Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی : سینٹ کے 10ویں اجلاس میں ہنگامہ، ایوان مچھلی بازار بن گیا

بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی اعلٰی ترین اختیاراتی کمیٹی سینٹ کا 10واں اجلاس گزشتہ روز وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی کی زیر صدارت دن 11 بجے شروع ہوا۔

یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق اس اجلاس کی صدارت گورنر پنجاب/چانسلر چوہدری محمد سرور نے کرنا تھی، تاہم اپنی مصروفیات کے باعث انہوں نے یہ اختیارات وائس چانسلر کو سونپ دیے۔

اجلاس میں یونیورسٹی کے تمام پروفیسرز و چیئرمینوں سمیت دیگر افسران اور اعلٰی حکام نے شرکت کی۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی نمائندگی رضا چوہان نے کی۔

ممبر سنڈیکیٹ جسٹس (ریٹائرڈ) خالد علوی اور فنانس ڈیپارٹمنٹ سے شہسوار چوہدری، ڈائریکٹر ایجوکیشن ملتان پروفیسر فرید شریف بھی موجود تھے۔

اجلاس میں 2016 سے 2022 تک کے تمام سالانہ بجٹ کی منظوری دی گئی۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد شوکت ملک کی بطور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کا ممبر بننے کے آرڈر کی منظوری دی گئی۔
الحاق شدہ کالجز میں نیا سلسلہ تعلیم ایسوسی ایٹ ڈگری پروگراموں کے کورس کی طویل بحث کے بعد پہلے سال کی منظوری دے دی گئی۔

تنخواہوں کی مد میں 25% اضافے کیلئے ڈسپیریٹی الاؤنس کا مسودہ پیش کیا، جس کے تحت 1 سے 19 اسکیل کے ملازمین، افسران اور اساتذہ کی تنخواہوں میں مجوزہ الاؤنس شامل کرنے کی سفارش کی گئی، تاہم جنرل سیکریٹری اے ایس اے ڈاکٹر فرخ ارسلان صدیقی کی جانب سے یکم جون 2021 سے ادائگیاں کرنے کی تجویز پیش کی گئی، جسے معمولی بحث کے بعد ایوان نے تسلیم کر لیا ،اور فیصلہ کیا گیا کی الاؤنس کی ادائیگی 1 سے 22 گریڈ کے ملامین، اساتذہ اور افسران کو کی جائیں گی۔

اساتذہ کی ترقیوں کی مد میں گزشتہ تاریخ سے اشتہار کے مطابق درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخ سے چار مہینے بعد سے سینیارٹی کا تعین کرنے کی تجویز ایوان میں متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

صدر اے ایس اے ڈاکٹر محمد ریاض کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ اس سلسلے میں ان اساتذہ کی ترقیوں کو بھی مجوزہ قانون کے دائرہ کار میں لایا جائے، جنہوں نے یہ قانون ختم ہونے اور مجوزہ قانون لاگو ہونے کے درمیان ترقیاں حاصل کیں ،جسے ایوان کی اکثریت نے منظور کر لیا۔

اس دوران سینٹ کے رکن پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر کی جانب سے فیکلٹی آف فوڈ اینڈ نیوٹریشن بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔

اس سلسلے میں وائس چانسلر اور ڈاکٹر سعید اختر کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جب تلخیاں بڑھیں اور حالات بگڑنے پر ایوان مچھلی بازار بن گیا ۔

جس پر جسٹس(ریٹائرڈ) خالد علوی نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا، جس پر وائس چانسلر نے انھیں دروازے پر روکا ، اور واپس بیٹھنے کی درخواست کی تاہم جسٹس علوی اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

جس کے بعد ایوان کی اکثریت نے متفقہ طور پر فیکلٹی آف فوڈ اینڈ نیوٹریشن بنانے کی تجویز کو منظور کرلیا گیا۔

پروفیسر ڈاکٹر شوکت ملک کی جانب سے فیکلٹی آف کامرس لاء اینڈ بزنس ایڈمنسٹریشن سے لاء کالج کو الگ کرکے علیحدہ فیکلٹی بنانے کی تجویز پیش ہوئی ، تاہم ورکنگ پیپر نا ہونے کے باعث اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔

اجلاس میں مختلف نئے ڈپارٹمنٹس اور انسٹیٹیوٹ بنائے جانے کی تجاویز بھی پیش ہوئیں، جوکہ متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔

اجلاس میں انسٹیٹیوٹ آف فزکس، انسٹیٹیوٹ آف زوالوجی، انسٹیٹیوٹ آف باٹنی، ڈیپارٹمنٹ آف مائکرو بیالوجی اور انسٹیٹیوٹ آف میڈیا اسٹڈیز بنانے کی تجاویز بھی پیش کی گئیں، جنھیں اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔

سال 2021-22 کے بجٹ کی مجوزہ منظوری سمیت سال 2017,2018,2019,2020 کے بجٹ کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں اے ڈی اے ، اے ڈی ایس ، بی ایس اور اے ڈی پی پروگرام کے یونیورسٹی اور کالجز کی سطح پر شروع کیے جانے والے پروگراموں کے پہلے دو سیمسٹروں کی منظوری دی گئی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button