Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی میں وقت کی پابندی اور احتساب کا نیا انداز، اے ایس اے نے اساتذہ کی بے توقیری قرار دے دیا

زکریا یونیورسٹی میں ایک اور تنازعہ کھڑا ہوگیا، تمام عملے کو بشمول اساتذہ کو پابند کیاگیا ہے کہ وہ اپنے شعبے میں رکھے گئے رجسٹرز پر اپنی حاضری لگائیں گے۔

رجسٹرار آفس کی طرف جاری ہونے والے مراسلے میں کہاگیا ہے کہ وقت کی پابندی، احتساب اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے وائس چانسلر نے ہدایت کی ہے کہ تمام دفاتر میں حاضری کا رجسٹر برقرار رکھا جائے، تمام اساتذہ اور عہدیداران اس پر حاضری لگائیں گے۔
کنٹرولنگ اپنے دستخط چسپاں کر کے روزانہ کی بنیاد پر حاضری کے رجسٹر کو بھی چیک کرے گا۔

اس مراسلے کے بعد تمام ملازمین اور افسروں نے سرجوڑ لئے اور عید کے بعد احتجاج کا پلان بنانا شرو ع کردیا۔

دریں اثنا اس معاملے کو لیکر اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن ایگزیکٹو کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، جس میں اساتذہ کو رجسٹرز پر حاضری لگانے کی پابندی کو اساتذہ کی بے توقیری سے تعبیر کیا گیا ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان بھر کی کسی بھی یونیورسٹی میں ایسی کوئی پریکٹس نہیں ہے کہ اساتذہ اپنے شعبے میں رجسٹرر پر حاضری لگائیں، کلاسز کی پابندی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ شعبہ کے چیئرمین/ڈائریکٹر/پرنسپل کا کردار اہم ہے اور یونیورسٹی ایکٹ میں اس کی واضح وضاحت کی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے فوراً بعد، کسی شعبہ/کالج کے سربراہوں میں سے ایک نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ اساتذہ چیئرپرسن/پرنسپل کے دفتر میں رکھے گئے رجسٹر میں ٹائم ان اور ٹائم آؤٹ سٹیٹس کے ساتھ اپنی حاضری کو نشان زد کرنے کے پابند ہیں، جس کا اس نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے، دراصل یہ مراسلہ قابل احترام اساتذہ کی تذلیل اور انتظامی سربراہ کو حاصل اختیارات کے غلط استعمال کی راہ ہموار کرے گا۔

اساتذہ/ اہلکاروں کے لیے ایسی ہدایات حکومت پنجاب اور زکریا یونیورسٹی ملتان کے سنڈیکیٹ سے پہلے ہی منظور شدہ قواعد و ضوابط کے خلاف ہیں۔

اے ایس اے سمجھتی ہے کہ اساتذہ کی استعداد کار میں اضافے، مختلف تعلیمی پروگراموں کو ہموار کرنے، کانفرنسوں، سیمینارز اور ورکشاپس کے ذریعے یونیورسٹی کے علمی و تحقیقی امیج کو بہتر بنانے، حکومت سے یونیورسٹی کے لیے فنڈز کے حصول، طلبہ تنظیموں کو یونیورسٹی کا ماحول خراب کرنے سے روکنے اور سٹرکچرل باڈیز کے باقاعدہ اجلاس منعقد کرنے جیسے اہم معاملات پر توجہ دینے کی بجائے، بورڈ کے انتخابی عمل کو سلیکٹ کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

یونیورسٹی کے انفراسٹرکچر کو تباہی سے بچانے کے لیے انتظامیہ تدریسی برادری میں بے چینی پیدا کرنے کی نئی راہیں کھول رہی ہے، پوری اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن سے گزارش ہے کہ انتظامیہ یونیورسٹی کو سکول یا کالج کی طرح چلانے کی کوشش بند کرے اور یہ نوٹیفکیشن فوری واپس لے۔

اجلاس میں صدر پروفیسر ڈاکٹر عبد الستار ملک، ڈاکٹر محمد خاور نوازش، ڈاکٹر عبد الرشید و تمام ممبران نے شرکت کی ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button