Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

ہفتے کی چھٹی بحال، کابینہ کے بیرون ملک علاج پر پابندی

حکومت نے توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے کفایت شعاری مہم پر عملدرآمد شروع کردیا۔

وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں ملک میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ اور اس پر قابو پانے کے لیے مختلف طریقوں پر غور کیا گیا۔

وفاقی کابینہ نے ہفتے کی چھٹی بحال کرنے کی منظوری دے دی ہے، تاہم توانائی بحران پر قابو پانے کےلیے مارکیٹوں کی شام 7 بجے بندش کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

کابینہ نے وزرا اور سرکاری ملازمین کے پیٹرول میں 40 فیصد کٹوتی کی منظوری بھی دے دی ہے۔

اس کے علاوہ وزراء اور سرکاری افسران کو نئی گاڑیاں نہیں ملیں گی، سرکاری خرچے پر سرکاری افسر کا ملک سے باہر جانا بند کردیا گیا ۔

جبکہ سرکاری دفتروں میں سموسوں، پیٹیز اور کیک کے ساتھ چائے بھی بند کردی گئی ہے، دوپہر اور رات کا کھانا بھی اپنے پیسوں سے کھانا پڑے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سرکاری ملازمین کو پیٹرول الاؤنس کے ساتھ گاڑیوں کے استعمال پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سرکاری ملازمین کو پیٹرول الاؤنس مل رہا ہے تو گاڑیاں کیوں استعمال ہورہی ہیں؟

کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اس وقت بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق ہے، بجلی کی طلب 28400 میگاواٹ ہے جب کہ دستیاب بجلی 25600میگاواٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ماہ بجلی پچھلے سال سے زیادہ پیدا کی ہے، دو دن وزیراعظم نے صرف لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو دیکھا، اب 2871 میگاواٹ مزید بجلی سسٹم میں شامل کرلی گئی ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 15 جون تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ساڑھے تین گھنٹے پر آجائے گی جب کہ 30 جون تک پورٹ قاسم پلانٹ کے 600 میگاواٹ سسٹم میں شامل ہوں گے، اس کے بعد لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 2 گھنٹے پر آجائےگا۔

مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ورکنگ ڈیز میں جمعے کو ورک فرام ہوم کی تجویز آئی ہے، اور ایک تجویز مارکیٹوں کی جلد بندش کی آئی تھی جس پر کمیٹی تشکیل دی ہے جب کہ تاجروں اور کاروباری حلقوں کو مارکیٹ کی جلد بندش پر اعتماد میں لیا جائےگا۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ضروری دوروں کے علاوہ حکومتی افسران کے بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کردی ہے جب کہ حکومتی افسران اور کابینہ اراکین کے بیرون ملک علاج پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری سطح پر گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگادی گئی ہے، سرکاری میٹنگز کو ورچوئل اور ویڈیو پر شفٹ کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، جب کہ تمام سرکاری دفاتر میں لنچ ، ڈنراور ہائی ٹیز پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button