نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری پھر ملتوی

صوبہ پنجاب کے نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری دوسری بار ملتوی کر دی گئی۔
نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سات روز بعد بھی حلف نہ اٹھا سکے۔
ہفتہ کو گورنر ہاؤس میں حلف برداری کے لیے تیاریاں مکمل کی گئیں۔گورنر ہاؤس کے سبزہ زار میں شامیانے نصب کیے گئے، کرسیاں اور صوفے رکھے گئے۔ گورنر ہاؤس سبزہ زار پر پہلے 600 بعداز 200 مہمانوں کا انتظام کیا گیا۔حلف برداری کے لیے شام 4 بجے کا وقت مقرر ہوا۔
گورنر پنجاب عمر چیمہ طبیعت خرابی کے باعث اسپتال منتقل کر دیے گئے۔
مسلم لیگ (ن) نے چیئرمین سینیٹ کی طرف سے حلف لینے کا دعویٰ کیا۔ گورنر ہاؤس اسٹاف حلف برداری کی تقریب کے لیے دن بھر ہائی الرٹ رہا۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے صدر مملکت کو نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے دوسرے فرد کو مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ گورنر پنجاب حلف لینے سے انکار نہیں کر سکتے۔
عدالت میں نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف نہ لینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب دلائل کے لیے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمے میں کہا تھا کہ آپ ایک اہم کیس میں پیش ہوئے ہیں، آپ کو مکمل تیاری کر کے آنی چاہیے تھی، اسمبلی میں ہونیوالی پروسیڈنگ کوہم ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں؟ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ الیکشن 16 اپریل کو ہوا، وہاں حمزہ شہباز منتخب ہوئے۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کورٹ نے کرایا، آپ لوگوں نےالیکشن نہیں کرایا، گورنر کے پاس کام ہی کیا ہوتا وہ تو کچھ بھی نہیں کررہے۔
ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے استدعا کی آپ پیر والے دن تک سماعت ملتوی کردیں، آپ اس میں اسپیکر کو بھی فریق بنائیں، گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر حلف لے سکتا ہے۔