Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

کپاس کے کاشتکاروں کے لئے31 مئی تک کی سفارشات جاری کر دی گئیں

سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں آج فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کا پانچواں اجلاس ڈائریکٹرسی سی آر آئی ملتان ڈاکٹر زاہد محمود کی صدارت میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے کپاس کے کاشتکاروں کی رہنمائی وتربیت کے لئے اگیتی و پچھیتی کپاس کی کاشت ونگہداشت سے متعلق آئندہ پندرہ روزہ سفارشات 31مئی تک کے لئے پیش کی گئیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسے کاشتکار جنہوں نے اب کپاس کی فصل لگانی ہے تو وہ زمین کی تیاری کے لئے لیزر لینڈ لیولر کا ضرور استعمال کریں اس سے نہ صرف کھاد اور پانی کی بچت ہو گی، بلکہ پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

15مئی کے بعد کپاس کی کاشت کی صورت میں کاشتکار75فیصد بیج کے اگاؤ کی صورت میں6کلوگرام بیج فی ایکڑ لگائیں جبکہ ڈرل کاشتہ صورت میں 12 کلوگرام بیج کی مقدار فی ایکڑ لگائیں اور15مئی کے بعد کپاس کی کاشت کی صورت میں کاشتکار پودوں کی تعداد23ہزار تا35ہزار فی ایکڑ رکھیں۔

کاشتکار زمین کی تیاری کے بعد بجائی سے پہلے بیڈ کے کناروں(بجائی کی جگہ پر)پینڈی میتھالین بحساب ایک لٹر فی ایکڑسپرے کریںیا بجائی کے فوراً بعد24گھنٹے کے اندر اندر ایس میٹولاکلور بحساب 800ملی لٹر فی ایکڑ نمدار بوائی شدہ لائینوں پرسپرے کریں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسے کاشتکار جنہوں نے گلائیفوسیٹ کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی ہیں اور ان کی فصل40-45دن کی ہوچکی ہے تو وہ کھڑی فصل میںگلائیفوسیٹ بحساب ایک لٹر100لٹر پانی کی مقدار میں ملا کر فی ایکڑ سپرے کریں جبکہ روائتی کپاس کاشت کرنے والے کاشتکار گلائیفوسیٹ سپرے کے لئے شیلڈ کا استعمال لازمی کریں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسی فصل جس میں پھول ڈوڈی بننے کا عمل شروع ہو چکا ہے اس فصل کو بوقت ضرورت مناسب آبپاشی دیں۔ کاشتکارفصل کی چھدرائی کا عمل20تا25دن میں مکمل کر لیں اور چھدرائی کے دوران کمزور اور متاثرہ پودوں کو کھیت سے نکال دیں۔ آبپاشی کا کم دورانیہ اور زیادہ آبپاشی جڑی بوٹیوں کی بہتات کا سبب بنتی ہے لہذا کاشتکار مناسب وقت پر مناسب آبپاشی کریں۔

ایسی فصل جس کا قد بڑھوتری کی طرف مائل ہو اور وہ پھل نہیں اٹھا رہی تو اس فصل میں آبپاشی کا دورانیہ بڑھا دیں اور نائٹروجنی کھادوں کا استعمال ہرگز نہ کریں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ کاشتکار زمین کی تجزیاتی رپورٹ میں سفارش کردہ مقدار کے مطابق کھادوں کا استعمال کریں۔فاسفورس کھادچھدرائی کے بعد بذریعہ آبپاشی دیں یا کھیلیوں میں ڈال کر پانی لگا دیں یا وتر کی حالت میں فاسفورس کھاد ڈال کر کھیلیوں میںگوڈی والا ہل چلا دیں۔

کاشتکار چھدرائی کے عمل کے بعد کپاس کی فصل میں فاسفورس کھاد کی مقدارڈے اے پی ایک بوری یاٹی ایس پی ایک بوری یا ایس ایس پی تین بوریاں فی ایکڑ یا این پی دو بوریاں فی ایکڑ کے حساب سے ڈالیں۔ایسی فصل جس میں پھول اور ٹینڈے بننے کا عمل شروع ہے اور ابھی تک اس میں پوٹاش کا استعمال نہیں کیا گیا ہے تو کاشتکار اس فصل میں 10 تا 20 کلوگرام ایس او پی یا ایم او پی بذریعہ آبپاشی دیں ۔

کاشتکار کپاس کی فصل میں لگے ڈوڈی اور ٹینڈوں کی حفاظت اور ان میں اضافہ کے لئے2کلوگرام بورک ایسڈاور6کلوگرام زنک سلفیٹ بذریعہ آبپاشی دیں یا150گرام بورک ایسڈاور250گرام زنک سلفیٹ علحیدہ علحیدہ پانی میں حل کرکے محلول بنا لیں اور اس محلول کو100لٹر پانی کی مقدار ملا کر سپرے کریں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسی کپاس جو بیج کے حصول کے لئے لگائی گئی ہے اس میں کاشتکار روگنگ کا عمل جلد از جلد مکمل کر لیں یعنی غیر متعلقہ قسم کو کھیت سے باہر نکال دیں۔ کاشتکار کپاس کی بجائی سے پہلے بیج کو زہر ضرور لگائیں اور اس کے لئے میڈاکلوپرڈ70WSبحساب8گرام فی کلوگرام بیج استعمال کریں ۔

اس عمل سے کپاس ابتدائی 30تا40دن تک رس چوسنے والے کیڑوں سے محفوظ رہتی ہے۔ اور جہاں پر کپاس کی کاشت کی جائے تو خیال رکھا جائے وہاں بھنڈی ،بینگن یا پیاز وغیرہ کی فصل موجود نہ ہو۔

اجلاس میں سفید مکھی سے بچاؤ کی صورت میں پیلے لیس دار چپکنے والے پھندے بحساب10عدد فی ایکڑ کے استعمال کی سفارشات پیش کی گئیں۔ جبکہ گلابی سنڈی کے حملہ کی صورت میں کاشتکار ایک جنسی پھندہ فی پانچ ایکڑ مانیٹرنگ کے لئے لگائیں، اور مینجمنٹ کے لئے8جنسی پھندے فی ایکڑ کے حساب سے لگائیں۔ اور ایسی فصل جو40تا45دن کی ہو چکی ہے اور اس میں پھول ڈوڈی بننے کا عمل شروع ہے تو وہاں کاشتکار بحساب120پی بی روپس فی ایکڑ کے حساب سے لگائیں جس سے فصل گلا بی سنڈی کے حملہ سے محفوظ رہے گی۔ اور جہاں فصل گرمی کی وجہ سے مرجھاؤ کا شکار ہے تو کاشتکار اس فصل میں صبح یا شام کے وقت پانی لگائیں۔ اور اگرکپاس کے پودوں کی جڑیں گلنے کا شکار ہوں تو اس صورت میں کاشتکار تھائیو فینیٹ میتھائل بحساب250تا300گرام 100لٹر میں ملا کر فی ایکڑ آبپاشی دیں۔

اجلاس میں مختلف شعبہ جات کے سربراہان ڈاکٹر محمد نوید افضل ، ڈاکٹر فیاض احمد، میڈم صباحت حسین ،ساجد محمود،ڈاکٹر رابعہ سعید اور محمد اکبر سائنٹفک آفیسر نے شرکت کی۔

فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کا آئندہ چھٹا اجلاس یکم جون کو ادارہ ہذا میں منعقد ہوگا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button