Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

ملک میں رائج سودی نظام خلاف شرع قرار، بڑا فیصلہ آگیا

وفاقی شرعی عدالت نے ملک میں رائج سودی نظام خلاف شرع قرار دے دیا ، اور حکومت کو تمام مالیاتی قوانین ، آرڈیننس اور رولز میں ترامیم کی ہدایت کردی۔

وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا، شریعت کورٹ کےچیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کا متفقہ فیصلہ سنایا گیا۔

فیصلے میں عدالت نے ملک میں رائج سودی نظام خلاف شرع قرار دے دیا، وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ ربا اور سود سے متعلق موجودہ قوانین شریعت سے متصادم ہیں، ربا کا نظام تبدیل کرنا ، متبادل نظام لانا اور قوانین قرآن اورسنت کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے۔

عدالت نے حکومت کو معاشی نظام شریعت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے قوانین میں فوری ترامیم کی ہدایت کرتے ہوئے بینکوں یا مالیاتی اداروں کی جانب سے ہر قسم کا سود لینا غیر شرعی قرار دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ قرض پر رقم لینا اور معاہدے میں تبدیلی بھی ربا میں شامل ہے، سی پیک میں اسلامی قوانین کے مطابق معاہدے کرناچاہییں۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ چین ، ورلڈبینک سمت تمام بینکوں سے شرعی قوانین کے مطابق معاہدے کیے جائیں اور ایسے تما م قوانین جن میں لفظ انٹرسٹ آتا ہے تبدیل کیے جائیں۔

حکومت مقامی اور عالمی قرضوں کی ادائیگی میں اسلامی قوانین کے تحت عمل کرے، حکومت کامؤقف تھا کہ نظام کی تبدیلی کے لیے وقت درکار ہے ، ماہرین کی رائے حکومت کے مؤقف سے مختلف تھی۔

وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ فیصلےپرعمل کرتےہ وئے 5 سال میں رباکامکمل خاتمہ کیاجائے، ربا کے مکمل خاتمے کے لیے مدت 31 دسمبر 2027 تک ہے، حکومت کام کرے تو مقررہ وقت سے پہلے پاکستان ربا فری بنایا جاسکتاہے۔

عدالت نے تمام مالیاتی قوانین ،آرڈیننس اور رولز میں ترامیم کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ایسے تمام قوانین یکم جون سے غیر موثر تصور کیےجائیں گے، حکومت کو ہدایت کی جاتی ہے ان میں فوری ترامیم کرے۔

خیال رہے سودی نظام کے خلاف درخواستیں جماعت اسلامی اور شہریوں نے دائرکی تھیں ، جس میں درخواست گزاروں کامؤقف تھاسودی قوانین شریعت سے متصادم ہیں۔

بینکوں کی جانب سےبھی سودی قوانین کےحوالے سےدرخواستیں دائرکی گئی تھیں ، بینکوں کا موقف تھا کہ ہر قسم کا منافع سود کے زمرے میں نہیں آتا ، روپے کی قدر میں کمی کا فرق وصول کرنا سود نہیں ہے ،روپےکی قدر میں کمی بیشی کو مد نظرنہ رکھا گیا تو بینکاری ممکن نہیں رہے گی۔

درخواستوں میں نفع نقصان شراکت داری ،ربا، مضاربہ اور مشارکہ کا فرق بیان کرنے کی بھی استدعا کی گئی تھی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button