’’ لسانیات اور کثیر الضابطہ تحقیق 2024‘‘ تین روزہ انٹرنیشنل کانفرنس شروع

ویمن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ انگریزی کے زیر اہتمام تیسری انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی۔
ترجمان کے مطابق شعبہ انگریزی کے زیر اہتمام سالانہ تین روزہ انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی، رواں برس اس کا عنوان ’’ لسانیات اور کثیر الضابطہ تحقیق 2024‘‘ رکھا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانان خصوصی پارلیمانی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ محمد اجمل چانڈیہ ، رکن صوبائی اسمبلی شازیہ حیات اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں۔
کانفرنس کی فوکل پرسن چیئرپرسن شعبہ انگلش پروفیسر ڈاکٹر میمونہ خان تھیں۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو روایتی نظام تعلیم کی بجائے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم دینی چاہیے۔
شعبہ انگریزی نے علاقائی اور دیگر زبانوں کے فروغ میں بہت اہم کردار ادا کیا، ویمن یونیورسٹی ملتان گزشتہ کئی سالوں سے زبان، ادب اور ثقافتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے کوشاں ہے کانفرنس میں لسانیات کے ماہرین کی اتنی بڑی تعداد کی شرکت قابل ستائش ہے۔
جدید علوم کی تخلیق اور ریسرچ کلچر کو فروغ دینا یونیورسٹیوں کی اولین ذمہ داری ہے لسانیات (Linguistics) ایک ایسا ضابطہ علم ہے، جس میں انسانی زبانوں کا، زبانوں کی موجودہ صورت حال کا اور زبانوں میں وقت کے ساتھ ساتھ برپا ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔
زبان سے متعلق مطالعات کا باقاعدہ آغاز یوں تو تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل یونان میں ہوا لیکن زبان اور اس سے متعلق مسائل و مباحث کا باقاعدہ آغاز تو اسی وقت ہو گیا تھا جب انسان زبان کے عملی استعمال میں مسائل اور سوالات سے دو چار ہوا اور اس نے زبان میں دلچسپی لینی شروع کی۔
لسانیات کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ انسانی زبان سے ہی متعلق ہے اس میں ہم کسی دوسرے نظام کا مطالعہ نہیں کرتے یہ انسان کے لیے ہی ممکن ہے کہ وہ لاتعداد جملے بول سکے اور وہ ایسے ایسے فقرے بولتا اور سمجھتا ہے جو اس سے پہلے کبھی کسی نے بولے یا سنے نہ ہوں۔
گزشتہ نصف صدی کے عرصے سے صرف و نحو کے مسائل نئے انداز سے دیکھے جا رہے ہیں۔ دن بدن ان مسائل کے بارے میں نت نئے نقطۂ نظر سامنے آرہے ہیں اور لسانیات نسبتاً ایک نیا علم ہونے کے باوجود آج زبان و ادب‘ عمرانیات ‘بشریات‘نفسیات ‘ فلسفہ‘ ریاضی اور مشینی ترجمے کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں لسانیات کی مدد سے تاریخ‘تہذیب اور معاشرت کے بہت سے مسائل حل کیے جارہے ہیں۔
امید ہے یہ کانفرنس بھی اس حوالے سے سنگ میل ثابت ہوگی اور لسانیات کے نئے زاویہ سامنے لائے گی۔
مہمان خصوصی پارلیمانی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ محمد اجمل چانڈیہ نے کہا کہ تکنیکی اختراعات، خاص طور پر اے آئی نے معاشرے کے تمام پہلوؤں کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے، اور تعلیم میں اے آئی کا انضمام ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تدریس علم سے زیادہ ایک ہنر ہے اور اس ہنر میں مہارت حاصل کر کے ہی اساتذہ کو حقیقی معنوں میں قوم کا معمار تصور کیا جا سکتا ہے، حکومت پنجاب نوجوان محققین کو مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے مواقع فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
کانفرنس کی فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر میمونہ خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں لسانیات نے زبان کے تاریخی جائزوں کی سرحدوں سے باہر نکل کر ریاضی اور سائنس کی اعلیٰ منزلوں تک رسائی حاصل کرلی ہے۔
اب زبانیں اپنے مخصوص دائروں میں محدود نہیں رہ سکتیں ۔ تہذیبی انقلاب‘لسانی تبدیلیوں اور صنعت وسائنس کی بے پناہ ترقی میں انھیں اپنے لیے جگہ متعین کرنی ہوگی۔ماضی کی طرف نگاہ رکھنا ضروری سہی لیکن زمانے کی رفتار کے پیشِ نظر مستقبل سے صرفِ نظر نہیں کیا جاسکتا، زندہ رہنے کے لیے مستقبل کے تقاضوں کو قبول کرنا ہوگا۔
یہ کانفرنس بھی اس مقصد کےلئے منعقد کی گئی ہے کہ زبان کی ترویج اور اس کے پھیلاؤ کو جاننے کے لئے ہونے والی ریسرچ کو منظرعام پر لایا جاسکے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر مبینہ طلعت نے کہا کہ لسانیات ایک آلہ ہے، ڈاکٹر افضل ، ڈاکٹر عاصم محمود، ڈاکٹر مرتضیٰ مہدی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس کے پہلے روز 40 سے زائد ریسرچ مقالے پڑھے گئے، بعدازاں پوسٹر مقابلے کا بھی انعقاد کیا گیا۔ جس میں مختلف یونیورسٹیوں کے طالبات نے اپنے ریسرچ پراجیکٹس پیش کیے، جن میں یونیورسٹی آف سکھر، بی زیڈ یو، ایمرسن، جی سی یونیورسٹی فیصل آباد، نمل اور آئی ایس پی شامل تھے۔ مہمان خصوصی نے پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے ۔
آخر میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور مہمان خصوصی محمد امجل چانڈیو نے مختلف ثقافتی سٹالز کا وزٹ کیا، آرٹ ورک پاکستان کے ورثے اور دستکاری کی عکاسی پر مبنی تھا، اس نمائش میں شعبہ آرٹ اینڈ ڈیزائن کی طالبات نے بھی اپنے فن پاروں پیش کئے، جن میں مہمانوں نے خصوصی دلچسپی لی کانفرنس 11 دسمبر تک جاری رہے گی۔
کانفرنس میں اساتذہ اور طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔