زکریا یونیورسٹی ہراسمنٹ کیس : چیئرمین انکوائری کمیٹی اعتکاف بیٹھ گئے، شکایت کنندہ کو ایک کروڑ روپے کا نوٹس
اردو طالبہ ہراسمنٹ کیس میں وائس چانسلر زکریا یونیورسٹی کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عابد کھرل کا تحقیقاتی کمیٹی کے شروع ہوتے ہی اعتکاف میں بیٹھنے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں ہراسمنٹ کا ایک اور کیس، خواہش پوری نہ کرنے پر طالبہ کو فیل کردیا
جہاں یونیورسٹی کے ہزاروں طلبہ اس طالبہ ہراسمنٹ کیس کے سامنے آنے کے بعد شدید پریشان نظر آتے وہی پر چیئرمین ہراسمنٹ کمیٹی کے اس اعلان کے بعد طلبہ و طالبات میں مزید تشویش پیدا ہو گئی ہے، تو دوسری یونیورسٹی کے اساتزہ اور طلبہ کی طرف سے یہ بھی سوال کیا جارہا کہ ڈاکٹر ممتاز کلیانی ابھی تک چیئرمین شعبہ اردو کے عہدہ پر موجود ہیں جو کہ انکوائری کمیٹی کے فیصلہ پر واضح طور پر اثرانداز ہورہے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
“ڈی رپورٹرز” کی خبر پر ایکشن ! زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا طالبہ ہراسگی کیس کو فوری طور پر سننے کا فیصلہ
بنائی گئی انکوائری کمیٹی کے چیئرمین میں ڈاکٹر عابد کھرل اور ڈاکٹر ناظم لابر بزوٹا گروپ کے ممبر ہیں ، اور ڈاکٹر ممتاز کلیانی بزوٹا گروپ کے صدر ہیں، اس انکوائری کمیٹی پر سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی ہراسگی کیس : وائس چانسلر نے 5 رکنی کمیٹی بنادی
تعلیمی حلقوں کا کہنا ہے گورنر پنجاب اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کے لیئے خود ایکشن لیں، کیونکہ جامعہ زکریا جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی تعلیمی درسگاہ یہاں ہراسمنٹ کیس کا ہونا اس ادارہ پر بدنما داغ ہے، جان بوجھ کر ایسی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جو اس معاملہ کو دبا بھی دے اور ممتاز کلیانی کو بچا بھی لے ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی نے کارروائی شروع کردی، دونوں فریقین نے بیانات قلمبند کردئیے
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے کچھ سینئر اساتذہ نے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ کو یہ بھی مشورہ دیا تھا کہ ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر سیما محمود کو بنا دیا جائے، جو یونیورسٹی کی سیاست میں نیوٹرل ہیں ، اور اس کیس کی وہ شفاف تحقیقات کریں گی، کیونکہ یہ ادارہ کی عزت کا سوال ہے۔ مگر بزوٹا گروپ کے پریشر کی وجہ سے ڈاکٹر محمد علی شاہ ایسے کرنے سے قاصر نظر آئے ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں ایک اور ہراسمنٹ کیس کی بازگشت
دوسری طرف ڈاکٹر ممتاز کلیانی کی طرف سے متاثرہ طالبہ کو ہرجانے کا ایک کروڑ روپے کا نوٹس بھیج دیا گیا، ایک طرف یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی اس کیس پر تحقیقات شروع کی ہیں تو اس وقت میں ڈاکٹر ممتاز کلیانی کا طالبہ کو پریشرائز کرنے اور ذہنی طور اذیت میں ڈالنے کے لئے ہرجانہ کا نوٹس بھیجا دیا ہے ، جو انکوائری پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے ۔