روہی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور سایہ سوشل نیٹ ورک کے زیر اہتمام تقریب
پاکستان کے آئین کے مطابق سب انسان برابر ہیں، اور خواتین کے حقوق انسانی حقوق ہیں۔
تمام شہری قانونی تحفظ کے مساوی طور پر حق دار ہیں، اور کسی بھی جنس کی بنیاد پر کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جاسکتا۔
اسلام ہی واحد دین ہے جس نے خواتین کے احترام کا عملی درس دیا لیکن بدقسمتی سے انسانی رسوم و رواج نے خاتون کو سطحی درجہ پر فائز کرکے نہ صرف اسلامی درس کی دھجیاں بکھیری بلکہ معاشرتی سطح پر بھی ناانصافی کو فروغ حاصل ہوا۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ اسلامی اصولوں کی بنیاد پر خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاتمہ ہر ممکن بنایا جائے۔
ڈویژنل چئیرمین ایپکاملتان و سماجی رہنما ایم احسان خان سدوزئی نے ان خیالات کااظہار گزشتہ روز خواتین کے قومی دن کے حوالے سے روہی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور سایہ سوشل نیٹ ورک کے زیر اہتمام منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر صدر روہی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ڈاکٹر فاروق لنگاہ اور جواد امین قریشی نے اپنے الگ الگ اظہار خیال میں کہا کہ خواتین کے قومی دن کے موقع پر ہمیں اعادہ کرنا چاہیئے کہ ہم خواتین کی سماجی و معاشرتی زندگی میں بامعنی شمولیت یقینی بنائیں گے۔
فیصلہ سازی کے عمل میں شریک رکھیں گے۔ تعلیم و صحت جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔ جسمانی، معاشی و نفسیاتی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ کم عمری اور جبری شادی کا خاتمہ ہوگا، اور وراثت میں حصہ دیا جائے گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عرفان الحق حقانی، نگین خالد، فرحان حقانی اور فاطمہ الزھرا نے کہا کہ سماجی و رفاہی اداروں کی سرگرمیوں کی بدولت ریاستی اقدامات کی وجہ سے معاشرتی سطح پر خواتین سمیت دیگر نظر انداز کئے جانے والے طبقات کے ضمن میں صورتحال میں نمایاں مثبت تبدیلی رونما ہوئی ہے، تاہم لازم ہے کہ مزید کام کیا جائے۔
قوانین پر موثر عملدرآمد یقینی بنا یا جائے۔ دفاتر و کام کرنے والی جگہوں پر ہراسانی سے تحفظ ہو۔
اہم عہدوں و ذمہ داریوں پر خواتین تعنیات کی جائیں اور شناختی کارڈ سمیت دیگر اہم دستاویزات حاصل کرنے میں انہیں آسانی ہو۔ تقریب سے الماس رضوی، اقصیٰ خالد، قاری اقبال و دیگر نے بھی خطاب کیا۔