Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے نئے مالی سال کے بجٹ مسترد کردیا ہے

وفاقی دارالحکومت میں جمعیت کی مرکزی شوریٰ کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناظمِ اعلیٰ شکیل احمد نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کم سے کم 4 فیصد تعلیم کے لیے مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے وعدوں کے برعکس تعلیم کسی بھی حکومت کی ترجیح نہیں رہی یہی وجہ ہے کہ پاکستان ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈکس میں جنوبی ایشیاء میں صرف افغانستان سے اوپر ہے، جبکہ 22.8 ملین بچے سکول کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں جو کہ 5 سے 16 سال تک کی آبادی کا 44فیصد بنتا ہے۔

اور حکومت ایچ ای سی کی طرف سے مطالبہ کردہ بجٹ کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے تعلیم کو اس کا جائز حق دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے ہوش رُبا مہنگائی کے دور میں تعلیمی اداروں کی فیسوں میں کمی اور جامعات کی گرانٹ میں اضافے کا مطالبہ بھی کیا۔

ناظم اعلیٰ جمعیت کا مزید کہنا تھا کہ سرکار کی جانب سے فنڈز کی کٹوتی، جامعات میں نشستوں کی کم تعداد اور داخلوں میں میرٹ کی پامالی کے باعث نجی جامعات کو من مانی کا موقع ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نجی جامعات میں فیسوں اور نصاب کے معاملے میں من مانیاں روکنے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں بالخصوص کالجز اور یونیورسٹیز کے لیے ٹرانسپورٹ اور ہاسٹلز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھی بجٹ میں رقم مختص کی جائے۔

انہوں نے ریسرچ کے میدان میں مناسب بجٹ نہ رکھے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے نئے کیمپسز کے لیے مناسب عمارتیں بھی مہیا کی جائیں۔

انہوں نے تعلیم پر عائد بلاجوازٹیکسز کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا ۔

انہوں نے لیپ ٹاپ اسکیم کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ طلباء کی آئی ٹی ایجوکیشن کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

اسلامی جمعیت طلباء کے ناظمِ اعلیٰ نے اس موقع پر تعلیمی بجٹ ریویو کمیٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کمیٹی کی تجاویز اور سفارشات پر عمل نہ کیا تو ملک بھر سےطلباء اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button