ویمن یونیورسٹی میں انگریزی کی کانفرنس اختتام پذیر، اعلامیہ جاری

ویمن یونیورسٹی ملتان میں جاری تین روزہ انٹرنیشنل کانفرنس اس اعلامیہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی کہ زبان کی ترقی کےلئے جدید آلات کا استعمال وقت کی ضرورت ہے،زبان کی تاریخ کھوجنے کےلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
مستقبل میں ایسی کانفرنسز کو اپنے کلینڈر کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ زبان کی ترقی اور ریسرچ کا عمل جاری رہے ، زبان کی تعلیم میں ٹیکنالوجی کا اطلاق کیا جائے گا۔
’’لسانیات اور کثیر الشعبہ تحقیق‘‘ کے عنوان سے ہونےوالی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ ماہرینِ لسانیات کے بہت سے سوالات لائف سائنسز، سوشل سائنسز، اور ہیومینٹیز کے شعبوں کے ساتھ اوورلیپ ہوتے ہیں، اس طرح لسانیات کو ایک کثیر الشعبہ میدان بنا دیا جاتا ہے۔
ایک کثیر الثباتی شعبے کے طور پر، لسانیات، یہ سمجھنے کی کوشش کرتی ہے کہ زبان انسانی ذہن/دماغ میں کیسے محفوظ ہے اور یہ کس طرح روزمرہ کے انسانی رویے کا حصہ ہے اس کے عصبی سائنس، فلسفہ، نفسیات، بشریات، سماجیات، اور کمپیوٹر سائنس کے شعبوں کے ذریعے کیسے جانچ کی جاسکتی ہے۔
خوشی ہے کہ ویمن یونیورسٹی نے ایسی کانفرنس کی میزبانی کی میں ماہرین لسانیات نے ایک چھت کے تلے اکھٹے ہوکر اپنے تجربات شیئر کئے، جس کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے، مستقبل میں ویمن یونیورسٹی ایسی کانفرنسوں کا انعقاد جاری رکھے گی۔
کانفرنس کی فوکل پرسن شعبہ انگریزی کی چیئرپرسن ڈاکٹر میمونہ خان نے کہا کہ یہ کانفرنس 124 اسکالرز نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے ، جس میں لسانیات اور اطلاقی لسانیات، غیر ملکی زبانوں کی تدریس اور پیشہ ورانہ ترقی پر توجہ مرکوز کرنے والے موضوعات کی ایک وسیع رینج کے ساتھ اپنے تحقیقی مقالات کو شیئر کیا۔
تازہ ترین سائنسی معلومات کا تبادلہ کرنے کا موقع ملا،یہ کانفرنس یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے درمیان ریسرچ گروپس کے قیام کو بھی تقویت دیتی ہے، قومی اور بین الاقوامی محققین کے درمیان تعاون کو بڑھاتی ہے۔
ہم ایسی کانفرنسوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔
بعد ازاں کانفرنس کے شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے گئے ۔