Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی میں چھاتی کے کینسر کے عالمی دن کے موقع پر تقریب

ویمن یونیورسٹی ملتان شعبہ ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیرء اور تارے زمین ٹرسٹ کے تعاون سے چھاتی کے کینسر کے عالمی دن کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمان خصوصی ڈاکٹر اعجاز مسعود تھے ،جبکہ میزبان وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی تھیں ۔
تقریب میں ڈاکٹر سعدیہ ارشاد، ڈاکٹر عدیلہ سعد، ڈاکٹر ملکہ رانی دیگر اساتذہ اور طالبات نے شرکت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر روز 110 اور ہر سال تقریبا 40000 خواتین اس موذی بیماری سے موت کا شکار ہوتی ہیں ، پاکستان میں بریسٹ کینسر کی شرح پورے ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ”ہر نوویں عورت کو یہ بیماری ہونے کا خدشہ لاحق ہے اور تقریبا 1 کڑوڑ 20 لاکھ خواتین آنے والے دنوں میں اس کا نشانہ بن سکتی ہیں۔” چھاتی کا سرطان پاکستانی خواتین میں پائی جانے والی بیماریوں میں سب سے عام اور خطرناک مرض ہے۔ ہر سال تقریبا 90000 نئے کیس سامنے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص اور علاج کی سہولیات بھی نا کافی ہیں۔ پاکستان ہر سال صحت کی مد میں مجموعی بجٹ کا صرف 0.57% خرچ کرتا ہے جو کہ ایشیائی ممالک میں سب سے کم ہے۔
خواتین کاادارہ ہونے کی وجہ سے ہم پر زیادہ ذمے داری آتی ہے کہ اس بارے عوامی شعور بیدار کریں اپنی طالبات کو اس بارے میں ابھی سے آگاہی دیں کہ کس طرح وہ اپنی اورا پنے اہل خانہ کی صحت حفاطت کو یقینی بناسکتی ہیں ۔
ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ خواتین کو میک اپ اور کپڑوں سے زیادہ اپنی صحت پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو غیر صحت مند طرز زندگی اور کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے جن میں فارم چکن ، پیزا ، برگر شامل ہیں جو چھاتی کے کینسر کی ایک وجہ ہیں اور کہا کہ اپنے آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے پھل ، سبزیاں اور میوے کھانے کا مشورہ دیا اور لڑکیوں پر زور دیا کہ وہ ان لوگوں کی خاطر اپنا خیال رکھیں جو ان سے جڑے ہوئے ہیں۔اس بیماری کے اعداد وشمار بعد ہم کہ سکتے ہیں کہ یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے جس کا تقاضا ہے کہ اس بیماری کے تدارک کےلیے فوری حکمتِ عملی طے کی جائے۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر اعجاز مسعود نے کہا کہ سال 2030 تک دنیا میں سرطان کے کیس 33 فیصد بڑھ سکتے ہیںجس میں زیادہ تعداد چھاتی کے کینسر کی ہوگی بیماریاں اتنی خطرناک نہیں ہوتیں جتنا خطرناک لاپروائی پر مبنی رویہ ہوتا ہے، اہلخانہ کو بھی چاہیے کہ وہ خواتین کے ساتھ تعاون کریں اور بلاتاخیر علاج کے لیے ہسپتال اور متعلقہ ڈاکٹرز سے رجوع کریں۔
بریسٹ کینسر کوئی لاعلاج بیماری نہیں ہے، بروقت تشخیص، علاج اور توجہ سے اس بیماری کو شکست دی جا سکتی ہے، مثبت معاشرتی رویے صحت عامہ میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر بیماری کی ابتداء میں ہی تشخیص ہو جائے تو مریض کی جان بچانے کے امکانات 90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ اس طرح کی آگاہی مہم تعلیمی اداروں میں بہت ضروری ہے تا کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو بچا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر خاتون کو 5 منٹ اپنے لئے نکالنے ہوں گے ، جتنی عمر زیادہ ہو گی بیماری کا خطرہ زیادہ ہو گا خواتین اپنا چیک اپ ضرور کرائیں پاکستان میں خواتین میں چھاتی کا سرطان تیزی سے پھیل رہا ہے جو دس فیصد عورتوں کیلئے جان لیوا ثابت ہوتا ہے تاہم جدید سائنسی ترقی کی بدولت اس مرض کی ابتدائی تشخیص اور علاج ممکن ہےپاکستان میں پہلا چھاتی کے سرطان کے مریضوں کے لیے ہسپتال تعمیر کر رہا ہے جو کہ اس سال کے اختتام تک مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مردوں میں بھی چھاتی کا کینسر 2سے 4 فیصد تک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی کی طالبات کو فری چیک اپ اور ٹیسٹ کی سہولت مہیا کی جائے گی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button