این ایف سی انجینئرنگ یونیورسٹی کا وائس چانسلر غیر قانونی نکلا، عدالت عالیہ نے بلایا

این ایف سی انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان میں تعینات وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اختر کالرو کی تقریری غیر قانونی ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، جس کی بازگشت قومی اسمبلی میں سنی گئی۔
ذائع کے مطابق ڈاکٹر اختر کالرو 2011 میں زکریا یونیورسٹی سے اس یونیورسٹی میں تعینات ہوئے، وائس چانسلر ڈاکٹر اختر کالرو پیپلز پارٹی دور میں یوسف رضا گیلانی کے منظور نظر ہونے کی وجہ سے تعینات کیے گیے تھے۔
ان کی مدت 2016 میں پوری ہوگئی، جس کے بعد ان کو دو سال کی توسیع دی گئی، مگر کرپشن کے الزامات پر 2017 میں ان کو برخاست کردیا گیا، جس پر انہوں نے عدالت سے سٹے آرڈر لے لیا اور پھر بحال ہو گئے۔
2019میں یہ ادارہ منسٹری آف انڈسٹری سے ایجوکیشن کے پاس چلاگیا ، اور انہوں نے سٹے بھی واپس لے لیا کہ ان کے معاملات منسٹری سے طے ہوگئے مگر تاحال انکی تعیناتی کے حوالے سے کوئی احکامات سامنے نہ آسکے، اور وہ غیر قانونی طور پر بطور وائس چانسلر اپنے فرائض سر انجام دے رہیں ۔
ان کی غیر قانونی تعیناتی کی بازگشت قومی اسمبلی میں بھی سنی گئی ، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس بات کا انکشاف کیا کہ پاکستان کی ایک یونیورسٹی کو ایک غیر قانونی وائس چانسلر چلارہا ہے، اور وہ قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش بھی نہیں ہورہا ہے، جس کے خلاف کارروائی ضروری ہے ۔
دوسری طرف اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن این ایف سی نے وائس چانسلر کی غیر قانونی تعیناتی کے خلاف عدالت عالیہ ملتان سے رجوع کرلیا ، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ این ایف سی یونیورسٹی میں قانونی طور پر کوئی وائس چانسلر تعینات نہیں ہے، اس لئے یہ آفس فوری پر طور خالی کرایا جائے اور ڈاکٹر اختر کالرو کو فوری طور پر اس آفس سے الگ کیا جائے۔
جس پر عدالت عالیہ نے فریقین کو 27جولائی کو جواب سمیت طلب کرلیا ہے ۔