Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی کے اساتذہ ، افسران اور ملازمین سراپا احتجاج بن گئے

فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) کی کال پر زکریا یونیورسٹی میں یونیورسٹیوں میں اساتذہ اور ریسرچرز کو ملنے والی 25 فیصد انکم ٹیکس چھوٹ کے خاتمے ،نئے پنشن رُولز کے خلاف، لیو انکیشمنٹ کی بحالی، رُول 17-A کی بحالی، یونیورسٹیوں کو حکومت سے ملنے والی گرانٹ میں اضافے اور یونیورسٹیوں کی خود مختاری ختم کرنے اور اُن کے قوانین میں تبدیلیاں کرنے کی حکومتی پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف یومِ سیاہ منایا گیا اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئی۔

زکریا یونیورسٹی ملتان کی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن، ایمپلائز یونین اور آفیسرز ویلفئیر یونین نے صدر فپواسا پنجاب ڈاکٹر خاور نوازش کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

اے ایس اے کی قیادت ڈاکٹر عبد الستار ملک، آفیسرز ویلفئیر ایسوسی ایشن کی قیادت رانا جنگ شیر اور ایمپلائز یونین محمد حُر غوری نے کی اور حکومت کی استاد دشمن اور تعلیم دشمن پالیسیوں کی شدید مذمت کی۔

صدر فپواسا پنجاب ڈاکٹر خاور نوازش نے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے، اگر اس ملک کو آگے بڑھنا ہے تو وہ استاد اور تعلیمی اداروں پر خصوصی توجہ اور ان کی ترقی کے بغیر ناممکن ہے، حکومت ہمیں مجبور کر رہی ہے کہ ہم اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں چھوڑ کر سڑکوں پر نکلیں۔ ہم جائز حقوق کے حصول کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

انھوں نے واضح کیا کہ وزیرِ خزانہ نے اسمبلی ہال میں بجٹ تقریر کے دوران یقین دہانی کرائی تھی کہ اساتذہ اور ریسرچرز کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ بحال رکھی جائے گی لیکن پھر وہ اپنے فیصلے سے ہٹ گئے۔

ہماری یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ اور ریسرچرز کی بڑی تعداد بیرونِ ملک منتقل ہو رہی ہے اور اس کی بڑی وجہ حکومتی بے توجہی ہے۔حکومت اگر اُن کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافہ نہیں کرتی تو خدا نخواستہ یہ ملک اعلیٰ دماغوں سے اسی طرح محروم ہوتا رہے گا۔

صدر اے ایس اے ڈاکٹر عبد الستار ملک نے کہا کہ حکومتِ وقت کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سرکاری یونیورسٹیوں کا بزنس ماڈل یہ نہیں تھا کہ وہ اپنی انکم خود جنریٹ کریں گی بلکہ یہ یونیورسٹیاں دراصل حکومتی گرانٹ پر چلتی ہیں اس گرانٹ کی وجہ ہی طلباء کی فیسیں پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے کم ہوتی ہیں حکومت اگر ان یونیورسٹیوں کو گرانٹ نہیں دیتی یا کم کر دیتی ہے تو ایک غریب آدمی کے بچے پر تعلیم کا دروازہ بند ہو جائے گا۔

اسی طرح سرکاری یونیورسٹیوں کی خود مختاری پر ڈاکا ڈالنے کی تجویز نئی نہیں ہے، آج سے چھ سال پہلے بھی اُس وقت کی حکومت نے یہ کوشش کی تھی کہ یونیورسٹیوں کی ایکٹ میں تبدیلی کرکے وائس چانسلر کی جگہ وزیرِ تعلیم کو سینڈیکیٹ کی سربراہی دی جائے۔ ہم اس تجویز کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button