Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

معاشیات کی چوتھی انٹرنیشنل کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی

ویمن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ معاشیات (اکنامکس ) کے زیر اہتمام چوتھی سالانہ انٹرنیشنل کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔

شرکا نے اس بات پرا تفاق کیا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کےلئے عام آدمی تک سستی انرجی کی اور خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر نمایاں اثرات کیلئے پاکستان کو بڑے پیمانے پر غیر ملکی امداد پر بھروسہ کرنے کے بجائے سرمایہ کاری کیلئے موافق ماحول یقینی بنانا ہوگا، برآمدات بڑھانے کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ سے لے کر توانائی کی مد میں رعایت ،سرمایہ کاری کے فروغ لے لیے شرح سود کم رکھی جائے۔ افراط زر پر کنٹرول اور روپے کی قدر میں اضافہ کے لیے سٹیٹ بنک اپنا کردار ادا کرے۔

رواں برس کانفرنس کا عنوان ’’ اقتصادی مسائل اور پائیدار ترقی 2024‘‘ رکھا گیا تھا، جس میں پاکستان اور بیرون ممالک سے سو سے زائد ماہرین معاشیات نے شرکت کی اور 150سے زائد ریسرچ پیپر پیش کئے گئے ۔

اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ پاکستان کو جس معاشی بحران کا سامنا ہے اس کےلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جہاں امن و امان کی خراب صورتحال نے معاشی ترقی کو روکا ہے وہیں بیرونی سرمایہ کاری کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں، سیاسی عدم استحکام بھی معاشی ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے، قیادت میں متواتر تبدیلیاں، بدعنوانی کے اسکینڈلز اور طویل مدتی پالیسی کے تسلسل کی کمی نے اقتصادی منصوبہ بندی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

مختلف حکومتوں میں متضاد اقتصادی پالیسیوں نے کاروبار اور سرمایہ کاروں کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے، پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ معیاری تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت تک رسائی سے محروم ہے جس کے نتیجے میں ہنر مند افراد کی کمی ہے۔

پاکستان کے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور بہتری کی راہ ہموار کرنے کے لیے کئی انقلابی اور حقیقت پسندانہ اقدامات کی ضرورت ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا۔ تعلیم کا معیار بلند کرنے کے ساتھ ساتھ ہنر مند افراد کو تیار کرنا نہایت اہم ہے۔ علاقائی تجارتی معاہدوں کے ذریعے پڑوسی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس کی فوکل پرسن ڈاکٹر حنا علی نے کہا کہ یہ کانفرنس اب ویمن یونیورسٹی کی پہنچان بن چکی ہے جس کو مستقبل میں جاری رکھا جائے گا تاکہ پاکستان کے معاشی بحران میں روشنی کی کرن دکھاتے رہیں،   اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل اور مستقل مزاجی کو یقینی بنانے کے لیے دو طرفہ تعاون کے ساتھ طویل مدتی اقتصادی منصوبوں کو تیار کرنا اور ان پر عمل درآمد کرنا ہو گا، اگر ہم یہ فیصلے کرتے ہیں تو مشکل حالات اور بڑی بڑی رکاوٹوں کے باوجود گو کہ پاکستان کے معاشی چیلنجز کثیر جہتی ہیں لیکن اسٹرٹیجک اصلاحات اور اقدامات سے بہتری کے امکانات موجود ہیں۔

سیاسی استحکام، مالیاتی نظم و ضبط، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور سرمایہ کاری کے فروغ پر توجہ دینا ہوگی ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے حکومت، کاروباری اداروں اور سول سوسائٹی کی جانب سے پائیدار اصلاحات اور ترقی کے عزم کے ساتھ مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہوگی۔

بعد ازاں کانفرنس کے شرکا میں سرٹیفکیٹس اور شیلڈ تقسیم کی گئیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button