جدید پیشہ ورانہ اخلاقیات کی اہمیت پر ایک روزہ سیمینار

ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں جدید پیشہ ورانہ اخلاقیات کی اہمیت پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس خصوصی نشست کے مہمانِ خصوصی خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عامر اعظم خان تھے، جبکہ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان نے مہمانِ خصوصی کا خیرمقدم کیا اور پیشہ ورانہ ترقی و سماجی استحکام میں اخلاقی اقدار کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
سیمینار میں یونیورسٹی کے اساتذہ، فیکلٹی ممبران اور دیگر شرکاء نے شرکت کی اور اخلاقی کشمکش، دیانت داری اور پیشہ ورانہ ذمہ داری جیسے موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی۔
سیمینار کے منتظم اور اسٹیج سیکرٹری، ڈائریکٹر اوریک ڈاکٹر نادر مگسی نے پروگرام کے کامیاب انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر عامر اعظم خان نے ہر پیشے میں اخلاقیات کے بنیادی کردار کو اجاگر کیا، انہوں نے کہا کہ "پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے اخلاقی طرزِ عمل ایک مضبوط ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہر شعبے میں ایمانداری اور دیانت داری نہ صرف ساکھ میں اضافہ کرتی ہے بلکہ دیرپا کامیابی کی ضمانت بھی بنتی ہے”۔
انہوں نے پیشہ ورانہ دنیا میں درپیش اخلاقی چیلنجز جیسے مفادات کا ٹکراؤ، سرقہ علمی پرائیویسی کی خلاف ورزی، جانبداری اور حقائق کی درستگی پر زور دیا اور ان مسائل کے حل کے لیے قانونی دائرہ کار اور اخلاقی خود احتسابی طریقے، بشمول "سلیپ ٹیسٹ” پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے "وِسل بلوئنگ” کے موضوع پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ بعض اوقات افراد اندرونی نظام کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑے اخلاقی مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔
انہوں نے جولیان آسانج، ایڈورڈ سنوڈن، وکی لیکس اور پاناما پیپرز جیسے واقعات کا حوالہ دے کر اخلاقی خلاف ورزیوں اور انکشافات کے عالمی اثرات کو واضح کیا۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان نے کہا کہ "پیشہ ورانہ زندگی میں امن، رواداری اور پرائیویسی کے احترام کو فروغ دینا نہایت ضروری ہے۔ غیر اخلاقی رویے کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں، جن کا خاتمہ ایک شفاف اور منصفانہ معاشرے کے قیام کے لیے ناگزیر ہے۔