وزیر اعلیٰ کا زکریا یونیورسٹی کے دو پروفیسروں کے خلاف کارروائی کا حکم

وزیر اعلیٰ آفس سے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن پنجاب اور ریجنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ملتان کو جاری مراسلے میں کہا گیاہے کہ زکریا یونیورسٹی کے دو پروفیسر ڈاکٹر سہیل ارشد جن کے خلاف فون کے جعلی بل جمع کرانے کا کیس ہے اور پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ افضل جن کو خلاف میرٹ تعینات کیا گیا کے کیسز ہیں کے بارے میں شیخ شیراز نے درخواستیں دیں، تاحال ان کے خلاف کارروائی تعطل کا شکار ہے، اس لئے فوری طور پران پروفیسروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرکے رپورٹ ارسال کی جائے تاکہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو پندرہ دن کے اندر اندر پیش کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : ڈین آف فارمیسی کے امیدوار پر جعلی بل جمع کرانے پر انکوائری، چانسلر کو درخواست دے دی گئی
واضح رہے کہ انٹی کرپشن کو دی گئی درخواست میں شیراز امجد نامی شخص نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر ارشد نے موبائل فون کے جعلی بل جمع کرانے پیسے وصول کرتے رہے جو 2022میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : موبائل فون کے جعلی بل جمع کرانے والے پرووائس چانسلر کو بچانے کی کوشش، مزید 7 اساتذہ بھی پکڑے گئے
وائس چانسلر نے ایک انکوائری کمیٹی قائم کردی، مقرر کردہ کمیٹی کی ایک ابتدائی تحقیقات میں بلوں کو جعلی قرار دیا گیا، ان نتائج کی تصدیق موبائل سروس فراہم کنندہ یو فون نے بھی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں کرپشن کا راج، پرووائس چانسلر کے موبائل فون کے جعلی بل پکڑے گئے
کمیٹی کی حتمی رپورٹ کے باوجود، پروفیسر ڈاکٹر ارشد کا نام فیکلٹی آف فارمیسی کے ڈین کے طور پر غور کے لیے بھیجا گیا،جب جعلی بل کی شکایت پر گورنر ہاوس نے وضاحت طلب کی تو یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک نئی تحقیقات کمیٹی تشکیل دی ہے، جو بظاہر پروفیسر ڈاکٹر ارشد کو فائدہ پہنچانے کے لیے پچھلی کمیٹی کے نتائج سے متصادم ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ارشد کو پہلے سکالرشپ سیل کے ڈائریکٹر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا، جو طلباء میں بھاری رقم کی تقسیم کے ذمہ دار تھے، جسے انہوں نے مبینہ طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔
محکمہ ہائیر ایجوکیشن پنجاب نے پروفیسر ڈاکٹر ارشد کے خلاف الزامات پر رپورٹ طلب کی گئی تھی، لہذا انٹی کرپشن ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے تاکہ اہم انتظامی عہدے اور سرکاری وسائل کی حفاظت کی جاسکے اور یونیورسٹی کے اندر تعلیم اور تحقیق کی بہتری کو ممکن بنایا جاسکے، مگر کیس سست روی کا شکار ہوگیا، جس پر وزیر اعلیٰ آفس کو درخواست دی گئی، جس نے فوری کارروائی کا حکم دے دیا ۔