Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ایچ ای سی کی نئی پالیسی : یونیورسٹیز ملازمین کی تنخواہیں ، پینشنز تاخیر کا شکار ہوگئیں

ایچ ای سی کی نئی فنڈنگ پالیسی نے یونیورسٹی میں معاشی بحران پیدا کردیا ۔

جس کی وجہ سے یونیورسٹیوں کے ملازمین ، افسروں اور اساتذہ کی تنخواہیں لیٹ ہوگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی ہرماہ یونیورسٹیو ں کو اپنے حصے کے مطابق فنڈز بھیجتی ہے، وہ یونیورسٹی کے اکاونٹ میں جاتے تھے جہاں سے وہ فنڈز تنخواہوں یا دوسری مد میں تقسیم کردے جاتے ۔

مگر اب ایچ ای سی نے اب اے جی آفس میں سہولت بینک کاونٹ قائم کردئے ہیں ، جو نیشنل بینک میں بنائے گئے ہیں ۔

یہ فنڈز اے جی آفس کو ملیں گے ، یونیورسٹیاں اپنی ڈیمانڈ اے جی آفس ارسال کریں گی، جہاں سے منظوری کے بعد چیک نیشنل بینک میں آئے گا، وہاں سے کلیئر ہونے کے بعد یونیورسٹیوں کو واپس ارسال کیا جائے گا، جس کے بعد یونیورسٹیاں دیگر پرائیویٹ بینک کو میں وہ رقم منتقل کراسکیں گی ۔

اس طویل پرسس میں 10دن سے زائد لگ جاتے ہیں۔

رواں ماہ یونیورسٹیوں نے 21 تاریخ سے یہ عمل شروع کیا مگر اے جی آفس کی روایتی بے حسی کی وجہ سے سست روی کا شکار ہوگیا۔

زکریا یونیورسٹی ذرائع کے مطابق 17 کروڑ روپے کا چیک منظوری کےلئے 23 تاریخ کو ارسال کیا گیا تھا جس پر اعتراضات پہ اعتراضات لگادئے گئے ،تاہم یکم ستمبر کی دوپہر یہ معاملہ حل ہوا۔

اس کے ساتھ ساتھ نوا زشریف زرعی یونیورسٹی، ایمرسن یونیورسٹی ، انجینئرنگ یونیورسٹی اوردیگر اداروں میں تاحال تنخواہوں کی منظوری نہ ہوسکی۔
جس کی وجہ سے ملازمین پریشانی کا شکار ہیں۔

یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کیمپس میں قائم مختلف بینک بھی پریشان ہیں، اس عمل کی وجہ سے کام کا دباؤ بڑھ گیا ۔

دوسری طرف یونیورسٹیوں کے حکام کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں یونیورسٹی کے دیگر فنڈز، سکالر شپ فنڈز بھی اے جی آفس کے سپر د کئے جارہے ہیں ، جس کی وجہ سے مزید مسائل بڑھ سکتے ہیں ۔

دریں اثنا اطلاعات کے مطابق زکریا یونیورسٹی کے ملازمین کی تنخواہیں شام کو اکاؤنٹس میں منتقل کردی گئیں ہیں، ملازمین آج نکلواسکتےہیں ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button