لگژری آئٹمز کی درآمد پر عائد پابندی اٹھالی گئی

وفاقی حکومت نے لگژری آئٹمز کی درآمد پر عائد پابندی اٹھالی، مفتاح اسماعیل نے کہا امپورٹڈ اشیاء پر ڈیوٹی لگا دیں گے تاکہ زیادہ درآمد نہ ہوں۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سےطویل مذاکرات کے بعد 29 اگست کوبورڈ کی میٹنگ طے ہوگئی، آئی ایم ایف کی جتنی بھی شرائط تھیں پوری کردی ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پہلے کہا تھا کہ 4 بلین ڈالر کا فنڈنگ گیپ ہے، اب آئی ایم ایف چاہتاہے کہ 6 ساڑھے 6 بلین سے ریزرو بڑھ جائیں، اور بورڈ کی میٹنگ سے پہلے امپورٹ سے پابندیاں ہٹالیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 3 دوست ممالک کے ذریعے 4 بلین ڈالرکی فنڈنگ حاصل ہوئی ہے،چین کے2 بلین ڈالر ری رول کرنے تھے وہ بھی ہوگئے اور سعودی عرب نےبھی کہاہےکہ ہم بھی فنڈز ری رول کردیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم تمام چیزوں پرسے پابندیاں ہٹا رہے ہیں لیکن ہماری کوشش ہوگی کہ جتنی ڈیوٹیز ہیں اس پر3 گنا ریگولیٹری ڈیوٹی لگا دیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ لگژری آئٹم کو کھول دیں مگراتنی ڈیوٹی ڈال دیں گے تاکہ امپورٹ کم ہو، امپورٹڈ جوتے ، پرس اوردیگر ایسی چیزوں پر ڈیوٹی لگائیں گے تاکہ زیادہ امپورٹ نہ ہو۔
وفاقی وزیر نے امپوٹڈ لگژری آئٹم کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لگژری گاڑیوں اور الیکٹرانکس پر 400 سے 600 فیصد ٹیکس عائد کردیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سگریٹ اور تمباکو پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں ، 4تمباکو کمپنیاں ٹریک اینڈ ٹریس میں آگئی ہیں ، تمباکو اور سگریٹ پر 36ارب روپے مزید ٹیکس لگائیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ تمباکو پر ٹیکس 10روپےسے بڑھا کر 380روپےکررہےہیں ، جوکمپنیاں سیل ٹیکس نہیں دے رہی تھیں ان کا اسٹے آرڈر ہٹوا دیا ہے۔
تاجروں پر ٹیکس کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا یکم اکتوبر سے آرڈیننس کے ذریعے تاجروں کے لیے فکس ٹیکس لائیں گے۔