Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ایمرسن یونیورسٹی ملتان کا ایک ارب 32 کروڑ روپے کا بغیر خسارہ بجٹ پیش

ایمرسن یونیورسٹی ملتان کی چھٹی فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کا اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان کی زیر صدارت یونیورسٹی کمیٹی روم میں منعقد ہوا، جس میں مالی سال 2025-26 کے بجٹ، مالی منصوبوں اور اہم ایجنڈوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مختلف تجاویز کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں یونیورسٹی کے سالانہ بجٹ برائے مالی سال 2025-26 کی منظوری دی گئی، جو کہ ایک ارب 32 کروڑ روپے کا بغیر خسارہ بجٹ ہے۔

اجلاس میں یونیورسٹی کے خزانچی ندیم مشتاق نے بطور سیکرٹری اجلاس کی کارروائی پیش کی، جبکہ شریک ارکان میں رجسٹرار ڈاکٹر محمد فاروق، کنٹرولر امتحانات آفتاب احمد خاکوانی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے ایڈیشنل سیکرٹری زاہدہ اظہر، گورنمنٹ آف پنجاب فنانس ڈیپارٹمنٹ سے محمد عارف، ایچ ای سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس ارسلان مجید آن لائن شریک تھے۔

خزانچی ندیم مشتاق نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت پنجاب اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 38 کروڑ روپے کی گرانٹ موصول ہوئی، اور رواں سال بھی اتنی ہی رقم کی آمد کی توقع ہے، طلباء کی فیسوں کی مد میں 71 کروڑ روپے کی آمدنی متوقع ہے، بجٹ میں مختلف شعبوں کے لیے خطیر رقوم مختص کی گئی ہیں، جن میں 8 کروڑ روپے کا انڈونمنٹ فنڈ، پنشن کے لیے 5 کروڑ 27 لاکھ روپے اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کمپیوٹر لیبارٹریز کے قیام و بہتری کے لیے 50 کروڑ روپے سے زائد کی رقم شامل ہے۔ ان لیبارٹریز میں AR/VR، ڈیجیٹل لاجک ڈیزائنDLD، روبوٹکس اور ہولوگرافک لیبز شامل ہیں۔

طلباء کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے بجٹ میں تعلیمی وظائف اور رعایتوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے، انٹرمیڈیٹ بورڈ میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کے لیے خصوصی فیس رعایت مقرر کی گئی ہے، پہلی پوزیشن پر 90 فیصد، دوسری پوزیشن پر 80 فیصد، جبکہ تیسری پوزیشن پر 70 فیصد فیس معاف کی جائے گی۔ علاوہ ازیں حقیقی بہن بھائیوں کے لیے 50 فیصد ٹیوشن فیس میں رعایت دی جائے گی۔

یونیورسٹی کی جانب سے بی ایس مارننگ پروگرامز بشمول آرٹس، ہیومینیٹیز، سوشل سائنسز اور سائنس مضامین کی فیسیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم بی ایس کمپیوٹر سائنس اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز پروگرام کی فیسوں میں 5 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم کے ریگولیشن کی بھی منظوری دی گئی، جو یونیورسٹی ملازمین کے لیے ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بجٹ کو یونیورسٹی کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ مکمل طور پر اندرونی ذرائع سے ترتیب دیا گیا ہے اور ہم کفایت شعاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے اساتذہ کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کو یقینی بنانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ حکومت پنجاب آئندہ بھی خاطر خواہ مالی معاونت فراہم کرے گی تاکہ یونیورسٹی میں جاری ترقیاتی منصوبے کامیابی سے مکمل ہو سکیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button