Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی میں انٹرایکٹو سیشن

دی ویمن یونیورسٹی ملتان میں سینٹر آف پروفیشنل ڈویلپمنٹ ویمن یونیورسٹی ملتان کے زیر اہتمام اعلیٰ تعلیمی اداروں میں گڈگورننس اور لیڈرشپ کے حوالے انٹرایکٹو سیشن کا اہتمام کیاگیا ، جس کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرعظمیٰ قریشی تھیں، جبکہ مہمان مقرر سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور کالم نگارنعیم مسعود تھے۔

اس تقریب کی نگرانی لیکچرار نوشین عزیز ( ڈائریکٹر سینٹر آف پروفیشنل ڈویلپمنٹ) نے کی۔

وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی کا کہنا تھا کہ ویمن یونیورسٹی اپنا اساتذہ کی تربیت کا سلسلہ جاری رکھاہوا تاکہ تدریس میں نئے رجحانات سے آگاہی ملتی رہے، ایسے انٹرایکٹو سیشن فیکلٹی ممبران کےلئے مشعل راہ ہیں۔

ان کو ایک لیڈر کی حیثیت سے کام کرنے کے لئے نئی آئیڈیاز ملتے ہیں ، جن کواپنے فرائض کی ادائیگی میں استعمال میں لاسکتی ہیں ، ویمن یونیورسٹی ملتان مستقبل قریب میں بھی ایسے مذاکرے منعقد کرتی رہے گی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نعیم مسعود نے کہا کہ خواتین پاکستان کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔

خواتین کی بڑی تعداد مختلف اہم اداروں اور شعبوں میں اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق خدمات سرانجام دے رہی ہے۔

یونیورسٹی سے مراد، اعلیٰ تعلیم کا وہ ادارہ جو اپنے وجود کے جواز سے واقف بھی ہو، اور اس چیز کو ثابت کرنے کی اسے ضرورت بھی نہ ہو۔ یعنی کہ وہ صحیح معنوں میں ”اعلیٰ“ تعلیم کا ادارہ ہو، جہاں تعلیم، تدریس، تحقیق، سوچ، کردار، نظریہ، عمل، غرض کہ سب کچھ اعلیٰ اور ارفع ہو یونیورسٹی کا مقصد اعلیٰ تعلیم اور تحقیق ہے، اسے لیے اس سے جڑے لوگوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، یہ سکول اور کالج کی طرز پر کام نہیں کرتیں جہاں موجودہ طالب علم کو منتقل کیا جاتا ہے جس کو ٹرانسفر آف نالج کہتے ہیں۔

اعلیٰ تعلیم کے اداروں نے نئی تحقیق کر کے، نئے علوم کو دریافت کرنا ہوتا ہے، صنعتوں کو موثر ٹیکنالوجی سے مستفید کرنا ہوتا ہے، سماج کے مسائل کا ادراک کرنا اور ان کے قابل عمل حل تلاش کرنا ہوتا ہے، معاشی، معاشرتی، دینی، سائنسی، سماجی، غرض کہ ہر طرح کے علوم کے لیے ماہرین تیار کرنا، اور ان علوم کو صحیح معنوں میں انسانیت کے لئے مفید بنانے کے لئے مددگار نظام بنانا اور اس کو چلانا، یہ سب اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے وجود کا جواز ہے۔

یونیورسٹیز اگر وقت کی رفتار کو نہ سمجھ سکیں، اور اپنے آپ کو موجودہ وقت کے تقاضوں کے مطابق اگر ہم آہنگ نہ ہوں تو پھر ان کی کارکردگی اور شہرت پر بھی فرق پڑتا ہے، اور وہ اپنے اصل مقصد سے بھی دور ہو جاتے ہیں۔

آج کل کے معاشی مشکلات کے دور میں، یونیورسٹی کا مالی طور پر مستحکم ہونا بھی اس کی اچھی کارکردگی سے جڑا ہوا ہے، ایک ماہرتعلیم کا کسی ادارے یا شعبے کا سربراہ بننا ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے اس کو انتظامی معاملات میں بہت کھٹن فیصلے کرنے ہوتے ہیں، جو ایک بطور استاد وہ نہیں کرسکتا، تاہم ایک لیڈر کی حیثیت سے انکے فیصلوں کی اہمیت ایک عام ایڈمنسٹریٹر سے زیادہ ہوتی ہے، اس لئے جو فیصلے کئے جائیں وہ گڈگورننس کے تناظر میں کئے جائیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ تعلیمی ادارے کس طرح صنعتی روابط کے ذریعے مالی استحکام کی طرف جا سکتے ہیں ۔

اس موقع پر رجسٹرار ڈاکٹر قمر رباب ، ڈاکٹر سعدیہ ارشاد اور تمام شعبوں کی چیئرپرسنز بھی موجود تھیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button