زکریا یونیورسٹی : شعبہ اردو کے چیئرمین کا کمال، ساڑھے سات ہزار پیپر چیک کرکے ریکارڈ بنادیا
زکریا یونیورسٹی میں ٹیلنٹ کی کوئی قدر نہیں، شعبہ اردو کے چیئرمین نے ایک ریکارڈ بنایا ، ان کی ستائش کرنے کے بجائے انکوائری شروع کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کے داخلوں میں بے ضابطگی پکڑی گئی
بتایاگیا ہے کہ چیئرمین شعبہ اردو بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی خلاف ضابطہ و قانون امتحانی جوابی کاپیوں (برائے ایم اردو پارٹ فرسٹ اور پارٹ سیکنڈ ) کی کی غیر منصفانہ تقسیم کا معاملہ سامنے آنے پر خزانہ دار آفس نے تحقیقات شروع کردی۔
شعبہ اردو کے چیئرمین ڈاکٹر ممتاز کلیانی نے ایم اردو (سالانہ) کی جوابی کاپیوں کی تقسیم میں بے قاعدگی پائی گئی ہے۔ شعبہ اردو کے چیئرمین نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ایم اے اردو (سالانہ) پارٹ فرسٹ اور پارٹ سیکنڈ کے پانچ مکمل پرچے (جوابی کاپیاں) ازخود اپنے نام سے جاری کر لیئے جو کہ ساڑھے سات ہزار جوابی کاپیاں ہیں ، اس کے علاہ اپنے پیپرز کے ہیڈ آف ایگزامینر بھی خود بن گئے۔ اس کے بھی لاکھوں روپے الگ سے یونیورسٹی سے وصول کئے، اور اس ضمن میں یونیورسٹی سے ساڑھے چھ لاکھ روپے پیپر چیکنگ میں وصول کر لیئے ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : شعبہ اردو میں من پسند پروفیسر تعینات کرانے کی تیاریاں مکمل
یونیورسٹی قواعد کے مطابق بورڈ آف سٹڈیز سے منظور شُدہ اندورنی و بیرونی ممتحین کے مطابق جوابی کاپیوں کی تقسیم کنٹرولر امتحانات کی ذمہ داری ہے، جس کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔
کنٹرولر امتحانات بورڈ آف سٹڈیز کے مطابق پیپر تقسیم کرنے کا پابند جب کہ ایسا نہیں کیا گیا۔
حیران کُن بات یہ ہے ایک ٹیچر ساڑھے سات ہزار جوابی کاپیاں اکیلا کیسے چیک کر سکتا ہے، ذرائع سے یہ بات بھی سامنے آئی چیئرمین شعبہ اردو ایم اردو سالانہ امتحانات کی جوابی کاپیاں شعبہ اردو کے طلبہ سے چیک کرواتے ہیں جس سے نظام کی شفافیت پر سنگین سوالات پیدا ہوگئے ہیں، بلکہ مالی بد عنوانی کا احتمال بھی پیدا ہوگیا ہے ۔
ایم اردو پارٹ سیکنڈ کی 9 ہزار جوابی کاپیوں میں سے ساڑھے پانچ ہزار جوابی کاپیاں اپنے پاس رکھ لی، جبکہ پارٹ فرسٹ کی دو ہزار کاپیاں بھی ساتھ چیک کی گئی جو کہ یونیورسٹی قانون کے سراسر خلاف ہے۔
جبکہ دوسری طرف چیئرمین شعبہ اردو اس معاملہ کو دبانے کے لیئے یر ممکن کوشش کررہے ہیں کیونکہ موجودہ چیئرمین شعبہ اردو 31 اگست 2023 کو ریٹائر ہورہے ہیں ، یہ معاملہ اُن کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔