Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی کے پروفیسر کی چوری پکڑی گئی

زکریا یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر پر سرقہ نویسی کا الزام ،نوکری خطرے میں پڑ گئی ، پبلشر کا ایچ ای سی سے کارروائی کا مطالبہ۔

تفصیل کے مطابق بہاءالدین زکریا یونیورسٹی شعبہ مکینیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسد رضا گردیزی پر ریسرچ پیپرز کی سرقہ نویسی (Plagiarism) پر سرقہ نویسی کا انکشاف ہوا ہے۔

اس ضمن میں بین الاقوامی شہرت یافتہ معروف پبلشر Elsevier کی جانب سے ویب سائٹ پر رپورٹ جاری کر دی گئی۔ رپورٹ میں واضع ہے کہ Elsevier کے چیف ایڈیٹر کی جانب سے نوٹس لینے پر سخت اقدام لیا گیا۔

پبلشر کی جانب سے قارئین سے معذرت بھی کی گئی کیونکہ اس سے پبلشر کی ساخت اور شہرت بھی اثر انداہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق Elsevier کے جریدے Energy Reports میں ریسرچ آرٹیکل شائع کیا گیا جس کا موضوع A newly proposed method for Weibull parameters تھا۔

تاہم بعد ازاں پبلشر پر یہ انکشاف ہوا کہ مجوزہ آرٹیکل پہلے ہی ایک اور جریدے Energy Exploration & Exploitation میں شائع ہو چکا ہے، اور اسکے مواد کو دوبارہ شائع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس انکشاف پر Elsevier کے ایڈیر-ان-چیف نے نوٹس لیتے ہوئے شائع شدہ آرٹیکل واپس لینے اور تادیبی کارروائی کا حکم دیا جس کے مطابق پبلشر کی اشاعتی پالیسی کی اس شق کا ذکر کیا گیا ، جس کے مطابق تمام مصنفین ریسرچ آرٹیکل اشاعت کے کیلئے جمع کرواتے وقت حلفیہ بیان دیتے ہیں کہ مجوزہ آرٹیکل یا اسکے تحقیقی تتائج نہ تو کسی اور جریدے میں شائع کیئے گئے ہیں اور نہ ہی شائع ہونے کیلئے زیرغور ہے۔

تاہم اس اہم انکشاف کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد اور بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کی جانب سے ملک اور ادارے کی تحقیقی اور تعلیمی ساخت متاثر کرنے پر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسد رضا گردیزی کے خلاف پیڈا ایکٹ کے مطابق تادیبی کاروائی کئے جانے اور اس ضمن میں نوکری سے برطرف کئے جانے کا بھی امکان ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی واضع کردہ 13 صفحات پر مشتمل Plagiarism Policy کے صفحہ نمبر 8 پر واضع ہے کہ اگر کوئی استاد یا محقق ریسرچ آرٹیکل کو یا کلیدی تحقیقی نتائج دوبارہ اشاعت کرنے کی کوشش کرتا ہے اور کاروائی کے بعد الزام ثابت ہو جاتا ہے تو مذکورہ استاد یا محقق کو نوکری سے فوری طور پر برطرف کر دیا جائے، اور اسکا نام کسی بھی تحقیقی یا تعلیمی خدمت کیلئے BLACK LIST کر دیا جائے اور ایسا شخص کسی اور قومی ادارے میں کام کرنے کا اہل نہیں ہو گا۔

زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ پر اب کڑا امتحان ہے کہ اپنی تعلیمی اور علمی ساخت بچانے کیلئے اس معاملے کی تحقیقات میں کیا پیش رفت کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر اسد رضا گردیزی پر پہلے ہی ایک انکوائری نتائج کی منتظر ہے جس میں ان پر شعبہ آرکیٹیکچرل انجینئرنگ کی طالبہ کو پرچہ دوبارہ حل کروانے اور نمبر بڑھانے پر دستاویزات میں ٹمپرنگ کا الزام ثابت ہو چکا ہے جس پر ڈاکٹر سید اسد رضا گردیزی کے خلاف پیڈا ایکٹ کے مطابق کاروائی کی جانی تھی۔

تاہم دفتر کنٹرولر امتحانات اور مقتدر حلقوں کی جانب سے انکوائری کو دبا دیا گیا تھا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button