پرائیویٹ اداروں میں مفت تعلیم دینے کے فیصلے پرعمل نہ ہوسکا
تعلیمی اداروں میں 10فیصد بچوں کومفت تعلیم دینے کے قانون پرعملدرآمد نہ ہوسکا، ایجوکیشن اتھارٹیز تعلیمی اداروں کے بااثر مالکان کے آگے بے بس ہوگئیں۔
بتایاگیاہے کہ ملتان سمیت صوبے بھر میں پرائیویٹ سکولزرجسٹریشن آرڈیننس کے تحت ہرپرائیویٹ سکول 10فیصد غریب بچوں کو مفت تعلیم دینے کاپابندہے، لیکن اس رول پربمشکل ایک فیصد سکولز مالکان ہی عملدرآمد کررہے ہیں۔
99 فیصد تعلیمی اداروں نے اس رول کو اہمیت نہیں دی اورکاغذ کاٹکڑا سمجھ کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دیاہے۔
صورتحال یہ ہے کہ جن اداروں میں 5,5ہزارطلبہ ہیں تووہاں پرایک بھی غریب بچے کو مفت تعلیم نہیں دی جارہی۔
صوبہ بھر کے ایجوکیشن اتھارٹیز کے سی ای اوز اس سلسلے میں بے بس نظر آتے ہیں۔حتی کہ ایجوکیشن اتھارٹیز کے ایڈمنسٹریٹرز/ڈپٹی کمشنرز بھی اس سلسلے میں ایکشن لینے سے گریزاں ہیں۔ رولزکی دھجیاں بکھیرنے والے با اثر پرائیویٹ سکولز مالکان کو سیاسی شخصیات اور بیوروکریٹس کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ حتیٰ کہ با اثر سیاسی شخصیات کے علاوہ ایک سابق سیکرٹری تعلیم سکولز پنجاب اور ایک سابق کمشنرملتان نے بھی ذاتی سکولز کھول رکھے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کرنے کی کوئی افسر جرات نہیں کرسکتا۔
تعلیمی حلقوں نے وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کا سخت نوٹس لیا جائے اور تمام تعلیمی اداروں کو 10فیصد غریب بچوں کو مفت تعلیم دینے کا پابند کیاجائے۔ احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والے سکولز کی رجسٹریشن منسوخ اور انہیں سیل کردیاجائے اور مقدمات بھی درج کرائے جائیں۔
اس بارے میں رابطہ کرنے پر محکمہ تعلیم کے اعلی ٰ حکام کاکہنا تھا کہ صورتحال سب کے علم میں ہے‘اکا دکا ہی کوئی سکول ہوں گے جو 10فیصد غریب بچوں کو مفت تعلیم دے رہے ہوں گے‘