Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی ملتان کی رجسٹرار پر خلاف قانون مراعات لینے کے سنگین الزامات

یونیورسٹی ملازمین کی طرف سے میڈیا کو جاری کردہ ریلیز میں ویمن یونیورسٹی کی رجسٹرار قمر رباب پر الزامات لگاتے ہوئے کہاگیا ہے وہ سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کررہی ہیں۔

درجہ چہارم کے ملازمین سے اپنے گھر کی شفٹنگ کرائی ، جس کا ثبوت سی سی ٹی وی کیمرسے لیا جاسکتا ہے۔

یونیورسٹی نے سکیل ایک سے لیکر 16 تک ملازمین کےلئے فیلٹس تعمیر کرائے ، مگر رجسٹرار کی غریب دشمن پالیسی کی وجہ سے یہ فلیٹ غیر قانونی طور پر فیکلٹی کو الاٹ کردئے گئے، جبکہ مرد ملازمین کو نظر انداز کیا جارہا ہے، ان سے درخواستیں تک وصول نہیں کی جاتیں ۔

یونیورسٹی گیسٹ میں خواتین ملازمین کے مرد اور فیملی ممبران آسکتے ہیں ، مگر مرد ملازمین کے کسی فیملی ممبر کو آنے کی اجازت نہیں ہے ۔

رجسٹرار قمر رباب ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، مگر انہوں نے وائس چانسلر کی مدد سے مراعات حاصل کی ہوئی ہیں۔

ایک سرکاری گاڑی بھی لی ہوئی ہے ، جس کا پیٹرول کا خرچا یونیورسٹی برداشت کررہی ہے جبکہ گاڑی رجسٹرار کے اہل خانہ کے زیراستعمال ہے۔

جبکہ وائس چانسلر نے عدالت میں تحریری جواب دیا ہے کہ رجسٹرار کو اضافی ڈیوٹی دی ہوئی ہے، ان کو اس کاکوئی الگ سے معاوضہ یا مراعات نہیں دی جائے گی مگر اب اس بیان حلفی کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، جبکہ جو مراعات دی گئیں وہ یونیورسٹی کی کسی دوسری پروفیسر کو حاصل نہیں ہے ۔

اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں چھوٹے ملازمین کے لئے بنائے گئے فلیٹس ملازمین کو دئے جائیں، اور قانون کے مطابق رجسٹرار سے اضافی سہولیات واپس لی جائیں۔

اس بارے میں رجسٹرار قمر رباب نے کہا ہے کہ ویمن یونیورسٹی ملتان میں تمام اقدامات قوانین کے تحت ہوتے ہیں، رجسٹرار قمر رباب پر لگائے گئے الزامات صرف کردار کشی ہے، جومراعات دی جارہی ہیں وہ بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر نہیں بطور رجسٹرار دی جارہی ہیں ، جو متعلقہ فورم سے منظوری کے بعد دی گئیں ہیں۔

رجسٹرار سمیت تمام فیکلٹی ممبران کو جو الاٹمنٹس کی گئیں وہ وائس چانسلر کی منظوری سے کئی گئی۔

گیسٹ ہاوس کے حوالے سے ایس او پیز طے ہیں جس کے باعث کسی بھی غیر متعلقہ افراد کو گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button