زکریا یونیورسٹی : ہاسٹلز میں رہنے والے طلباء مساجد میں رہنے پر مجبور
زکریا یونیورسٹی انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ہاسٹلز میں رہائش پذیر طلباء وطالبات ذہنی اذیت کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سال ہاسٹل انتظامیہ طلباء و طالبات کو ذلیل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ، پہلے سال کی ہاسٹل فیس دیتے تھے ، پھر اس سے کم کے انہوں نے 6 ماہ کے دورانیہ سے فیس وصول کرنا شروع کردی ۔
اب کہا جارہا ہے کہ سمسٹر تو 4.5_5 مہینے میں ختم ہو جاتا ہے تو ساتھ ہی آپ کے سمسٹر کی فیس بھی ختم اور نئے سمسٹر میں پھر سے فیس ادا کرو ورنہ ہاسٹل سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے، اور اگر کسی نے سمر بریک میں ہاسٹل میں رہنا ہے تو اس کے لیے الگ سے 2 ہزار کا واؤچر ادا کرنا پڑے گا ۔
جبکہ رواں برس ہاسٹل انتظامیہ نے ایک نیا قانون نکالا ہے کہ سب طالبات کو ایک الگ ہال میں شفٹ کردیا جائے تاکہ صرف ایک ہی ہاسٹل کھلا رہے، لیکن یہ بتانے کوکوئی تیار نہیں کہ ان کو جو ہاسٹلز میں کمرے الاٹ ہیں ان کا سٹیٹس کیا ہوگا۔
شدید گرمی میں اتنی ساری طالبات کو رکھنا ممکن ہوگا، جبکہ بوائز ہاسٹلز کی صورت حال یہ یونیورسٹی میں ہاسٹل کی فیس ادا کرنے کے باوجود طلباء یونیورسٹی کی مسجدوں میں رہنے پر مجبور ہیں، جس کا کوئی پوچھنے والے نہیں جبکہ یہ طلباء وطالبات وائس چانسلر کو ملنے گئے تو ان کو ملنے نہیں دیاگیا۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ ، چانسلر گورنر پنجاب کو اپیل کی ہے کہ وہ صورتحال کانوٹس لیں، اور طلباء وطالبات پر ہونے والے اس ظلم کو ختم کرائیں ۔