Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

ن لیگ اور پی پی جنوبی پنجاب صوبے پر مگر مچھ کے آنسو نہ بہائیں: شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت جنوبی پنجاب کے عوام کوشناخت دیکران کی محرومیوں کا ازالہ کرنا چاہتی ہے۔پی پی ن لیگ اس معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟دونوں جماعتیں جنوبی پنجاب صوبے پر مگر مچھ کے آنسو نہ بہائیں اگر وہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلئے سنجیدہ ہیں تو آئیں اور آئینی ترمیم پر ہمارا ساتھ دیں۔

دو دفعہ خط لکھ کر جنوبی پنجاب صوبے پر مدد مانگ چکا ہوں، لیکن دونوں جماعتوں کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔ وقت آنے پردونوں جماعتوں کی خاموشی کی وجہ بتاؤں گا۔

ملکی سیاست اہم موڑ میں داخل ہو چکی ہے عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ 5‘5 بار باریاں لینے والے بہتر ہیں یا پہلی دفعہ اقتدار میں آنے والی تحریک انصاف بہتر ہے۔

پی پی ن لیگ دونوں جماعتوں نے کم وبیش 40 سال تک اقتدار کے مزے لوٹے۔ تحریک انصاف کو پہلا موقع ملا ہے اور بھی چار سال مکمل نہیں ہوئے۔ حکومت جن حالات میں ملی قوم کے سامنے ہے۔ہمیں مشکل حالات میں ملک ملا اس لیے مشکل فیصلے کرنا پڑرہے ہیں۔

قومی خزانہ خالی، کمزور ملکی معیشت‘ 20ارب ڈالر کا قرضہ ورثہ میں ملا۔ قوم جوٹیکس ادا کررہی ہے۔ وہ ماضی کی حکومتوں کے چھوڑے گئے قرض کا سود ادا کرنے پرخرچ ہو رہا ہے۔

انشاء اللہ ملک کو معاشی بحران کے بھنور سے نکالیں گے اور معیشت کو مضبوط کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز این اے 156 کی یونین کونسل 65 میں سابق وائس چیئرمین میاں سجاد انصاری کی اپنے ساتھیوں سمیت ن لیگ سے علیحدگی اختیار کرکے تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صوبائی معاون خصوصی حاجی جاوید اختر انصاری‘ اظہر چاون‘ ڈاکٹر محمد ماجد‘ چودھری قادر‘ اکرم چاون‘ سید بابر شاہ‘ صابر انصاری سمیت پی ٹی آئی ورکروں کی کثیر تعداد اس موقع پر موجود تھی۔

انہوں نے کہا مہنگائی سابقہ حکمرانوں کا دیا ہوا تحفہ ہے۔ مہنگائی کی بنیاد بننے والے لوگ مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔سابقہ ادوار میں کئے گئے بجلی کے معاہدوں کی بنیاد پر عوام بجلی کے اضافی بل بھرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا آج ملک میں اپنے اپنے مفادات کی خاطر سیاسی جماعتوں کے لیڈران سر جوڑے بیٹھے ہیں۔جو لوگ ایک دوسرے کو گھسیٹنے کی باتیں کرتے تھے آج ایک دوسرے سے منسلک ہوگئے ہیں۔جو سیاسی حریف ایک دوسرے کوگھر بھیجنے کی باتیں کرتے تھے وہ ایک دوسرے کے گھر چلے گئے۔ آج ن لیگ کا وہ بیانیہ کہاں ہے جو پہلے استعمال کرتے تھے۔

انہوں نے کہا ہماری حکوم کے پاس ملکی ترقی کا ایجنڈا ہے جس پر کام جاری ہے۔ اپوزیشن کے پاس ملکی ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں۔ہم آئندہ دس سالوں میں دس نئے ڈیم بناکر جائیں گے تاکہ زراعت سے ملکی معیشت مظبوط ہوسکے۔ہم ترکمانستان اور ایران سے سستے گیس پائپ لائن کے منصوبے پر بات چیت کررہے ہیں۔جن سے ملک میں گیس کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت خدمت خلق پر یقین رکھتی ہے۔ایک نئی سوچ کو متعارف کروانے اور ایک نئے نظام کی بنیاد رکھنے کیلئے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ ہر شہری کو صحت کارڈ دے رہے ہیں جس سے شہری 10 لاکھ روپے سے علاج کروا سکتے ہیں۔ہم ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں۔ عوام کواپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔

مہنگائی عالمی مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا تحریک انصاف پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت ہے۔ن لیگ کو مقبول سیاسی جماعت کہنے والے بتائیں کے پی کے کے بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ کہاں کھڑی ہے۔ وہاں پر جے یو آئی اورپی ٹی آئی سامنے آئے۔

ہمیں بتایا جائے مخالف جماعتیں کے پی کے میں کتنی تحصیلیں جیت چکی۔ خیبر پختونخوا میں عوامی خدمت کے صلے میں دوبارہ خدمت کا موقع ملا۔

پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات میں بھرپور تیاری کے ساتھ میدان میں آئیں گے۔ انہوں نے کہا صف بندی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ کارکن ایک خدمت اور مشن کیلئے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں یکجاں ہوں۔ علاقے کے جو سیاسی رہنما تحریک انصاف میں شامل ہوئے اس سے تحریک انصاف مظبوط ہوگی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button