Paid ad
Breaking NewsEducationUncategorisedتازہ ترین

آر او کی ایک سفارش نے زکریا یونیورسٹی کا امن وامان داؤ پر لگادیا

خلاف قانون سفارش کسی بھی ادارے کی تباہی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے ، سرکاری اداروں کی روز بروز گرتی ہوئی ساکھ ایسے ہی سفارشی فیصلے ہیں۔

ایسا ہی معاملہ زکریا یونیورسٹی میں پیش آیا زکریا یونیورسٹی میں حالیہ ہونے والے پرتشدد جھگڑوں کے مرکزی کردار فیصل ڈھلوں کا داخلہ معمہ بن گیا، سینڈیکیٹ سے پابندی کاسامنا کرنے والے کو ایگری ڈیپارٹمنٹ میں ایم فل میں داخلہ کیسا ہوا۔

یونیورسٹی حکام نے انکوائری شروع کردی ، ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے زکریا یونیورسٹی میں  جاری پرتشدد واقعات میں ملوث کردار فیصل ڈھلوں کے داخلے نے یونیورسٹی کے ڈسپلن اداروں کی کارکردگی پر سوال اٹھادئے ہیں ۔

فیصل ڈھلوں ماضی میں بھی لڑائی جھگڑوں کے واقعات میں ملوث رہا، جس پر ڈسپلن کمیٹی نے اس کے کیمپس میں داخل ہونے پر پابندی لگادی تھی، اس کے ساتھ اس پر بڑا جرمانہ بھی کیاگیا اور یہ فیصلہ جاری کیاگیا کہ اس کو آئندہ کسی ڈسپلن میں داخلہ نہیں دیا جائے گا،مگر یونیورسٹی میں موجود سیاسی کرداروں نے اس مہرے کو نہ چھوڑا جس پر اس نے ہائی کورٹ میں رٹ کردی عدالتی حکم میں وائس چانسلر کو ان کی درخواست کا جائزہ لینے اور فیصلہ کرنے کا کہا گیا ۔

وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے اس کی درخواست کومسترد کرتے ہوئے داخلہ دینے سے انکار کردیا ، جس پراس کا کیس سینڈیکیٹ میں لیجایا گیا مگر وہاں بھی اس پر پابندی برقرار رکھی گئی اور اس کے کیمپس میں داخلے پر پابندی کی بھی توسیع کردی گئی ۔

مگر بعد ازں اس کو چور راستے سے ایگری بزنس مینجمنٹ میں ایم فل میں داخلہ دے دیاگیا یہی وجہ ہے اس بار لڑائی جھگڑے کا مرکز ایگری کالج بنا ہوا ہے , یہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ لا کالج یا سوشل سائنسز کے ڈیپارٹمنٹ کے بجائے ایگری ڈیپارٹمنٹ میں حالات کشیدہ ہیں۔

اس بارے میں سوائل سائنسز ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کاکہنا ہے کہ فیصل ڈھلوں کو یونیورسٹی آر او کی سفارش پر داخلہ دیاگیا ، اور امیدوار کی طر ف سے یہ بیان حلفی بھی جمع کرایا گیا کہ وہ آئندہ کسی معاملے میں ملوث نہیں ہوگا ۔
مگر اس داخلے کے ساتھ یونیورسٹی میں طلبا سیاست دوبارہ سے زور پکڑ گئی جس کے ساتھ یونیورسٹی سیکورٹی اور انتظامیہ بے بس نظر آتی ہے ۔

اس انکشاف کے بعد وائس چانسلر نے آر او کو تبدیل کرنے پر غور کرنا شروع کردیا ہے ، جس کےلئے مختلف نام زیر غور ہیں جس پر آئندہ 24گھنٹوں میں فیصلہ متوقع ہے ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button