مراسلہ
تعلیمی بورڈ ملتان کے معطل ہونے والے ڈپٹی سیکرٹری نے بحالی کےلئے چیئرمین کو مراسلہ تحریر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
قانون کی پاسداری اور پولیس کی معاونت میرا جرم بنادیا گیا : الیاس صدیقی
تعلیمی بورڈ ملتان کے ڈپٹی سیکرٹری الیاس صدیقی کو 27 جون کو اغوا کے الزام میں معطل کردیا گیا تھا، جس پر انہوں نے چیئرمین بورڈ کو مراسلہ تحریر کردیا جس مثیںموقف اختیار کیا گیا ہے کہ میں 1993 سے مختلف حیثیتوں میں خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔
میرے پاس ایک بے عیب سروس ریکارڈ ہے اور میں نے ہمیشہ عوامی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے قواعد و ضوابط کی تعمیل کرتے ہوئے اپنی خدمات پیش کی ہیں، میری خدمت کی تاریخ اور طرز عمل میرا ریکارڈ ہے جو اپ کے دفتر میں موجود ہے۔ میں نے بورڈ حکام کے مکمل اطمینان کے لیے مسلسل اپنے فرائض سر انجام دیے۔ تاہم، سیکرٹری بورڈ ملتان کی طرف سے جاری کردہ مراسلہ غیر سنجیدہ، بے بنیاد اور غیر قانونی ہے، سیکرٹری نے ایک وضاحتی خط، صدر ایمپلائز یونین، ملک نثار احمد کی رضامندی سے27 جون کو دفتری اوقات کے بعد جاری کیا گیاجو مجھے 28.جون کو پہنچایا گیا، جس میں دو دن میں وضاحت طلب کی گئی تھی لیکن اسی دن سیکرٹری نے مقررہ وقت میں میرے جواب کا انتظار کیے بغیر کسی دائرہ اختیار کے بغیر میری معطلی کے غیر قانونی احکامات جاری کر دیئے جبکہ میرے خلاف کسی ایسے شخص کی طرف سے کوئی شکایت یا درخواست موجود نہیں ہے جسے میں نے مبینہ طور پر اغوا کیا ہے اور نہ ہی شکایت کنندہ کے سرپرستوں نے کوئی شکایت درج کرائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
تعلیمی بورڈ ملتان کے ڈپٹی سیکریٹری دفتری کو اغوا کرکے فرار
معطلی کے احکامات صرف اور صرف صدر ایمپلائز یونین کو مطمئن کرنے کے لیے جاری کیے گئے ہیں جس کا مقصد بورڈ کی ایک برانچ کو خراب کرنا اور ہموار نظام میں خلل ڈلثنا ہے تھا، معطلی کا مراسلہ بغیر کسی انکوائری، چارج شیٹ، یا کسی اصول یا ایکٹ کے حوالے کے جاری کیا گیا تھا۔
مجھ پر اغوا کا الزام من گھڑت ثابت ہوا ہے۔ میں بورڈ کا ایک قانون کی پاسداری کرنے والا افسر ہوں، مجھ پر عمر حیات کے اغوا کا الزام پہلے ہی بے بنیاد ثابت ہو چکا ہے کیونکہ ملزم کو پولیس نے اس کے خلاف تھانہ لوہاری گیٹ میں درج ایف آئی آر کے تحت گرفتار کیا تھا۔
اس حقیقت کی تصدیق آپ کے دفتر نے کی ہے، الزام کو باطل قرار دیا ہے، اصل ملزم عمر حیات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جن کو گرفتار کیا گیا تھا اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ پولیس نے ملزم کو قانونی طور پر گرفتار کر لیا ہے، اور سیکرٹری نے قانون نافذ کرنے والے ادارے سے اصل ملزمان کے خلاف قواعد کے مطابق کارروائی کرنے کے لیے معلومات طلب نہیں کیں اس بات کی بھی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ ایک مبینہ تین نامعلوم افراد پولیس افسران تھے۔
ان گذارشات کے پیش نظر میری معطلی کے احکامات برائے مہربانی فوری طور پر واپس لے لیا جائے اور ضابطوں کے تحت مناسب کارروائی کی جائے، اور سی کلاس ملازم عمر حیات کے خلاف کارروائی کی جائے رجسٹرار آفس میں ہونے والی کروڑ کی کرپشن کی تحقیقات کی جائیں ۔