جامعہ زرعیہ: کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس میں ریسرچ اداروں اور انڈسٹری کے نمائندوں کے علاوہ امریکہ کی سائنسدان ڈاکٹر جودیٹھ براؤن نے بھی شرکت کی۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی (تمغہء امتیاز) نے کہا کے پنجاب حکومت نے کمیٹی تشکیل دی، جس کے وجہ سے کپاس کی موجودہ سال کی پیداوار بہتر ہے۔اس کامیابی کی وجہ یونیورسیٹی،ریسرچ اداروں اور انڈسٹری کا اتحاد ہے۔
اُنہوں نے کہا کے کپاس کی بہتر پیداوار صرف موجودہ وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے سے ممکن ہے۔
اُنہوں مذید کہا کے محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی زراعت میں تمام ریسرچ اداروں اور انڈسٹری کو ایک ساتھ رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔اُنہوں نے کہا کے کپاس اس علاقے کی ایک اہم فصل ہے جس میں بہت سے لوگوں کا روزگار منسلک ہے۔
ڈاکٹر صغیر احمد، چیف سائنٹسٹ تارا گروپ نے کپاس میں موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی۔اُنہوں نے کہا کہ کپاس کی بہتر نگہداشت کے ذریعے پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے برابر پیداوار حاصل کر سکتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر اور پرائیویٹ سیکٹر کو معیاری بیج کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور نقصان دہ حشرات کی وجہ سے کپاس کی پیدوار متاثر ہوتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کے پتہ مروڑ وائرس بھی ایک اہم خطرہ ہے تاہم اس سال اس کا حملہ کم ہوا ہے۔
ڈاکٹر غلام سرور ڈائریکٹر کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے کپاس کی موجودہ صورت حال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر روشنی ڈالی۔
اُنہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار کم ہونے کی وجوہات میں موسمیاتی تبدیلی، حشرات،بے اثر کیڑے مار ادویات،جدید کیمسٹری کا فقدان،کپاس کی قیمتوں میں غیر یقینی صورت حال اور کسانوں میں جدید پیداوار ٹیکنالوجی کا فقدان ہے۔اُنہوں نے کپاس کی بلیکننگ کی بیماری کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے کہا کہ مستقبل میں تصدیق شدہ بیج اور کپاس کی کاشت شدہ علاقے میں اضافے کے ذریعے کپاس کے بہترین پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹر جودیتھ براؤن نے سفید مکھی کی مختلف انواع کے اوپر تحقیق پر روشنی ڈالی۔اُنہوں نے کہا کہ سفید مکھی کی صحیح قسم کے تعین کے بعد ہی اسکے وائرس کے پھیلاؤ کو سمجھا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر جوڈیٹھ براؤن نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی کی کاوشوں کو سراہا جس کی وجہ سے ریسرچ ادارے، انڈسٹری اور کسان ایک ساتھ کپاس کے پیداوار بڑھانے کے لیے کانفرنس میں شریک ہیں۔
ضیاءاللہ ملک ایويول گروپ نے سفید مکھی سے ہونے والے نقصانات کی اقسام اور اس کی بہترین منیجمنٹ پر روشنی ڈالی۔
پروفیسر ڈاکٹر اقبال بندیشہ نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں جولائی اور اگست اہم ہیں اور ان میں کپاس کی اچھی منیجمنٹ کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پتہ مروڑ وائرس کے لیے جینیاتی مدافعت بہت اہم ہے۔اُنہوں نے کہا کے کپاس کی پیداوار میں انتہائی نگہداشت کا وقت اہم ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ کپاس کی بہترین پیدوار کے لیے نئی اقسام پر تحقیق کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر جاوید اقبال، یونیورسٹی آف اریزونا امریکہ نے پتہ مروڑ وائرس پر اپنی تحقیق کے حوالے سے روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر انجم علی بٹر نے کپاس کی بہتری کے حوالے سے لائحہ عمل دیا۔مزید کہا کہ فارمرز گورنمنٹ پنجاب کی ایڈوائزری پر عمل درامد کر کے اپنی بہتر پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر پروفیسر اشفاق ڈاکٹر حماد ندیم،ڈاکٹر محمد اشفاق، ڈاکٹر بنیامین،ڈاکٹر عمارہ وحید،ڈاکٹر فواد احمد ظفر خان،ڈاکٹر راؤ عمر، ڈاکٹر آکاش فاطمہ سمیت دیگر فیکلٹی کسانوں انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔