اسلام، طلباء کا مستقبل اور معاشرے میں کردار کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد

ایئر یونیورسٹی ملتان کیمپس سٹوڈنٹ افیئر ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام اسلام،طلبہ کا مستقبل اور معاشرے میں کردار کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیل کے مطابق مذہبی سکالر خالد محمود عباسی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اقرا کا تصور جب عملی حقیقت میں ڈھلتا ہے تو اس سے تعلیم و تدریس کا عمل جنم لیتا ہے، اقرا کا لفظ پڑھنے اور پڑھانے کے عمل کو ثابت کرتا ہے اور علم بالقلم کے الفاظ سے تعلیم میں تحقیق و تفتیش کے تصورات ثابت ہوتے ہیں۔
آج یونیورسٹی سطح پر علم و تحقیق دونوں کو جمع کردیا گیا ہے۔ تعلیم، تحقیق کے بغیر نامکمل ہے۔ تحقیق کے لیے بنیادی تصورات کی پہلے تعلیم ضروری ہے۔ اسی بنا پر آج جب علم کی بات کی جاتی ہے تو اس میں تعلیم اور تحقیق دونوں مل کر علم کی صورت میں متشکل ہوتے ہیں۔ جب علم عمدہ تعلیم اور بہترین تحقیق کے مراحل سے گزرتا ہے تو وہ تخلیقی علم کا روپ دھارتا ہے۔ اب اس علم میں مالم یعلم کی ساری صورتیں حل ہونے لگتی ہیں۔ انسان کی مضبوط تعلیمی اور تحقیقی زمین سے تخلیقی علم کے سوتے پھوٹنے لگتے ہیں۔
ڈائریکٹر کیمپس ڈاکٹر غلام علی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علم و تحقیق کی نشر و اشاعت کا سب سے زیادہ موثر اور بے مثال ذریعہ خود قلم ہے اور قلم کی اسی جلالت شان کو ظاہر کرنے کے لیے باری تعالیٰ نے اس کی قسم اٹھائی ہے۔
قلم کا استعمال کرنے والی قوم حکمت و دانش کے کارواں کی قیادت کرتی رہتی ہے۔ ایک بہترین محقق وہ ہے جس کے ہاتھ میں قلم ہر لحظہ رواں دواں رہے اور ایک عمدہ طالب علم وہ ہے جو قلم کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرے۔قرآن کے نزدیک طالب علم وہ ہے جس کی طلب علم کی خواہش ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتی جائے۔ طلب علم یہ آرزوئے بحرِ بے کنار ہے۔
باری تعالیٰ نے اپنے علوم کا سب سے پہلا طالب قرآن حکیم میں اپنے رسول کو بنایا ہے۔ رسول اللہ کا اسوہ حسنہ امت کے لیے یہ قرار پایا کہ ہر لحظہ طلب علم کی جستجو اور آرزو کو بڑھایا جائے۔ قرآن نے رسول اللہ کو علم میں طلب مزید کی جو دعا سکھائی ہے وہ آپ کی سنت کی اتباع میں ہر مسلمان کا منصبی فرض ہے۔
اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس خالد بشیر ، ڈاکٹر ثناء اللہ ، رانا رمضان ودیگر موجود تھے۔
آخر میں ڈائریکٹر کیمپس ڈاکٹر غلام علی نے مذہبی سکالر خالد محمود عباسی کو اعزازی شیلڈ پیش کی ۔