Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

دفاعِ وطن میں شہریوں کا کرداراہمیت کا حامل ،چوہدری محمد انور بسمل

شہری سے مراد وہ فرد ہے جو کسی بھی ملک کا باشندہ ہو۔یہ ایک ناقابل تردیدحقیقت ہے ۔کہ موجودہ سائنسی دور میں جنگ کے طریقے یکسر بدل گئے ہیں۔زمانہ قدیم میں کسی ملک کی دفاعی قوّت کا دارومدار اس کی مسّلح افواج کی حربی صلاحیتوں پر ہوتا تھا، اور جنگ کے دوران میدان جنگ کے اندرہی لڑنے والے متاثر ہوتے تھے۔جبکہ شہری آبادیاں جنگ کے تباہ کن اثرات سے محفوظ رہتی تھیں۔

مگر آج کل مسّلح افواج کی جنگ نہیں بلکہ پوری قوم مخالف قوم سے کسی نہ کسی طرح برسرِ پیکار ہوتی ہے تیز ررفتار طیاروں کے ذریعے مخالف ملک کے دور نزدیک اہم قصبوں ،شہروں،قومی اہمیت کے تجارتی و صنعتی مراکز اور ذرائع نقل وحمل پر بمباری آج کل کی جنگ کا ایک ضروری حصّہ بن چکاہے ۔

اس طرح ملک کے ہر حصہ میں بسنے والے شہریوں کوبھی ان خطرات ومصائب کا شکار ہونا پڑتا ہے جنگ میں لڑنے والے مسّلح افراد کو دو چارہونا پڑتا ہے ۔دوران جنگ سرحدوں پر دشمن کا مقابلہ کرنے والی فوج کو کامیابی سے جنگ جاری رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ انہیں اسلحہ،خوراک،اور افرادی قوت کی امداد باقاعدگی سے ملتی رہے ایسا کرنے کیلئے لازم ہے کہ اندرون ملک شہری زندگی کی روز مرہ کی سر گرمیاں بغیر کسی تعّطل کے جاری رکھی جائیں ۔ملک میں ہر طرح کی زرعی ،صنعتی ،معدنی پیداوار میں اضافہ کیا جائے ۔اور اندرون ملک تمام ذرائع نقل وحمل میں مصروف رہیں یہ اس صورت میں ہوسکتا ہے جب ہرشہری اپنے روز مرہ کے فرائض کو تنددہی اور توجہ سے سر انجام دے۔

شہریوں کو ہنگامی حالات کے مقابلے کے قابل بنانے کیلئے شہری دفاع کے نظام کا قیام ملکی دفاع کیلئے اتنا ہی ضروری ہے جتنا مسّلح افواج کا وجود،موجودہ جنگی ہتھیارا اور طریقہ ہائے جنگ متقاضی ہیں کہ ملکی دفاع کیلئے پوری قوم کو تیا ر کیا جائے یہ تیاری زمانہ امن میں ہی کی جاسکتی ہے ۔جو قوم زمانہ امن میں جنگ کی پوری تیاری کرتی ہے وہ کبھی شکست نہیں کھاتی ۔اگر پوری قوم جنگ کیلئے تیار ہوتو دشمن جارحیت کا ارتکاب کرنے کی جرّات نہیں کرتا ۔کیونکہ اسے کامیابی کی امید نہیں ہوتی ۔

ایک شہری کا کردار ملکی دفاع کے سلسلے میں بہت اہم ہے اور اس کا زیادہ حصّہ اسے زمانہ امن میں ہی اداکرنا چاہیے ۔
1۔نظریہ پاکستان پر غیر متزلزل یقین رکھتا ہو۔
2۔ملک و قوم اور اپنی آزادی سے محبت ہو ۔اور ملک کو اقتصادی طو ر پر خودکفیل بنانے کا عزم ہونا چاہیے۔
3۔ملک کی دفاعی قوت میں اضافہ کرنےکا عملی جذبہ ہونا چاہئیے ۔
4۔فوجی اور شہر ی دفاعی کی تربیت حاصل کرنا چاہیے ۔
5۔اپنے روز مرہ کے فرائض کو محنت اور دیانتداری سے سر انجام دینا چاہیے ۔
6۔حقوق العباد کا عملی مظاہرہ کرنا چاہیے ۔اور معاشرتی برائیوں کو دور کرکے قوم میں اعتماد پید اکرنا چاہیے ۔
7۔زمانہ جنگ کے علاوہ زمانہ امن میں ہونے والے حادثات قدرتی آفات کی روک تھام کیلئے امدادی کا موں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا اور شہریوں کے مال وجان کا تحفظ کرنا چاہیے ۔تاکہ ملکی بقاء اور خوشحالی کیلئے عملی اقدامات کئے جاسکیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button