زکریا یونیورسٹی بجٹ 26-2025: ملازمین اور آفیسرز کا بونس بحال، اساتذہ کے اعزازیہ میں کمی کی تجاویز بھی مسترد

زکریا یونیورسٹی کا سالانہ بجٹ 2025-26 فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کردیا گیا لز جس کی صدارت وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال نے کی۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی بجٹ 26-2025 : اساتذہ، افسران اور ملازمین پر بجلی گرانے کی تیاریاں مکمل
ڈائریکٹر فنانس صفدر خان لنگا نے میزانیہ پیش کیا، انہوں نے اجلاس میں بتایا کہ رواں برس اوپننگ بیلنس 15 کروڑ 72 لاکھ روپے رکھا گیا ہے جبکہ رواں برس گرانٹ اور ڈونیشن کی مد میں دو ارب 14 کروڑ 70 لاکھ روپے موصول ہو ں گے، جس میں جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ملنے والی گرانٹ ایک ارب 62 کروڑ 70 لاکھ سی طرح پنجاب حکومت کی طرف سے 52 کروڑ روپے کی گرانٹ ملے گی۔
طلباء کی فیسوں کی مد میں چار ارب 10 کروڑ 99 لاکھ روپے وصول ہوں گے، اس طرح یونیورسٹی کو اپنے ذرائع سے چار ارب 93 کروڑ 39 لاکھ روپے ملیں گے اور مجموعی طور پر رواں برس یونیورسٹی کی آمدن سات ارب 23 کروڑ 90 لاکھ روپے ہوگی جبکہ اخراجات کا تخمینہ اٹھ ارب ایک کروڑ 64 لاکھ روپے لگایا گیا ہے، اس طرح بجٹ خسارہ 77 کروڑ 74 لاکھ 68 روپے ہوگا۔
بجٹ اعداد وشمار کے مطابق یونیورسٹی کو فیسوں کی مد میں تین ارب 61 کروڑ 35 لاکھ روپے وصول ہوں گے، جس میں ایڈمیشن فیس کی مد میں 26 کروڑ 18 لاکھ روپے جبکہ ریگولر طلباء کی فیس کی مد میں 82 کروڑ 46 لاکھ روپے سیل سپورٹ سکیم کے ذریعے 64 کروڑ 44 لاکھ روپے رجسٹرین فیس کی مد میں چھ کروڑ 50 لاکھ روپے ایفیلیشن کالج سٹوڈنٹ کی مد میں چار کروڑ 80 لاکھ روپے موصول ہوں گے جبکہ سٹوڈنٹس سے امتحانات کی فیس کی مد میں 32 کروڑ روپے حاصل کیے جائیں گے۔
لایفلیٹڈ کالج کے طلباء کے سٹوڈنٹ کے ایگزامینیںشن فیس کی مد میں 32 کروڑ روپے ملیں گے، پرائیویٹ سٹوڈنٹس سے فیس کی مد میں 25 کروڑ روپے وصول کیے جائیں گے، لائبریری کی فیس کی مد میں طلبا سے ایک کروڑ 47لاکھ روپے حاصل کیے جائیں گے۔
رواں برس این او سی اور مائیگریشن کی فیس کی مد میں 16 لاکھ روپے ملنے کی توقع ہے جبکہ طلباء سے مختلف مد میں سات کروڑ 50 لاکھ روپے وصول کیے جائیں گے، مجموعی طور پر ہاسٹل فیس اور دیگر چارجز کی مد میں 50 کروڑ 94 لاکھ روپے وصول کیے جائیں گے۔
اسی طرح رواں برس یونیورسٹی کو مختلف قسم کی کنسلٹنسی اور ٹیسٹنگ کی مد میں 40 لاکھ روپے سے زائد رقم حاصل ہوگیز یونیورسٹی کو ریکرنگ اور ایگزامینیںشن اکاؤنٹ پر پرافٹ کی مد میں ایک کروڑ 50 لاکھ روپے ملنے کی توقع ہے، مختلف جگہ پر انویسٹمنٹ کی گئی رقم سے یونیورسٹی کو 44 کروڑ 70 لاکھ روپے حاصل ہوں گے۔
پرانی اشیا کی فروخت سے یونیورسٹی کو دو کروڑ روپے ملیں گے، یونیورسٹی کو ریکوری آف ایڈوانسز کی مد میں ایک کروڑ 75 لاکھ روپے ملیں گے جبکہ یونیورسٹی ملازمین کی سیلری سے کٹوتی 15 کروڑ 40 لاکھ روپے کی کی جائے گی، اس طرح یونیورسٹی کو اپنے ذرائع سے چار ارب 93 کروڑ 39 لاکھ روپے کی امدن ہوگی۔
یونیورسٹی رواں برس اساتذہ کو ایک ارب 50 کروڑ 80 لاکھ روپے کی تنخواہ کی مد میں ادا کرے گی جبکہ سٹاف کو رواں برس 79 کروڑ 66 لاکھ روپے کی تنخواہیں دی جائیں گی، مجموعی طور پر ایک ارب 88 کروڑ 81 لاکھ روپے الاؤنسز اور دیگر مراعات کی مد میں دینے کے لیے رکھے گئے ہیں۔
رواں برس ریٹائرڈ ہونے والوں کے لیے اٹھ کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ ایل پی ار کے لیے دو کروڑ کی رقم رکھی گئی ہے ریپیئرمنٹ اور مینٹیننس کے لیے 12 کروڑ 58 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، ٹرانسپورٹ میں ترقیاتی کام کےلئے دو کروڑ 58 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
اجلاس میں پی ایچ ڈی کی فیس رجسٹریشن فیس پانچ ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار کرنے کی منظوری دی گئیش شعبہ ویٹرنری سائنسز میں سیلف فنانس کی سیٹ کی قیمت 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر چھ لاکھ روپے کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی کے مقالے جمع کرانے کی فیس 75 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے ایم فل تھیسز جمع کرانے کی فیس 35 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار کرنے کی تجویز جبکہ پی ایچ ڈی کی رجسٹریشن فیس 5 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کرلی، فیسوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز کو منظور کرلیا گیا۔
ریسرچ پیپر کی گرانٹ کو بڑھا کر دس ملین کر دیا گیا ہے، ریسرچ پروجیکٹ کی گرانٹ کو 30 ملین سے بڑھا کر 40 ملین کر دیا گیا ہے، اساتذہ کے پی ایچ ڈی تھیسز کے معاوضے میں کمی کی تجویز مسترد کردی گئی، آفیسرز کا بونس 50۔ فیصد کرنے کی تجویز کو ہاوس نے مسترد کردی۔
ملازمین کو سالانہ بونس میں چار ہزار کی کمی کی تجویز بھی نامنظور کردی گئی، یونیورسٹی کو ملنے والی سالانہ دو کروڑ 26 لاکھ کی ویلفیئر گرانٹ بحال رکھی گئی ہے، تاہم ملازمین پر ٹرانسپورٹ چارجز کی تجویز منظور کرلی گئی، اسی طرح یونیورسٹی ماڈل سکولز کے فیس سٹرکچر کوبھی منظور کرلیا گیا ہے۔