Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی: فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن بارے بڑی کانفرنس شروع

فیکلٹی آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے باہمی اشتراک سے ”پاکستان میں خوراک کا بحران ” کے موضوع پر ہونے والی 32 ویں کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے کہاکہ یہ کانفرنس ملکی سطح پر بہت اہمیت کی حامل ہے، دنیا بھر میں غذائی تحفظ اور مناسب غذا کی فراہمی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

موسمیاتی تغیرات اور قدرتی آفات جیسا کہ سیلاب سے معاشی عدم استحکام لاحق ہوسکتا ہے، جس کا براہ راست تعلق خوراک کے بحران سے ہے۔

بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ چند برسوں کے دوران عالمی دنیا کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں غذا کی مناسب فراہمی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر سمیت پاکستان میں خوراک کی کمی ایک اہم مسئلہ بنتا جارہا ہے، جس پر عالمی سطح پر توجہ کی بھرپور ضرورت ہے۔

ڈین فیکلٹی آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر شیخ نے کہاکہ عالمی سطح پر خوراک کی کمی کا مسئلہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے، دنیا بھر میں پاکستان گلوبل ہنگر انڈکس میں 92ویں نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہاکہ قومی غذائی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کو اس وقت ناقص غذا سے جڑے تین بڑے مسائل کا سامنا ہے ان میں غذائی قلت ، غذائی زیادتی اور مخصوص غذائی اجزاء کی کمی شامل ہے۔ان مسائل کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر خواتین اور بچے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ خوراک کے بحران کو کم کرنے کے لیے دیرپا اور ٹھوس اقدامات کرے۔

سابق وائس چانسلر ہری پور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر انوار گیلانی نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام ماہرین اور پالیسی میکرز مل کر ایک ایسا لائحہ عمل تشکیل دیں جس سے غذائی قلت اور بحران کے خطرات سے بچا جاسکے، ایسی صورت حال میں موجودہ کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے۔

ایرڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر انوار احمد نے کہا کہ دنیا بھر میں ساڑھے آٹھ کروڑ کے لگ بھگ افراد رات کو بھوکے سوتے ہیں، اصل درپیش مسئلہ خوراک کی ناکافی پیداوار نہیں ہے ، بلکہ موجودہ پیداوار کا دانش مندانہ استعمال ہے خوراک کا ضیاع عالمی سطح پر غذائی بحران کی اہم وجہ ہے۔

چیئرمین شعبہ نیوٹریشن پروفیسر ڈاکٹر توصیف سلطان نے کہاکہ ہم خوراک کے تحفظ کے لیے حتی الامکان عملی اقدامات اٹھائیں۔

انہوں نے کہاکہ عالمی ادارے خوراک کی کمی کو دور کرنے کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرچکے ہیں، لیکن تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی شرح کی وجہ سے خوراک کی مناسب فراہمی ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

2022 کے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح 21 فی صد سے تجاوز کرگئی ہے، جس کی وجہ سے غذائی ضروریات تک رسائی مزید مشکل ہوگئی ہے۔

چیئرمین شعبہ فوڈ سیفٹی اینڈ کوالٹی ڈاکٹر محمد ریاض نے کہاکہ پاکستان جنوبی ایشیاء کا ایک اہم زرعی ملک ہے، جو موسمی تغیرات کے انتہائی مضر اثرات غیر یقینی معاشی حالات ، خوردنی تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی بناء پر تیزی سے غذائی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، جس پر اگر قابو نہ پایا گیا تو صورت حال قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر شہزاد امین نے کہا کہ پاکستان میں موسمی تبدیلی ج قحط اور سیلاب جیسی قدرتی آفات غذا اور پانی کے بحران کا باعث بنتے ہیں، موجودہ حالات میں وقت کی اہم ضرورت ہے ملکی اور غیر ملکی سطح پر ایسی کانفرنس اور سیمینار کا انعقاد کیاجائے ، جس میں عالمی مسائل کو اجاگر کیاجائے۔

ڈائریکٹر آپریشن فوڈ اتھارٹی سائوتھ پنجاب محمد سیف نے س موقع پر کہاکہ زکریا یونیورسٹی کا یہ اقدام قابل تحسین ہے، جس نے حقیقی معنوں میں ایک اہم مسئلے کی طرف تمام لوگوں کی توجہ مبذول کرائی ہے۔

فارمر وائس چانسلر یونیورسٹی آف گیمبیا پروفیسر ڈاکٹر فقیر محمد انجم نے کہاکہ خوراک کا بحران لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کے بدترین حالات کا شکار بنارہا ہے، اب تک دنیا بھر میں بھوک اور افلاس کا شکار لوگوں کی تعداد 345 ملین تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ تین سالوں میں اس شرح میں تین گنا زیادہ اضافہ ہوا ہے. اس بحران کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر مربوط لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر پاکستان سوسائٹی آف فوڈ ٹیکنالوجسٹ ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہاکہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہر سال چھ کروڑ افراد ناقص خوراک سے بیمار ہوجاتے ہیں ش ان میں سے تین سے چار لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، افسوس ناک بات یہ ہے کہ عالمی سطح پر خوراک کا ایک بڑا حصہ کوڑے دان کی نذر ہوجاتا ہے۔
جس کو اگر عقل مند طریقے سے صرف کیاجائے تو کئی ملین افراد کا بھرا جاسکتا ہے۔

کانفرنس کے موقع پر ڈاکٹر کلیم عباسی یونیورسٹی آف آزاد کشمیر ، پروفیسر ڈاکٹر مختار ، پروفیسر ڈاکٹر کامران ، پروفیسر رانا الطاف احمد ، پروفیسر ڈاکٹر طاہر ظہور، پروفیسر ڈاکٹر اختر علی ، مسٹر ریاض ملک ، پروفیسر سلیم الرحمن ، ڈاکٹر توصیف سلطان ، ڈاکٹر محمد ریاض ،ڈی او فوڈ اتھارٹی محمد سیف ، ڈاکٹر طارق اسماعیل ، ثاقب ظفر ، ڈاکٹر عمر فاروق ، ڈاکٹر شوکت ملک ، ڈاکٹر انیلہ حمید ، ڈاکٹر خرم افضل ، ڈاکٹر محمد صمیم جاوید ، ڈاکٹر ماجد حسین ، ڈاکٹر محمد ریا ض ، ڈاکٹر عدنان امجد ، ڈاکٹر عامر اسماعیل سمیت اساتذہ کرام اور فوڈ اتھارٹی ، فوڈ انڈسٹری ، پنجاب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور دیگر ڈیپارٹمنٹس اور یونیورسٹیز سے آفیشلز اور سٹوڈنٹس نے شرکت کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

پاکستان میں کرونا وائرس کی صورت حال

گھر پر رہیں|محفوظ رہیں