Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

نواز شریف زرعی یونیورسٹی میں پانچ روزہ سیمینار اور ٹریننگ کا انعقاد

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن اور مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ چا ئنہ نے زراعت کے مسائل اور جانوروں کی بیماریوں کی روک تھام کے موضوع پر پانچ روزہ سیمینار اور ٹریننگ کے انعقاد کے موقع پر ایم این ایس زرعی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز) زرعی یونیورسٹی ملتان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آرگنائزر کا شکریہ ادا کیا اور پا ک چا ئنہ کی سی پیک اور مختلف شعبہ جات میں سائنسی تحقیق میں شراکت کے مواقع کو سراہا۔
انہوں نے روایتی خطرات جیساکہ خوراک کی کمی کے خطرات کو اجاگر کرتے ہوئے چائنہ کی ان معاملات میں حکمت عملی کو تسلیم کر تے ہوئے قیادت کی تعریف کی۔سی پیک کے ذریعے تجارت،لاجسٹک، اور زراعت کے شعبے میں ترقی کے نئے راستے ہموار ہوں گے۔
کرونا و با کے بعد نئے چیلنجز کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں شراکت کے نئے مواقع بھی پیدا ہونگے۔ بہت سے تنا ظر میں دونوں ممالک شراکت داری سے مسائل کا حل تلاش کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو ایف اے او کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر زرعی پسماندگی کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
جو کہ زرعی پیداوار میں بڑھوتری اور بیماریوں کے مو ثرکنٹرول سے ممکن ہے۔ ون ہیلتھ کے شعبے کے اندر انسانی، لائیو سٹاک اور زرعی ماہرین کا یکجا ہونا لازمی ہے۔
انہوں نے پاک چائنہ شراکت داری کو سراہتے ہوئے مزید کہا کہ زرعی یونیورسٹی ملتان کی طرف سے زرعی شعبہ میں چائنہ اکیڈمی آف سائنس کے ساتھ سائنو پاک پروجیکٹ میں شریک ہے، اور اینیمل بائیو ٹیکنالوجی کے موضوع پر کانفرنس بھی منعقد کرا چکی ہے۔
نیشنل سائنس فاؤنڈیشن نے اگریکلچر انجینئرنگ کے شعبہ میں زرعی پانی کے تحفظ اور زرعی زمین کی سیرابی کی بہتری کے لیے ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان کے طلباء کے سکالرشپ کا اجراء بھی کیا ہے۔
ایسے سکالرشپ اور ٹریننگ پروگرام کے انعقاد سے دونوں ممالک کی شعبہ تعلیم میں بہتری کے سا تھ ساتھ فیکلٹی بھی بہتر ہوگی۔
وائس چانسلر صاحب نے آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زرعی شعبہ اور لائیو سٹاک پیداوار میں کمی ہو رہی ہے۔ اس لیے پاکستان کے چھوٹے زرعی و مویشی پال فارمرز کو مستحکم ہونے کے لیے کارپوریٹ سیکٹر کی طرف بڑھنا چاہیے۔
تجارتی نقط نظر سے دونوں ممالک کو بائیو ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے سائلیج، خشک چارہ جات اور جرم پلازم تکنیک سے چارا جات کی کمی کو پورا کر نا چاہیے۔اس طریقہ سے دونوں ممالک س پیک کو بہتر انداز سے استعمال میں لا سکتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر احرار خان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اینٹی مائکروبیئل مزاحمت کے مسئلہ کو اجاگر کیا اور کہا کہ مشترکہ طور پر فیلڈ ورکرز اور فیکلٹی کی ٹریننگ پروگرام سے دونوں ممالک لائیو سٹاک اور فشریز ڈیپارٹمنٹ میں بہتری لا کر خوراک کی کمی کے خطرہ سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں۔
چئیر مین فیکلٹی ویٹرنری و اینیمل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر آصف رضا نے بھی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فیکلٹی کا جامع تعارف کرایا اور شعبہ ویٹرنری و اینیمل سائنسز میں موجودہ کارکردگی کا احاطہ کرتے ہوئے مستقبل میں دونوں ممالک کے لائیو سٹاک و زرعی شعبہ کو مستحکم بنانے کے لیے ہر طرح کی شراکت داری اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button