کسانوں کی خوشحالی اولین ترجیح ہے : ڈاکٹر محمد علی تالپور
حکومت کپاس کی فصل کو منافع بخش بنانے اور کپاس کے کاشتکاروں کے لئے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لئے پوری تندہی سے کام کر رہی ہے، ہمارے نزدیک کسانوں کی خوشحالی اولین ترجیح ہے ،اور ہم سیڈ سیکٹر میں مزید بہتری لانے کے لئے کام کر رہے ہیں ۔
یہ بات وائس پریذیڈنٹ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ڈاکٹر محمد علی تالپورنے آج سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں منعقد ہونے والے عالمی یوم کپاس پروگرام کے شرکاء سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کپاس کی پیداواری لاگت کم کرنے اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لئے ایک جامع منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہیں، اور کسانوں کی خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے، اور ا سکے لئے ہم سیڈ سیکٹر میں مزید بہتری لائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کپا س کی تحقیق وترقی کے لئے ریسرچ اداروں میں فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنائے گی۔
کپاس کے عالمی یوم پر ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ،ملتان ڈاکٹر زاہد محمود کا کہنا تھا کہ سی سی آر آئی سی سی آر آئی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ضروریات کے پیش نظر بہترین اقسام تیار کر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کپاس ہماری معیشت کی شہ رگ ہے اور ہم کپاس کی پیداواری لاگت میں کمی لانے اور جنیاتی سیڈ ٹیکنالوجی کی طرف کام کرنے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر زاہد محمود کا کہنا تھا کہ ہمیں اچھی پیداوار کے لئے جدید طریقہ کاشت کی بہت ضرورت ہے جس سے نہ صرف کپاس کے کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی بلکہ ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے چیلنجز سے نپٹنے کے لئے حکومت ریسرچ اداروں کی مالی مشکلات دور کرے تاکہ ہمارے زرعی سائنسدان کپاس کے کاشتکاروں کو جدید ٹیکنالوجی سے مزین موسمیاتی تبدیلیوں اور کپاس کے کیڑے مکوڑوں کے خلاف بہترین اقسام مہیا کر سکیں۔
پی سی جی اے کے چیئرمین سہیل ہرل کا کہنا تھا کہ کپاس کی فصل بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی حاصل کی جائے۔
معیاری بیج اور معیاری ادویات حاصل کی جائیں اور کپاس کے کاشتکاروں کو ضروری مراعات دی جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے نئے ایریاز تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
پنجاب کاٹن ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ بورڈ کے چیئرمین محمد بلال اسرائیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کو چاہئیے کہ وہ کپاس کے ریسرچ کے اداروں کے منجمد فنڈز بحال کرے، مالی مشکلات میں گھرے ریسرچ کے اداروں کے فنڈز بحال کئے جائیں اور تحقیق پر پیسہ خرچ کیا جائے تا کہ ریسرچ کے ادارے کپاس کی جدید ٹیکنالوجی سے مزین کپاس کے اعلی اور معیاری بیج کاشتکاروں کو فراہم کریں، اور کپاس کی فصل منافع بخش ہو سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ڈیوٹی فری کپاس کی امپورٹ پر پابندی لگائے اور اپنے کاشتکاروں کو نقصان سے بچائے اور کپاس کی پیداواری لاگت کم کرے تا کہ کسان کپاس کو چھوڑ کر دوسری فصلوں کا رخ نہ کر سکیں۔
جبکہ ڈاکٹر رابعہ سعید نے شرکاء کو کپاس کی گلابی سنڈی کے تدارک بارے تفصیل سے آگاہی فراہم کی۔
کپاس کے عالمی یوم کی تقریب سے پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندگان جواد مشتاق ، محمد عدنان،وقاص احمد، محمد عبد اللہ اور شہزاد احمد نے بھی شرکاءسے خطاب کیا۔
صبح کے وقت کاٹن واک کا اہتمام بھی کیا گیا اس کے علاوہ مختلف کمپنیز کی طرف سے اسٹالز بھی لگائے گئے۔
آخر میں ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہد محمود کی طرف سے مختلف کمپنیز کے نمائندگان اور دیگر افراد کو شیلڈ بھی دی گئیں۔