عدالت عالیہ کا نواز شریف زرعی یونیورسٹی بارے بڑا حکم جاری
عدالت عالیہ نے نواز شریف زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف دائر رٹ خارج کرتے ہوئے فوری تعیناتی کے احکامات جاری کردئیے۔
تفصیل کے مطابق نواز شریف زرعی یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تعیناتی بارے پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید اور دیگر نے عدالت عالیہ میں رٹ دائر کی تھی کہ مقررہ قانون کے خلاف ورزی کی جارہی ہے اور غیر متعلقہ شخص کو ایکسپرٹ کے طور پر سرچ کمیٹی میں رکھا گیا ہے۔
جس پر عدالت عالیہ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی رٹ کو خارج کردیا، فیصلہ میں قرار دیا ہے کہ اس پیٹشن میں دو چیلنج کئے گئے کہ حکومت وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اہلیت، تجربہ اور دیگر متعلقہ تقاضوں کا تعین سرکاری طور پر ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کرتی ہے۔
گزٹ درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق نوٹیفکیشن میں تجویز کیا گیا ہے امیدوار کے پاس تدریسی، انتظامی، منصوبہ بندی اور مالی معاملات میں کم از کم 15 سال کا پوسٹ قابلیت کا تجربہ ہونا چاہیے:
لفظ "پوسٹ کوالیفیکیشن” کو اصل شق سے شامل کیا گیا ہے جہاں کم از کم قابلیت کے تجربے کے بجائے صرف الفاظ کم از کم تجربہ کا ذکر کیا گیا تھا۔
حکومت کے اس نوٹیفکیشن میں عدالت مداخلت نہیں کرسکتی، ڈاکٹر دلاور علی "فیلڈ/سبجیکٹ ایکسپرٹ” ثابت ہوتے ہیں ان کی سی وی ظاہر کرتی ہے کہ وہ مختلف پہلوؤں میں زراعت کے شعبے میں کام کا وسیع تجربہ ہے۔
اسی طرح قابلیت کے معیار کو حکومت پنجاب نے بڑھادیا ہے پر اعتراض قابل قبول نہیں حکومت اس میں مداخلت کی مجاز نہیں ہے اور ماہرین کے رائے کو تبدیل نہیں کرسکتی۔
اس لئے یہ رٹ فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے خارج کی جاتی ہے اور وائس چانسلر کی تعیناتی کا پروسس جہاں سے ختم ہوا تھا وہاں سے فوری شروع کیا جائے تاکہ یونیورسٹی کا نقصان نہ ہوسکے ۔