ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے زکریا یونیورسٹی سے رپورٹ طلب کرلی

ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے زکریا یونیورسٹی کے شعبہ فارمیسی کے دو اساتذہ کے خلاف کرپشن اور مس کنڈکٹ کے الزامات اور کیسز کی دو دن میں مکمل رپورٹ طلب کرلی۔
یہ بھی پڑھیں۔
زکریا یونیورسٹی میں کرپشن کا راج، پرووائس چانسلر کے موبائل فون کے جعلی بل پکڑے گئے
تفصیل کے مطابق ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے وائس چانسلر کو مراسلہ ارسال کیا ہے کہ 28 جنوری کو مراسلہ ارسال کیا گیا تھا کہ شعبہ فارمیسی کے دو اساتذہ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ افضل اور ڈاکٹر سہیل ارشد کے خلاف مختلف فورمز پر درخواستیں دی گئیں ہیں کہ فارمیسی کی پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ افضل کو خلاف قانون ترقی دی گئی جبکہ ڈاکٹر سہیل ارشد پر جعلی فون بلز کا کیس ثابت ہوچکا ہے، اینٹی کرپشن بھی انکوائری کررہا ہے، اس لئے اس بارے تفصیل ارسال کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
محکمہ انٹی کرپشن نے زکریا یونیورسٹی کے پروفیسر کو موبائل فون کے جعلی بل جمع کرانے پر آج طلب کرلیا
مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے اس بارے کوئی جواب یا رپورٹ ارسال نہیں، اب ایک بار پھر دونوں اساتذہ بارے میں درخواستیں دی گئیں ہیں، اس لئے ان کی مکمل رپوٹ لیگل رائے کے ساتھ دو روز کے اندر ارسال کی جائے، اس مراسلے کو ترجیحی طور پر دیکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے شعبہ فارمیسی کے دو اساتذہ کے خلاف پھر اینٹی کرپشن متحرک
واضح رہے شیخ شیراز نامی شخص نے اینٹی کرپشن، ایچ ای ڈی، گورنر چانسلر چیف سیکرٹری کو درخواستیں دی ہیں کہ زکریا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر سہیل ارشد، جنہوں نے بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں عثمان بوائز ہاسٹل کے وارڈن اور شعبہ فارمیسی کے چیئرمین جیسے عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے کئی سالوں سے یونیورسٹی سے جعلی، بوگس اور غلط ٹیلیفون بل جمع کروا کر ادائیگیاں حاصل کی ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف کرپشن کے الزامات کی ابتدائی تحقیقات پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر نے کیں، انکوائری رپورٹ رجسٹرار کو پیش کی گئی۔
بعد ازاں یونیورسٹی نے ڈین فیکلٹی آف فارمیسی کا کیس محکمہ ہائیر ایجوکیشن پنجاب بھجودایا، جس میں جان بوجھ کر پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف جاری انکوائری کا ذکر نہیں کیا گیا جب محکمہ تعلیم ہائیر ایجوکیشن نے پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف انکوائری کی حیثیت کے بارے میں استفسار کیا، تو یونیورسٹی نے تین ماہ تک جواب نہیں دیا۔
پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر کی سربراہی میں ہونے والی پہلی انکوائری نے واضح طور پر پایا کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد نے جعلی اور بوگس بل جمع کروائے تھے، جس کی وجہ سے یونیورسٹی کو مالی نقصان ہوا۔
پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر کی رپورٹ میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد اور وارڈن عثمان ہال دونوں نے طویل عرصے سے جعلی بلوں کا دعویٰ کرنے کا اعتراف کیا۔
رپورٹ میں ان فراڈ کے مکمل دائرے کا تعین کرنے اور یونیورسٹی کو ہونے والے مالی نقصان کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی سفارش کی گئی ہے۔
شیخ شیراز نے اپیل کی کہ جعلی بلوں کی جمع کرانے کی وجہ سے پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے وصول کئے گئے فنڈز کی فوری واپسی کے کرائی جائے ۔