Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی کے تاریخی سلیکشن بورڈ : برسوں سے پڑھانے والوں کو ترقی نہ مل سکی،نئی بھرتیوں کی سفارش کردی گئی

بہاء الدین زکریایونیورسٹی ملتان کا سلیکشن بورڈ کے اجلاس میں 23شعبہ جات میں پینتالیس45اسسٹنٹ پروفیسرز کی تقرریوں کی سفارش: دو دن جاری رہنے والے سلیکشن بورڈ اجلاس میں یونیورسٹی کی تاریخ میں سب سے زیادہ امیدواروں تین سو (300)امیدواروں کے انٹرویوز لیے گئے۔
سال ہاسال سے خدمات انجام دینے والےپی ایچ ڈی لیکچررز کو ترقیوں سے محروم کرکے متعددنئی بھرتیوں کی سفارش کی گئی ، اساتذہ؛ احتجاج میرٹ پر بھرتی کرنے کامطالبہ
تفصیل کے مطابق جامعہ زکریا ملتان میں دو روز 9اور10اکتوبر کو جاری رہنے والےسلیکشن بورڈ اجلاس میں پہلے روز انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز کی دو سیٹوں پر اسی شعبے میں پہلےسے تدریسی فرائض انجام دینے والے دو اساتذہ ڈاکٹر ہارون حفیظ اور ڈاکٹر راؤ شہزاد کو اسسٹنٹ پروفیسر تعینات کرنے کی سفارش کی گئی۔
شعبہ کامرس کا انٹرویو تاخیرسے شروع ہوا جس پر شعبے کے اُستاد ڈاکٹر اسدا لرحمٰن کے بجائے ایک بیرونی امیدوار کی نئی بھرتی کی سفارش کی گئی۔
اسی طرح انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس میں بھی ایک نئے امیدوار کی تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
گیلانی لاء کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر کی ایک سیٹ پر انگلینڈ سے پی ایچ ڈی کرکے آنے والے اُسی شعبے کے استاد ڈاکٹر دانیال خان کی تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
بی زیڈ یو کے وہاڑی سب کیمپس کے لیے اسسٹنٹ پروفیسر آف لاء کی دو سیٹوں پر یونیورسٹی آف ساہیوال کے شعبے لاء کے دو لیکچررز ڈاکٹر راشدہ ظہور اور احسن ہاشمی کی تعیناتی کی سفارش کی گئی اور وہاڑی میں گیارہ سال سے ایڈہاک پر تدریسی فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر ساجد سلطان سیلیکٹ نہ ہو سکے۔
شعبہ ایجوکیشن میں اسی شعبے کے لیکچررڈاکٹر سمیع اللہ کی بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی سفارش کی گئی۔شعبہ سیاسیاست کی دو سیٹوں میں سے ایک پر ایک نئے امیدوارڈاکٹر نعیم محبوب کی تعیناتی کی جبکہ دوسری سیٹ دوبارہ مشتہر کرنے کی سفارش کی گئی اور اسی شعبے میں لیکچرر کے طور پر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر عرفان سیلیکٹ نہ ہو سکے۔
شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز کی ایک سیٹ پر اسی شعبے میں بطور لیکچرر پہلے سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر رانا فاروق ارشد کی بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی سفارش کی گئی ۔
پہلے روز ہونے والے اجلاس کی سب سے حیران کن کاروائی ملتان کالج آف آرٹس کی تین سیٹوں پر انٹرویوز تھے جس میں کالج کی پرنسپل ڈاکٹر صوفیہ عمر نے اپنے شعبے کے تینوں لیکچررز کے خلاف ریمارکس دیے ۔ ڈاکٹر صوفیہ عمر کی طرف سے شعبے کی استاد شگفتہ ریاض کی مطلوبہ اہلیت کو چیلنج کرنے پرڈین فیکلٹی ڈاکٹر عمران شریف نے سلیکشن بورڈ کے ممبران کو بتایا کہ ان امیدواروں کی ابتدائی سیکروٹنی پر خود پرنسل صاحبہ نے دستخط کیے اور انھیں اہل قرار دیا ، سلیکشن بورڈ کے سامنے آج اپنے موقف سے پھرنا خلافِ ضابطہ ہے۔
اس شعبے کی اسسٹنٹ پروفیسر کی دو سیٹوں پر دو نئے امیدوارو ں کی تعیناتی کی سفارش کی گئی جبکہ شگفتہ ریاض کی سیٹ دوبارہ مشتہر کرنے کا فیصلہ ہوا۔
شعبہ اکنامکس میں ڈاکٹر محمد فہیم اور ڈاکٹر سدرہ الیاس کے بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی کنفرمیشن کی سفارش کی گئی۔ اسی شعبے میں اسسٹنٹ پروفیسر آف منیجمنٹ سائنسز کی ایک سیٹ پر ڈاکٹر امداداللہ کی تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
وہاڑی سب کیمپس کے لیے اسسٹنٹ پروفیسر آف اکنامکس کی دو سیٹوں پر دو نئے امیدواروں ڈاکٹر سید واحد علی شاہ اورڈاکٹر ثنا فیاض کی تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
شعبہ سپورٹس سائنسز میں اسسٹنٹ پروفیسر کی ایک سیٹ اور وہاڑی سب کیمپس کے شعبہ اکنامکس میں اسسٹنٹ پروفیسردو سیٹیں موزوں امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ مشتہر کرنے کی سفارش کی گئی۔
شعبہ فارمیسی میں اسسٹنٹ پروفیسرز کی تین سیٹوں پر شعبے میں پہلے سے بطور لیکچرر خدمات انجام دینے والی دو اساتذہ ڈاکٹر عنبرین علیم اور ڈاکٹر فاطمہ ثاقب کی جبکہ تیسری سیٹ پر گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک استاد کی تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
یہاں بھی متعلقہ چئیرمین ڈاکٹر نثار حسین شاہ نے شعبے میں دس برس سے تدریسی فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر عبدالمجید کو مطلوبہ اہلیت ہونے کے باوجود تعینات نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا اور اجلاس سےواک آؤٹ کرگئے۔
ذرائع کے مطابق انٹرویو کے بعد ڈین فیکلٹی ڈاکٹر عزیز احمد نے وائس چانسلر اور چیئرمین سلیکشن بورڈ کو تحریری طور پر شعبے کے استاد ڈاکٹر عبدالمجید کے لیے ایک سیٹ بڑھانے کی سفارش کی ہے۔ شعبہ فارمیسی میں ڈاکٹر انیس الرحمن کی تعیناتی کی کنفرمیشن کی بھی سفارش کی گئی۔
لیہ سب کیمپس کے شعبہ انگریزی میں پہلے سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر ظہور احمد کو اُسی شعبے میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعینات کرنے کی سفارش کی گئی۔ شعبہ اسلامیات میں بھی پہلے سے تعینات لیکچررزڈاکٹر حامد علی اعوان اور ڈاکٹر عصمت بتول کی اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
سلیکشن بورڈ کے پہلے دن کا آخری آئیٹم شعبہ سول انجینئرنگ میں اسسٹنٹ پروفیسر کی تین سیٹوں پرانٹرویو تھا جس میں تین نئے امیدواروں کی تعیناتی کی سفارش کی گئی ہے۔
سلیکشن بورڈ اجلاس کے دوسرے دن کا آغاز شعبہ ویٹرنری سائنسز کے لیے اسسٹنٹ پروفیسر کے انٹرویو سے ہوا جس کی ایک سیٹ پر اسی شعبے کے استاد ڈاکٹر عثمان سلیم کی تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
انجینئرنگ فیکلٹی کے شعبہ بیسک سائنسز میں اسسٹنٹ پروفیسر آف میتھ کی دو سیٹیں دوبارہ مشتہر کرنے کی سفارش کی گئی۔ اسی شعبے میں بارہ برس سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر محمد فاضل کی تعیناتی کے معاملے پر وائس چانسلر اور ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر طاہر سلطان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔
وائس چانسلر ڈاکٹر محمد فاضل کی تعیناتی کے حق میں تھے لیکن ڈین فیکلٹی اور ممبر سلیکشن بورڈ جسٹس شہباز رضوی کی رائے برخلاف تھی۔
اس آئیٹم پر ڈائریکٹر شعبہ میتھ ڈاکٹر عمران جاوید کو اجلاس میں شرکت کاخط اور ایجنڈا جاری ہونےکے باوجود بیٹھنے کی اجازت نہ دی گئی۔
شعبہ میتھ میں اسسٹنٹ پروفیسر کی چار سیٹوں پر شعبے میں پہلے سے تدریسی فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر صفیہ مرزا اور تین نئے امیدواروں کی تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
شعبہ باٹنی کی ایک سیٹ اور شعبہ بائیوکیمسٹری کی ایک آسامی پر بھی متعلقہ شعبوں میں پہلے سے تدریسی خدمات انجام دینے والے دو اساتذہ ڈاکٹر صائمہ شہزادی اورڈاکٹر محمد ابراہیم کی تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
شعبہ بائیوکیمسٹری میں ڈاکٹر نجیب اللہ اور ڈاکٹر حنا عندلیب کی بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتیوں کی کنفرمیشن کی سفارش کی گئی۔
شعبہ بائیو ٹیکنالوجی میں تین اسسٹنٹ پروفیسرز ڈاکٹر نگینہ زاہد، ڈاکٹر سائرہ یوسف اور ڈاکٹر محمود کی تعیناتیوں کی سفارش کی گئی۔شعبہ آئی ٹی کی ایک آسامی پر اسی شعبے میں پہلے سے خدمات انجام دینے والے لیکچرر ڈاکٹر احسن رضا کی بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
شعبہ سٹیٹ میں ڈاکٹر صائمہ خان کھوسہ کی اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی کنفرمیشن کی سفارش کی گئی۔شعبہ کیمسٹری میں اسسٹنٹ پروفیسر کی ایک سیٹ پرایک نئے استاد ڈاکٹر حاجی محمد کی تعیناتی کی سفارش کی گئی ۔
دوسرے دن کے اجلاس میں اساتذہ کی تعیناتیوں کے حوالے سے آخری آئٹم شعبہ فوڈ سائنسز میں اسسٹنٹ پروفیسر کی تین سیٹوں پر بھرتی کے حوالے سے تھا جس میں اسی شعبے میں تین نئے اساتذہ کی تعیناتیوں کی سفارش کی گئی ہے۔
دو دن جاری رہنے والے سلیکشن بورڈ اجلاس میں شعبہ کامرس، شعبہ فارمیسی، ملتان کالج آف آرٹس ، شعبہ بیسک سائنسزاور وہاڑی کیمپس کے شعبہ لاء میں برس ہا برس سے خدمات انجام دینے والے پی ایچ ڈی کوالیفائیڈ لیکچررز کو ترقی نہ دینے پرممبران سینڈیکیٹ ڈاکٹر اکبرانجم،ڈاکٹرجویریہ عباس، انجینئر یوسف رضا تاثیر، صدر فپواسا پنجاب ڈاکٹر عبدالستار ملک اورسیکرٹری اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن بی زیڈ یو ڈاکٹر خاور نوازش اور متعلقہ شعبہ جات کے اساتذہ سمیت یونیورسٹی کے تعلیمی حلقوں نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں کوالیفائیڈ اساتذہ کو ترقی نہ دے کر اور نئے بھرتیاں کرکے جہاں ایک طرف اُن کی حق تلفی کی گئی ہے وہیں یونیورسٹی پر اضافی مالی بوجھ بھی ڈال دیا گیا ہے۔
جامعہ کے جن اساتذہ کو ترقیوں سے محروم کیا گیا اُن میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو گذشتہ دس سال سے زائد عرصے سے تدریسی فرائض انجام نہ دے رہا ہو، ان اساتذہ نے ہزاروں طلبا کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا، خود اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی تحقیق کے ذریعے یونیورسٹی کی رینکنگ کوبھی اوپر اٹھایا جس میں صلے میں انھیں انتظامیہ کی طرف سے یہ انعام دیا گیا کہ اُن کو ترقی کا جائز حق دینے کی بجائے باہر سے نئے لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے۔
سینڈیکیٹ ممبران نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکشن بورڈ کی سفارشات کو آئندہ سنڈیکیٹ اجلاس میں بغور سامنے رکھا جائے گا اور قانون اور اساتذہ کے جائز حقوق کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کیے جائیں گے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button